ڈالر اوپن مارکیٹ میں پھر109 روپے تک پہنچ گیا

انٹربینک ریٹ105.80پربند،مرکزی بینک کے ڈالرخریدنے سے معاملات بگڑے

ریگولیٹرکودیکھ کردیگرکاروباری شعبوں نے زرمبادلہ حاصل کرکے ہولڈکرلیا، اقتصادی ماہر فوٹو: فائل

آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے بعد سرکاری سطح پر امریکی ڈالر کی خریداری بڑھنے کے سبب پاکستانی روپے کی قدر تیزرفتاری کے ساتھ تنزلی کا شکار ہے۔

جمعہ کو بھی انٹربینک واوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بے لگام رہی اورانٹربینک مارکیٹ میں ایک موقع پرڈالر کی قدر 106 روپے تک پہنچ گئی تھی لیکن ٹریڈنگ کے اختتام پرڈالر کے انٹربینک ریٹ جمعرات کی نسبت 50 پیسے کے اضافے سے105.80 روپے پر بندہوا، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی جمعہ کو ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے من مانی قیمتوں پر ڈالر فروخت کیا گیا اور ضرورت مندوں کو109 روپے پر فی ڈالر ملا۔

اس ضمن میں ماہراقتصادیات مزمل اسلم نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ جاپان، بھارت، ایران اور دیگر ممالک کی کرنسیوں کی قدر میں بھی تیز رفتاری کے ساتھ نمایاں کمی واقع کی مثالیں موجود ہیں لیکن ان ممالک پر بعض عالمی پابندیوں اور دیگر عوامل کے سبب کرنسیوں کی قدر میں کمی ہوئی جبکہ پاکستان میں اسکے برعکس بغیرکسی ٹھوس وجہ کے روپے کی قدر تیز رفتار کے ساتھ تنزلی کا شکار ہورہی ہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جب ڈالر کی خریداری کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔




جس سے دیگر کاروباری شعبوں کو آگہی ہوئی تو مرکزی بینک کی اس چال سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہوں نے بھی امریکی ڈالر کی وسیع پیمانے پر خریداری کر کے ہولڈ کرنا شروع کردیے لیکن اس کے منفی اثرات پاکستانی کرنسی کی قدر پر مرتب ہوئے اور روپے کی قدر میں تیزرفتارکمی کے سبب مستقبل میں صنعتکاری متاثرہونے، افراط زر کی شرح یا مہنگائی میں خوفناک اضافے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں، روپے کی قدر میں کمی سے برآمدکنندگان کو فائدہ جبکہ درآمدکنندگان کو نقصان ہوگا جس کی وجہ سے وہ کنزیومر آئٹمز جو ملک میں درآمد کیے جاتے ہیں کی درآمدی لاگت بڑھ جائے گی۔

نتیجتاًپاکستان میں درآمد ہونے والی روزمرہ استعمال کی ہر شے کی قیمتیں بھی ڈالر میں اضافے کے تناسب سے بڑھ جائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان میں وہ غیرملکی سرمایہ کار جنہوں نے طویل دورانیے سے سرمایہ کاری کی ہوئی ہے ان کے منافع میں بھی ڈالر کی قدر میں نمایاں اضافے سے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں تاہم وہ غیرملکی سرمایہ کار جو پاکستان میں نئی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں انہیں روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کا زیادہ فائدہ ہو گا۔
Load Next Story