مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم بے نقاب کرنے والی شہلا رشید پر غداری کا مقدمہ

شہلا رشید کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے پر پاکستانی ایجنٹ بھی کہا گیا

شہلا رشید نے اپنی ٹویٹس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم سے دنیا کو آگاہ کیا تھا (فوٹو : فائل)

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کو بے نقاب کرنے والی سماجی کارکن اور کشمیری صحافی شہلا رشید پر دلی پولیس نے غداری کا مقدمہ درج کرلیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری صحافی شہلا رشید کے خلاف بھارتی فوج کے مظالم کو ٹویٹر پر بے نقاب کرنے پر دلی پولیس کے خصوصی سیل نےغداری کا مقدمہ درج کیا ہے۔

شہلا رشید نے اپنی ٹویٹس میں بتایا تھا کہ بھارتی فوج کیمپ کے ٹارچر سیل میں تشدد کے دوران مائیک آن کرکے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے علاقے کے تمام لوگوں کو دلخراش آوازیں سناتے ہیں تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس پھیل جائے۔

یہ پڑھیں: ایمنسٹی انڈیا نے 'کشمیر کو بولنے دو' مہم شروع کردی



شہلا رشید نے مزید بتایا تھا کہ بھارتی فورسز رات کوگھروں میں داخل ہو کر مارپیٹ اور توڑ پھوڑ کرتی ہے اور چھاپوں کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کو ضائع کردیا جاتا ہے۔ مقبوضہ وادی کے سارے اختیارات پیرا ملٹری فورسز کے پاس ہیں جسے چاہے گرفتار کر لیتے ہیں اور کم سن بچے بھی محفوظ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی میڈیا نے کشمیری نوجوان کی شہادت سے متعلق بھارتی جھوٹ کا پردہ چاک کردیا

شہلا رشید کی 17 اگست کو ٹویٹر پر مقبوضہ جموں کشمیر کی حقیقی صورتحال سے پردہ فاش کرنے پر بھارتی میڈیا اور انتہاپسند آگ بگولا ہوگئے اور نہتی لڑکی کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کے لیے باقاعدہ مہم کا آغاز کیا جس میں شہلا رشید کو پاکستان کا ایجنٹ بھی قرار دے دیا گیا۔

واضح رہے کہ نئی دہلی میں مقیم شہلا رشید مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر میں پیدا ہوئیں، ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور وہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے آواز بلند کرنے کے حوالے سے شہرت رکھتی ہیں۔
Load Next Story