طالبان مذاکرات کے لیے حکومتی شرائط مانیں

اب یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ طالبان پہلے پاکستان کے آئین کو تسلیم کریں اور غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا اعلان کریں

طالبان اگر آئین پاکستان کی بالادستی قبول کرتے ہیں اور ہتھیار ڈال کر غیر مشروط مذاکرات کرنے پر آمادہ ہیں تو اس کے بعد ان کے ساتھ معاملات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ طالبان کو حکومتی شرائط ماننا ہوں گی، وہ ہتھیار ڈالیں اور غیر مسلح ہوں، پاکستانی آئین کو قبول کریں تب ہی ان کے ساتھ مذاکرات کا عمل ممکن ہو سکے گا۔ اس خیال کا اظہار انھوں نے مشہور امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کیا۔ انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مذاکرات کی پیشکش خود طالبان کی طرف سے کی گئی ہے مگر ان کے ساتھ مذاکرات ان کے غیر مشروط ہتھیار ڈالے بغیر نہیں ہو سکتے۔ امریکی اخبار کے ساتھ اپنے انٹرویو میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پاکستان میں امریکی ڈرون حملے جاری رہنے سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی پالیسی تباہ ہوجائے گی۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے وال اسٹریٹ جرنل کو دیے گئے انٹرویو سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے جو ابہام موجود تھا' وہ ختم ہو گیا ہے۔


اب یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ طالبان پہلے پاکستان کے آئین کو تسلیم کریں اور غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا اعلان کریں' تب ہی ان سے مذاکرات ممکن ہو سکتے ہیں۔ ریاست کے ساتھ لڑنے والے کسی گروپ یا علیحدگی پسند سیاسی گروپ سے مذاکرات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا لیکن ریاست اور باغی گروپوں کے درمیان بات چیت کے کچھ اصول و ضوابط ہوتے ہیں۔ ریاست بہت سے معاملات میں لچک کا مظاہرہ کر سکتی ہے لیکن دنیا کی کوئی ریاست اپنے اقتدار اعلیٰ اور آئین سے ماورا کسی معاملے پر لچک نہیں دکھا سکتی۔ اگر وہ ایسا کرتی ہے تو پھر اس کے وجود پر سوالیہ نشان لگ جاتاہے۔ وزیراعظم پاکستان نے اپنے انٹرویو میں اسی حقیقت کا اظہار کیا ہے۔

طالبان اگر آئین پاکستان کی بالادستی قبول کرتے ہیں اور ہتھیار ڈال کر غیر مشروط مذاکرات کرنے پر آمادہ ہیں تو اس کے بعد ان کے ساتھ معاملات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ پاکستان کے عوام کی خواہش ہے کہ طالبان وطن عزیز کے پرامن اور کار آمد شہری بنیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں' وہ جس راستے پر چل رہے ہیں' وہ ان کے لیے مفید ہے نہ قبائلی عوام کے لیے اور نہ ہی پاکستان کے لیے۔انھوں نے جنگ وجدل کا جو طریقہ اختیار کر رکھا ، وہ بھی کسی مہذب سوسائٹی کے لیے قابل برداشت نہیں۔ حکومت اس وقت ان سے نیک نیتی سے بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ طالبان کو اس سنہری موقعے سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ اس ملک میں امن قائم ہوسکے۔
Load Next Story