راجھستان میں انتہا پسندوں کا کشمیری نوجوان پر تشدد زنانہ لباس میں گھماتے رہے
کشمیری نوجوان کو زنانہ لباس پہنا کرکھمبے سے باندھ دیا گیا اور بازاروں میں گھمایا گیا، بھارتی میڈیا
DHAKA:
راجھستان کے شہر الور میں انتہا پسند ہندوؤں نے کشمیری نوجوان پر تشدد کیا اور اسے زنانہ کپڑے پہنا کر گھماتے رہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست راجھستان کے شہر الور میں ہندو انتہا پسندوں نے کشمیری نوجوان کا نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے زنانہ لباس پہنا کر بازاروں میں گھمایا گیا۔
متاثرہ نوجوان کے بھائی کا کہنا ہے کہ میر فرید جان بچانے کے لیے ایک اے ٹی ایم میں داخل ہوا تو 20 کے قریب انتہا پسندوں نے اسے دوبارہ نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ مقامی پولیس کو اطلاع دی گئی تو پولیس میرے بھائی کو ہی اپنے ساتھ لے گئی اور انتہا پسندوں کے خلاف کاروائی کے بجائے میرفرید سے سخت سوالات پوچھے جا رہے ہیں۔
راجھستان کے شہر الور میں انتہا پسند ہندوؤں نے کشمیری نوجوان پر تشدد کیا اور اسے زنانہ کپڑے پہنا کر گھماتے رہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست راجھستان کے شہر الور میں ہندو انتہا پسندوں نے کشمیری نوجوان کا نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے زنانہ لباس پہنا کر بازاروں میں گھمایا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بارہ مولا سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ میرفرید انجینئرنگ کا طالب علم ہے، میر فرید اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے گیا تھا کہ انتہا پسندوں نے اسے دھرلیا اور تشدد کا نشانہ بنایا، اسے زنانہ لباس پہنا کر کھمبے سے باندھ دیا اور بازاروں میں گھمایا۔
متاثرہ نوجوان کے بھائی کا کہنا ہے کہ میر فرید جان بچانے کے لیے ایک اے ٹی ایم میں داخل ہوا تو 20 کے قریب انتہا پسندوں نے اسے دوبارہ نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ مقامی پولیس کو اطلاع دی گئی تو پولیس میرے بھائی کو ہی اپنے ساتھ لے گئی اور انتہا پسندوں کے خلاف کاروائی کے بجائے میرفرید سے سخت سوالات پوچھے جا رہے ہیں۔