2005 کے زلزلے کے بعد 70 ہزار آرتھوپیڈک 20 ہزار نیورو سرجری کے آپریشن کیے گئے

2005 میں وزیر صحت نصیرخان نے پمز میں 22منزلہ میڈیکل ٹاور بنانیکی منظوری دی،50 کروڑ مختص ہوئے،منصوبہ کاغذوں کی نذرہوگیا

بالاکو ٹ: زلزلہ سے زخمی ہونیوالے بچوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: فائل

8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اورپاکستان کے مختلف علاقوںمیںآنے والے قیامت خیز زلزلے سے جہاں مجموعی طور پر ایک لاکھ اموات واقع ہوئیں وہیں پر3لاکھ سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے۔

زلزلے کے بعد اسلام آباد سمیت دیگر شہروں کے بڑے اسپتالوں میں70 ہزار آرتھوپیڈک جبکہ20 ہزار کے قریب نیوروسرجری اور ریڑھ کی ہڈی کے چھوٹے بڑے آپریشنز کیے گئے۔ دارالحکومت کے بڑے اسپتال پمز میں کشمیر اور بالاکوٹ سے ہزاروں مریضوں کو فوری طور پرشفٹ کیا گیا جبکہ عالمی اداروں کے تعاون سے پمز کے اندر جگہ کم پڑنے سے زخمیوں کو طبی امداددینے کیلیے سیکڑوں بیڈ باہر کھلے آسمان تلے لگائے گئے، پمز کے شعبہ آرتھوپیڈک سرجری اور نیوروسرجری کے ڈاکٹروں کی طرف سے اسپتال کے محض 2 آپریشن تھیٹرز میں دن رات50 ہزار سے زائد زخمیوں کے آپریشن کیے گئے جن میں بچے، خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔




اس وقت کی حکومت کے وزیر صحت نصیر خان نے پمز کے احاطے میں 22 منزلہ میڈیکل ٹاور بنانے کی منظوری دی جس کیلیے50 کروڑ روپے سے زائد کابجٹ بھی مختص کیا گیا، منصوبے کا مقصد زلزلے اوردیگر ہنگامی حالات سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنا تھا ،منصوبے کے تحت 22 منزلہ ٹاور میں کینسر سمیت تمام امراض کے علاج کیلیے عمارت تعمیر کی جانی تھی جبکہ 3 آپریشن تھیٹرز بھی بنائے جانے تھے،منصوبے کے مطابق جہاں ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل سٹاف اور ٹیکنیکل سٹاف بھرتی کیا جانا تھا وہاں پر انفراسڑکچر کو بھی اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی گئی تھی تاہم یہ منصوبہ مسلم لیگ ق کی حکومت کے دور میں ہی کاغذوں کی نذرہو گیا اور8اکتوبر کے زلزے سے متاثرہ سیکڑوں مریض پمزاسپتال کے چکر لگاتے لگاتے زندگی کی بازی ہار گئے۔

آج 8 برس گزرنے کے بعد بھی اس منصوبے کی کسی ایک شق پر عملد ر آمد نہیں ہوا، جڑواں شہروں کی آبادی40 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے اور ملک ایک مرتبہ پھرزلزلے سے دوچار ہے، سا نحہ آواران نے ایک مرتبہ پھر 2005 کے زلزلے کی یاد تازہ کر دی ہے اور اس منصوبے کی اہمیت کو اجا گر کر دیا ہے لیکن اسلام آباد کے اسپتالوں میں کسی طرح کی اپ گریڈیشن نہ ہو سکی، سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کی طرف سے عوام کو ہنگامی صورتحال میں علاج کی فراہمی کے وعدے تو بہت کیے گئے لیکن ان پر عملدر آمد نہ ہو سکا اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں صورتحال جوں کی توں ہے ۔

Recommended Stories

Load Next Story