بھارتی وفد کی فیڈریشن ہاؤس آمد تجارت بڑھانے پرزور
پاکستانی تاجروں کو 9سے 10اکتوبرتک ہونیوالے بھارتی ٹریڈ فیئر میں شرکت کی دعوت
ایکسپو پاکستان میں شریک بھارتی وفد نے گزشتہ روز فیڈریشن ہاؤس کا دورہ کیا۔ بھارتی وفد کی قیادت ارون کمار سکسینا کررہے تھے۔
جبکہ دہلی میں پاکستانی کمرشل قونصلر نعیم انور بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پاکستانی تاجروں سے ملاقات میں بھارتی تاجروں نے سیاسی مسائل کے باوجود تجارت کی بہتری کے اقدامات جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا اوردونوں ملکوں کی تجارت بڑھانے کے لیے براہ راست بینکاری کی سہولت کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ٹی، فوڈ پراسیسنگ بالخصوص سی فوڈ، سی این جی سلنڈر، ایگری پراڈکٹس، زرعی دواؤں، فارما سیوٹیکلز، آٹو موبائلز، مصنوعی زیورات کے شعبے میں بھارت کے تجربے اور مہارت سے استفادہ کرسکتا ہے۔
اسی طرح بھارت کیلیے ٹیکسٹائل، لیدر، کھیلوں کے سامان، جراحی کے آلات، فرنیچر سازی کے شعبے میں پاکستانی مہارت سے فائدہ اٹھانے کے وسیع مواقع ہیں۔ بھارتی تاجروں نے پاکستانی تاجروں کو 9سے 10اکتوبرتک ہونے والے بھارتی ٹریڈ فیئر میں شرکت کی دعوت دی اور واہگہ پر کاروباری ملاقاتوں کی تجویز کوفائدہ مند قرار دیا۔ اس موقع پر دہلی میں پاکستانی کمرشل قونصلر نعیم انور نے خطاب کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی تاجر برداری کے درمیان قریبی رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔
جبکہ دہلی میں پاکستانی کمرشل قونصلر نعیم انور بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پاکستانی تاجروں سے ملاقات میں بھارتی تاجروں نے سیاسی مسائل کے باوجود تجارت کی بہتری کے اقدامات جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا اوردونوں ملکوں کی تجارت بڑھانے کے لیے براہ راست بینکاری کی سہولت کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ٹی، فوڈ پراسیسنگ بالخصوص سی فوڈ، سی این جی سلنڈر، ایگری پراڈکٹس، زرعی دواؤں، فارما سیوٹیکلز، آٹو موبائلز، مصنوعی زیورات کے شعبے میں بھارت کے تجربے اور مہارت سے استفادہ کرسکتا ہے۔
اسی طرح بھارت کیلیے ٹیکسٹائل، لیدر، کھیلوں کے سامان، جراحی کے آلات، فرنیچر سازی کے شعبے میں پاکستانی مہارت سے فائدہ اٹھانے کے وسیع مواقع ہیں۔ بھارتی تاجروں نے پاکستانی تاجروں کو 9سے 10اکتوبرتک ہونے والے بھارتی ٹریڈ فیئر میں شرکت کی دعوت دی اور واہگہ پر کاروباری ملاقاتوں کی تجویز کوفائدہ مند قرار دیا۔ اس موقع پر دہلی میں پاکستانی کمرشل قونصلر نعیم انور نے خطاب کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی تاجر برداری کے درمیان قریبی رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔