بھارت لچک دکھائے تو معاملات حل ہوجائیں گے ترجمان دفتر خارجہ
بھارت نے ڈوزیئر دیا تھا جس کا جواب دے دیا ہے، ڈاکٹر فیصل
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارتی ڈوزیئر کا جواب دے دیا ہے اب بھارت لچک دکھائے تو معاملات حل ہوجائیں گے۔
کرتارپورراہداری کی تعمیرسے متعلق پاکستان اوربھارت کے اعلی حکام کی تیسری میٹنگ واہگہ اٹاری بارڈرپربھارت کی میزبانی میں ہوئی جس میں پاکستان دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی سربراہی میں 21 رکنی وفدنے شرکت کی ، مذاکرات میں دونوں ممالک کی وزارت خارجہ ، وزارت داخلہ ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، نادرا،وزارت مذہبی امورسمیت مختلف محکموں کے نمائندے شریک ہوئے ۔ ملاقات دوگھنٹے تک جاری رہی تاہم چند نکات پرڈیڈلاک کی وجہ سے مشترکہ پریس کانفرنس اوراعلامیہ جاری نہیں ہوسکا ہے۔
اجلاس میں شرکت کے بعد واپسی پرڈاکٹرمحمد فیصل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک میں مختلف امورپرکافی حدتک اتفاق ہوگیا ہے تاہم چند نکات پرابھی فائنل ہوناباقی ہیں۔ بھارت سے کہا ہے کہ معاملات کوفائنل کرنے کے لیے وہ پاکستان آئیں، انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر تنازعہ کی وجہ سے دونوں ملکوں میں کشیدگی ہے تاہم کرتارپور کے حوالے سے یہ میٹنگ اچھے ماحول میں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا راہداری کے راستے روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری آسکیں گے، زیروپوائنٹ پر رجسٹریشن کے بعد یاتریوں کو مخصوص آئی ڈی کارڈجاری ہوگا۔ بھارتی شہریوں کے ساتھ ساتھ سمندرپارمقیم بھارتی شہری بھی کرتارپور راہداری کے راستے گوردوارہ دربارصاحب ماتھاٹیکنے آسکیں گے۔ کرتارپور کوریڈورپوراسال کھلارہیگا، روزانہ 5 ہزارسکھ یاتری آسکیں گے جبکہ خاص تہواروں پر10 ہزارتک یاتریوں کو آنے کی اجازت دی جاسکے گی۔
ڈاکٹرفیصل نے یہ بھی کہا کہ پاکستان وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق ایک مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہاہے،ہم نومبرمیں راہداری کھول دیں گے، ہماری سائیڈ پرکام تقریبا مکمل ہوچکا ہے، بہت جلد میڈیا کو کرتارپور کوریڈورکا وزٹ بھی کروائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرفیصل کا کہنا تھا کہ بھارت نے اپنی سائیڈپرکام مکمل کیا ہے یا نہیں اس کا وہ ذمہ دار ہے، گزشتہ میٹنگ میں بھارت نے ایک ڈوزیئردیا تھا آج ہم نے اس کا جواب دے دیا ہے تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں، بھارت روانگی سے قبل ڈاکٹرفیصل نے کہا تھا کہ ہمیں کوئی خدشات نہیں ہیں، ہم پرامید ہیں، کرتارپورراہداری کھلنے سے پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئیگی۔
اجلاس کے حوالے سے ایکسپریس کوموصول ہونیوالی تفصیلات کے مطابق کرتارپورراہداری کے راستے بھارتی سکھ یاتریوں کو اکیلے اورگروپ کی شکل میں آنے کی اجازت ہوگی جب کہ سکھ یاتری پیدل بھی آسکیں گے۔ اجلاس میں سکھ یاتریوں سے انٹری فیس پراتفاق نہیں ہوسکا ہے ، پاکستان 20 ڈالرانٹری فیس مقررکرنا چاہتا ہے اگرروزانہ 5 ہزارسکھ یاتری پاکستان آتے ہیں تویومیہ ایک لاکھ ڈالرفیس کی مدمیں پاکستان کو موصول ہوں گے تاہم بھارت اس پررضامندنہیں ہے جب کہ دوسری طرف بھارت نے یہ تجویزدی تھی کہ سکھ یاتریوں کے ہرجتھے کے ساتھ ایک پروٹوکول آفیسرکوجانے کی اجازت ہونی چاہیے تاہم پاکستان نے یہ تجویزمستردکردی ،ذرائع کے مطابق پاکستان نے بھارت پرواضع کیاکہ بھارتی سفارتکاروں کو دربارصاحب کے احاطے اوریاتریوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے
دونوں ممالک دریائے راوی کے ایک خشک حصے جس میں اب ایک نالہ گزرتا ہے وہاں مستقل پل بنانے پررضامندہوگئے ہیں، کیونکہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں شدیدبارشوں کے موسم میں سیلاب آنے کا خدشہ رہتا ہے۔اس کے علاوہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں پاکستان رینجرزپنجاب اوربی ایس ایف انڈیا کا باہمی رابطہ رہیگا۔
کرتارپورراہداری کی تعمیرسے متعلق پاکستان اوربھارت کے اعلی حکام کی تیسری میٹنگ واہگہ اٹاری بارڈرپربھارت کی میزبانی میں ہوئی جس میں پاکستان دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی سربراہی میں 21 رکنی وفدنے شرکت کی ، مذاکرات میں دونوں ممالک کی وزارت خارجہ ، وزارت داخلہ ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، نادرا،وزارت مذہبی امورسمیت مختلف محکموں کے نمائندے شریک ہوئے ۔ ملاقات دوگھنٹے تک جاری رہی تاہم چند نکات پرڈیڈلاک کی وجہ سے مشترکہ پریس کانفرنس اوراعلامیہ جاری نہیں ہوسکا ہے۔
اجلاس میں شرکت کے بعد واپسی پرڈاکٹرمحمد فیصل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک میں مختلف امورپرکافی حدتک اتفاق ہوگیا ہے تاہم چند نکات پرابھی فائنل ہوناباقی ہیں۔ بھارت سے کہا ہے کہ معاملات کوفائنل کرنے کے لیے وہ پاکستان آئیں، انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر تنازعہ کی وجہ سے دونوں ملکوں میں کشیدگی ہے تاہم کرتارپور کے حوالے سے یہ میٹنگ اچھے ماحول میں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا راہداری کے راستے روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری آسکیں گے، زیروپوائنٹ پر رجسٹریشن کے بعد یاتریوں کو مخصوص آئی ڈی کارڈجاری ہوگا۔ بھارتی شہریوں کے ساتھ ساتھ سمندرپارمقیم بھارتی شہری بھی کرتارپور راہداری کے راستے گوردوارہ دربارصاحب ماتھاٹیکنے آسکیں گے۔ کرتارپور کوریڈورپوراسال کھلارہیگا، روزانہ 5 ہزارسکھ یاتری آسکیں گے جبکہ خاص تہواروں پر10 ہزارتک یاتریوں کو آنے کی اجازت دی جاسکے گی۔
ڈاکٹرفیصل نے یہ بھی کہا کہ پاکستان وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق ایک مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہاہے،ہم نومبرمیں راہداری کھول دیں گے، ہماری سائیڈ پرکام تقریبا مکمل ہوچکا ہے، بہت جلد میڈیا کو کرتارپور کوریڈورکا وزٹ بھی کروائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرفیصل کا کہنا تھا کہ بھارت نے اپنی سائیڈپرکام مکمل کیا ہے یا نہیں اس کا وہ ذمہ دار ہے، گزشتہ میٹنگ میں بھارت نے ایک ڈوزیئردیا تھا آج ہم نے اس کا جواب دے دیا ہے تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں، بھارت روانگی سے قبل ڈاکٹرفیصل نے کہا تھا کہ ہمیں کوئی خدشات نہیں ہیں، ہم پرامید ہیں، کرتارپورراہداری کھلنے سے پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئیگی۔
اجلاس کے حوالے سے ایکسپریس کوموصول ہونیوالی تفصیلات کے مطابق کرتارپورراہداری کے راستے بھارتی سکھ یاتریوں کو اکیلے اورگروپ کی شکل میں آنے کی اجازت ہوگی جب کہ سکھ یاتری پیدل بھی آسکیں گے۔ اجلاس میں سکھ یاتریوں سے انٹری فیس پراتفاق نہیں ہوسکا ہے ، پاکستان 20 ڈالرانٹری فیس مقررکرنا چاہتا ہے اگرروزانہ 5 ہزارسکھ یاتری پاکستان آتے ہیں تویومیہ ایک لاکھ ڈالرفیس کی مدمیں پاکستان کو موصول ہوں گے تاہم بھارت اس پررضامندنہیں ہے جب کہ دوسری طرف بھارت نے یہ تجویزدی تھی کہ سکھ یاتریوں کے ہرجتھے کے ساتھ ایک پروٹوکول آفیسرکوجانے کی اجازت ہونی چاہیے تاہم پاکستان نے یہ تجویزمستردکردی ،ذرائع کے مطابق پاکستان نے بھارت پرواضع کیاکہ بھارتی سفارتکاروں کو دربارصاحب کے احاطے اوریاتریوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے
دونوں ممالک دریائے راوی کے ایک خشک حصے جس میں اب ایک نالہ گزرتا ہے وہاں مستقل پل بنانے پررضامندہوگئے ہیں، کیونکہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں شدیدبارشوں کے موسم میں سیلاب آنے کا خدشہ رہتا ہے۔اس کے علاوہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں پاکستان رینجرزپنجاب اوربی ایس ایف انڈیا کا باہمی رابطہ رہیگا۔