گذری پولیس نے شادی کا گھر ماتم کدہ میں تبدیل کر دیا

بہن کی مایوں کے وقت بھائی کو اٹھا کر لے گئے اور اگلے روز لاش حوالے کردی

اہل خانہ نے عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دائر کر دی، والدہ کی دہائیاں

گذری پولیس نے شادی کا گھر ماتم کدہ میں تبدیل کردیا، بہن کی مایوں کے وقت بھائی کو اٹھا کر لے گئے اور اگلے روز اہل خانہ کو تھانے بلا کر لاش حوالے کردی۔

اہلخانہ نے عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دائر کی لیکن 3 روز گزرنے کے بعد بھی گذری پولیس نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا، مرنے والے نوجوان پر غیر قانونی اسلحے کا کیس زیر سماعت تھا، مرنے والے شاہ رخ لودھی ولد اختر لودھی کی والدہ نسرین نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ کورنگی کی رہائشی ہیں۔ ان کی 4 بیٹیاں اور 3 بیٹے تھے جن میں سے ایک بیٹے کو مبینہ طور پر پولیس نے مار ڈالا۔

انھوں نے بتایا کہ 11 جولائی کو ان کا بیٹا شاہ رخ گذری کے علاقے سے اپنے پرانے سیٹھ سے واجبات کی رقم 11 ہزار روپے لے کر گھر آرہا تھا کہ پولیس موبائل نے اسے روکا اور تلاشی کے بہانے اس سے رقم چھین لی ، تھانے لے جاکر اس پر غیر قانونی اسلحے کا کیس بھی بناڈالا ، بعدازاں 17 اور 18 جولائی اس کی بہن نیلم کی مایوں کی تقریب جاری تھی کہ اس دوران اسے فون کرکے باہر بلایا اور پولیس موبائل میں شاہ رخ کو لے گئے۔


فوری طور پر اہل خانہ نے اسے مختلف تھانوں میں ڈھونڈا لیکن وہ نہ ملا ، 20جولائی کو نیلم کی رخصتی کے وقت انھیں گذری تھانے بلایا گیا اور لاک اپ میں موجود ایک ملزم کے حوالے سے بتایا کہ ان کا بیٹا شاہ رخ اس ملزم کے ساتھ موٹر سائیکل پر تھا اور ٹریفک حادثے میں ہلاک ہوگیا، یہ خبر سنتے ہی نسرین بی بی تھانے میں بے ہوش ہوگئیں جبکہ دیگر اہل خانہ بھی سکتے کی کیفیت میں آگئے۔

بعدازاں پولیس نے چھیپا سرد خانے سے لاش اہل خانہ کے حوالے کردی ،جب انھوں نے لاش دیکھی تو اس پر ایکسیڈنٹ کے حوالے سے رگڑ اور چوٹوں کا کوئی نشان نہیں تھا ، صرف سر کے پچھلے حصے پر ایک تازہ چوٹ کا نشان تھا جبکہ کمر پر تشدد کے نشانات نمایاں تھے ، اس سلسلے میں انھوں نے پولیس سے رابطہ کیا لیکن پولیس اہلکاروں نے انھیں دھمکیاں دیں اور کہا کہ جو بیٹے زندہ ہیں ان کی سلامتی کی دعائیں مانگیں۔

نسرین بی بی نے بتایا کہ انھوں نے مذکورہ صورتحال کے بعد عدالت سے رجوع کیا اور قبر کشائی کا حکم نامہ حاصل کیا۔ عدالت نے31 اگست کو قبر کشائی کرنے کا حکم جاری کیا لیکن اس بات کو بھی تین روز گزرگئے ہیں اور گذری پولیس تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔

انھوں نے آئی جی کلیم امام سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے بیٹے کا کوئی جرم بھی تھا تو اسے قانون کے مطابق ڈیل کیا جاتا ، اس طرح تشدد کرکے جان سے مارنے کا حق پولیس کو کس نے دیا ، انھوں نے کہا کہ گذری پولیس کے اہلکاروں کے خلاف انکوائری کرائی جائے۔
Load Next Story