بورڈ نے مصباح الحق کے مطالبات پر سرتسلیم خم کر لیا
مکی آرتھر کے برابر معاوضہ، پی ایس ایل میں کام کرنے کی اجازت
پی سی بی نے مصباح الحق کے مطالبات پر سرتسلیم خم کر لیا، سابق کپتان کا معاوضہ سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے برابر ہی ہوگا، بورڈ نے یو ٹرن لیتے ہوئے فیصلہ کیاکہ انھیں پی ایس ایل 5میں بھی کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران سابق کپتان سے تنخواہ کے بارے میں پوچھا گیا تو جواب میں انھوں نے کہا کہ ایف بی آر، چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ میری تنخواہ کا پوچھ لیں،پھر سوال ہوا کہ ڈالرز میں رقم دیںگے یا ملکی کرنسی میں؟
جواب میں وسیم خان نے کہا کہ ان کے پاس ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی دہری ذمہ داریاں ہیں،بڑے کرکٹر بھی ہیں،پھر اصرار کرنے پر انھوں نے بتایاکہ مکی آرتھرکے برابر ہے۔ ایک بار پھر مصباح الحق نے لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ کل چھاپہ پڑ جائے گا۔
ایک اور سوال پر وسیم خان نے کہا کہ قومی کوچز کے پی ایس ایل میں کام کرنے کے حوالے سے پالیسی پر نظر ثانی کررہے تھے لیکن مصباح الحق کے معاملے میں یہ دیکھا گیا کہ پاکستان کو صرف 42روز کی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنا ہے۔ اس کے بعد ٹی 20 ورلڈ کپ اور ایشیا کپ سمیت اہم ایونٹس ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مصباح پی ایس ایل میں سخت دباؤ والے میچز میں کسی فرنچائز کی کوچنگ کرتے ہیں تو ان کو تجربہ حاصل ہونے سے پاکستان کرکٹ کا ہی فائدہ ہی ہوگا،اگر کوئی ٹیم ان کی خدمات حاصل کرے تو کام کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران سابق کپتان سے تنخواہ کے بارے میں پوچھا گیا تو جواب میں انھوں نے کہا کہ ایف بی آر، چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ میری تنخواہ کا پوچھ لیں،پھر سوال ہوا کہ ڈالرز میں رقم دیںگے یا ملکی کرنسی میں؟
جواب میں وسیم خان نے کہا کہ ان کے پاس ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی دہری ذمہ داریاں ہیں،بڑے کرکٹر بھی ہیں،پھر اصرار کرنے پر انھوں نے بتایاکہ مکی آرتھرکے برابر ہے۔ ایک بار پھر مصباح الحق نے لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ کل چھاپہ پڑ جائے گا۔
ایک اور سوال پر وسیم خان نے کہا کہ قومی کوچز کے پی ایس ایل میں کام کرنے کے حوالے سے پالیسی پر نظر ثانی کررہے تھے لیکن مصباح الحق کے معاملے میں یہ دیکھا گیا کہ پاکستان کو صرف 42روز کی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنا ہے۔ اس کے بعد ٹی 20 ورلڈ کپ اور ایشیا کپ سمیت اہم ایونٹس ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مصباح پی ایس ایل میں سخت دباؤ والے میچز میں کسی فرنچائز کی کوچنگ کرتے ہیں تو ان کو تجربہ حاصل ہونے سے پاکستان کرکٹ کا ہی فائدہ ہی ہوگا،اگر کوئی ٹیم ان کی خدمات حاصل کرے تو کام کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔