اربوں کی کرپشن ایف بی آر افسران کیخلاف تحقیقات شروع ریکارڈ طلب
پچھلے 5سال میں ایف بی آرکے افسران بڑے پیمانے پرکرپشن میں ملوث رہے اورغیرقانونی طور پر بھاری دولت کمائی،نیب حکام
قومی احتساب بیورو (نیب)نے اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث فیڈرل بورڈآف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کے خلاف تحقیقات شروع کردیں اورایف بی آر سے ان افسران کا پچھلے5 سال کا ریکارڈمانگ لیا۔
سینئرافسرنے''ایکسپریس'' کو بتایاکہ نیب نے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کولیٹر لکھا ہے کہ نیب نے بدعنوانی میں ملوث ایف بی آرکے افسران کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں جس کے لیے گزشتہ 5 سال میں ایف بی آرمیں اہم عہدوں پرتعینات رہنے والے تمام افسران کامکمل ریکارڈدرکارہے اورمتعلقہ ڈیپارٹمنٹ کوہدایت کی جائے کہ مذکورہ عرصے کے دوران ایف بی آر میں چیئرمین، ممبران،چیف کمشنرز،کمشنرز، ڈائریکٹر جنرلز اور ڈائریکٹرز سمیت دیگرعہدوں پرتعینات اورریٹائرافسران کامکمل ریکارڈفراہم کیا جائے۔نیب حکام کاکہناہے کہ پچھلے پانچ سال میںایف بی آرکے افسران بڑے پیمانے پرکرپشن میںملوث رہے اورغیرقانونی طور پر بھاری دولت کمائی ہے جس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
رابطہ کرنے پرایف بی آر کے سینئر افسر نے تصدیق کی کہ نیب نے انکوائری کیلیے ایف بی آرافسران کاگزشتہ5 سال کا ریکارڈ مانگا ہے تاہم ابھی یہ فراہم کرنے یانہ کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا بلکہ حتمی فیصلہ حکومت کرے گی۔ نیب نے خط میں لکھا ہے کہ مذکورہ عہدوں پر تعینات اورریٹائرہونے والے تمام افسران کی2008 تا2013 تک جمع کرائے گئے ٹیکس گوشواروں اوراثاثہ جات کی تفصیلات بھی نیب کودی جائیں اوران افسران کی طرف سے ظاہرکردہ بیوی بچوں کے اخراجات سمیت دیگراخراجات کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں ۔
ذرائع کے مطابق نیب نے اربوں روپے مالیت کے کنٹینرز اسکینڈل اور47 ارب روپے سے زائدمالیت کے ٹیلی کام اسکینڈل سمیت اربوں روپے کے جعلی ریفنڈز اور غیر قانونی ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگرمدمیں کی جانیوالی اربوں کی کرپشن کانوٹس لیتے ہوئے انکوائری شروع کی ہے۔
سینئرافسرنے''ایکسپریس'' کو بتایاکہ نیب نے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کولیٹر لکھا ہے کہ نیب نے بدعنوانی میں ملوث ایف بی آرکے افسران کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں جس کے لیے گزشتہ 5 سال میں ایف بی آرمیں اہم عہدوں پرتعینات رہنے والے تمام افسران کامکمل ریکارڈدرکارہے اورمتعلقہ ڈیپارٹمنٹ کوہدایت کی جائے کہ مذکورہ عرصے کے دوران ایف بی آر میں چیئرمین، ممبران،چیف کمشنرز،کمشنرز، ڈائریکٹر جنرلز اور ڈائریکٹرز سمیت دیگرعہدوں پرتعینات اورریٹائرافسران کامکمل ریکارڈفراہم کیا جائے۔نیب حکام کاکہناہے کہ پچھلے پانچ سال میںایف بی آرکے افسران بڑے پیمانے پرکرپشن میںملوث رہے اورغیرقانونی طور پر بھاری دولت کمائی ہے جس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
رابطہ کرنے پرایف بی آر کے سینئر افسر نے تصدیق کی کہ نیب نے انکوائری کیلیے ایف بی آرافسران کاگزشتہ5 سال کا ریکارڈ مانگا ہے تاہم ابھی یہ فراہم کرنے یانہ کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا بلکہ حتمی فیصلہ حکومت کرے گی۔ نیب نے خط میں لکھا ہے کہ مذکورہ عہدوں پر تعینات اورریٹائرہونے والے تمام افسران کی2008 تا2013 تک جمع کرائے گئے ٹیکس گوشواروں اوراثاثہ جات کی تفصیلات بھی نیب کودی جائیں اوران افسران کی طرف سے ظاہرکردہ بیوی بچوں کے اخراجات سمیت دیگراخراجات کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں ۔
ذرائع کے مطابق نیب نے اربوں روپے مالیت کے کنٹینرز اسکینڈل اور47 ارب روپے سے زائدمالیت کے ٹیلی کام اسکینڈل سمیت اربوں روپے کے جعلی ریفنڈز اور غیر قانونی ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگرمدمیں کی جانیوالی اربوں کی کرپشن کانوٹس لیتے ہوئے انکوائری شروع کی ہے۔