18 ہزار غیر حاضر اساتذہ کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ
اساتذہ شوکازنوٹس کے بعد ذاتی حیثیت میں طلب،جن اساتذہ کیخلاف زیادہ شکایات ہونگی انھیں برطرف کردیا جائیگا۔
محکمہ تعلیم سندھ نے18 ہزار اساتذہ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
محکمہ سندھ نے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اساتذہ کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا،سندھ بھر میں غیر حاضر 18 ہزار اساتذہ کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
سیکریٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ رواں سال کی مانیٹرنگ اینڈ ای ویلیو ایشن رپورٹ مرتب کی گئی جو سال بھر کی محنت ہے جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ صوبہ سندھ میں 18 ہزار اساتذہ ایسے ہیں جو اسکول آتے ہی نہیں ہیں اور کئی اساتذہ مسلسل غیر حاضر رہتے ہیں۔
تمام ضلعی تعلیمی افسران اور ڈائریکٹرز اسکولزکو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایفیشنسی اور ڈسپلین رولز1973 کے تحت غیر حاضر اور مفرور اساتذہ کے خلاف کارروائی اور تمام فیصلے قانون کی روح کے مطابق ہوں اس وقت 18 ہزار غیر حاضر اساتذہ کی نشاندہی ہوچکی ہے اور ان اساتذہ کو شوکاز نوٹس جاری کیے جارہے ہیں۔
ہر استاد سے ذاتی حیثیت میں جواب طلب کیا جائے گا اور اگر کسی بھی استاد کے پاس ایسی وضاحت اور عذر موجود ہے جو قابل قبول ہو تو وہ پیش کریں لیکن اگر کسی استاد کے پاس غیرحاضری کے حوالے وضاحت موجود نہیں تو قانون کے تحت اور بچوں کے بہتر مفاد میں ایسے اساتذہ کو سزا ضرور دی جائے گی۔
سیکریٹری اسکول ایجوکیشن نے مزید کہا کہ اگر کوئی استاد کہتا ہے کہ میرا تبادلہ ہوگیا تھا اور آنا ممکن نہیں تو اس کا فیصلہ اعلی اتھارٹی کرے گی کہ اس طرح کے کیسز میں کون سی اور کس حد تک سزا ہوسکتی ہے فی الحال قانون کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے 18 ہزار غیر حاضر اساتذہ کو حتمی شوکاز نوٹس دیا جائے گا۔
قاضی شاہد نے کہا کہ اس تمام عمل میں ایک ماہ تک کا وقت درکار ہوتا ہے اور اس ایک ماہ میں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ جرم کی سنگینی کیا ہے اور ایسے اساتذہ کو سزا کتنی ملنی چاہیے۔ جن اساتذہ کے خلاف زیادہ شکایات ہوں گی انھیں نوکری سے برطرف کردیا جائے گا کیونکہ غیر حاضر ٹیچرز سرکار سے تنخواہ تو لے رہے ہیں لیکن بچوں کو پڑھا نہیں رہا ہے۔
واضح رہے کہ گھر بیٹھے تنخواہ لینے والے اساتذہ میں پرائمری، ایلیمنٹری، سکینڈری اسکول کے مختلف مضامین پڑھانے والے اساتذہ شامل ہیں۔
محکمہ سندھ نے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اساتذہ کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا،سندھ بھر میں غیر حاضر 18 ہزار اساتذہ کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
سیکریٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ رواں سال کی مانیٹرنگ اینڈ ای ویلیو ایشن رپورٹ مرتب کی گئی جو سال بھر کی محنت ہے جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ صوبہ سندھ میں 18 ہزار اساتذہ ایسے ہیں جو اسکول آتے ہی نہیں ہیں اور کئی اساتذہ مسلسل غیر حاضر رہتے ہیں۔
تمام ضلعی تعلیمی افسران اور ڈائریکٹرز اسکولزکو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایفیشنسی اور ڈسپلین رولز1973 کے تحت غیر حاضر اور مفرور اساتذہ کے خلاف کارروائی اور تمام فیصلے قانون کی روح کے مطابق ہوں اس وقت 18 ہزار غیر حاضر اساتذہ کی نشاندہی ہوچکی ہے اور ان اساتذہ کو شوکاز نوٹس جاری کیے جارہے ہیں۔
ہر استاد سے ذاتی حیثیت میں جواب طلب کیا جائے گا اور اگر کسی بھی استاد کے پاس ایسی وضاحت اور عذر موجود ہے جو قابل قبول ہو تو وہ پیش کریں لیکن اگر کسی استاد کے پاس غیرحاضری کے حوالے وضاحت موجود نہیں تو قانون کے تحت اور بچوں کے بہتر مفاد میں ایسے اساتذہ کو سزا ضرور دی جائے گی۔
سیکریٹری اسکول ایجوکیشن نے مزید کہا کہ اگر کوئی استاد کہتا ہے کہ میرا تبادلہ ہوگیا تھا اور آنا ممکن نہیں تو اس کا فیصلہ اعلی اتھارٹی کرے گی کہ اس طرح کے کیسز میں کون سی اور کس حد تک سزا ہوسکتی ہے فی الحال قانون کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے 18 ہزار غیر حاضر اساتذہ کو حتمی شوکاز نوٹس دیا جائے گا۔
قاضی شاہد نے کہا کہ اس تمام عمل میں ایک ماہ تک کا وقت درکار ہوتا ہے اور اس ایک ماہ میں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ جرم کی سنگینی کیا ہے اور ایسے اساتذہ کو سزا کتنی ملنی چاہیے۔ جن اساتذہ کے خلاف زیادہ شکایات ہوں گی انھیں نوکری سے برطرف کردیا جائے گا کیونکہ غیر حاضر ٹیچرز سرکار سے تنخواہ تو لے رہے ہیں لیکن بچوں کو پڑھا نہیں رہا ہے۔
واضح رہے کہ گھر بیٹھے تنخواہ لینے والے اساتذہ میں پرائمری، ایلیمنٹری، سکینڈری اسکول کے مختلف مضامین پڑھانے والے اساتذہ شامل ہیں۔