خیبرپختونخوا کے معاملات ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا عمران اسمٰعیل
حکومت سے مذاکرات میں تاخیر ہوئی، حمداللہ، نواز، عمران کو سازگار ماحول دیا گیا، لطیف کھوسہ
تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا ہے ہماری تجویز تھی ان طالبان سے مذاکرات کیے جائیں جو مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ہم نے یہ نہیں کہا تھا کہ طالبان کے نام پرکوئی پلازہ بنادیا جائے۔
ایکسپریس نیو زکے پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں جو کچھ ہورہا ہے تحریک انصاف اس کی ذمے داری قبول کرتی ہے مگر معاملات ٹھیک ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہاکہ نائن الیون کے بعد سے لے کر اب تک ہمارا ایک ہی موقف رہا ہے طالبان سے مذاکرات ہونے چاہئیں، اے پی سی کے بعد حکومت کی طرف سے مذاکرات میں تاخیر ہوئی، کئی اندرونی وبیرونی طاقتیں ایسی ہیں جو مذاکرات چاہتی ہی نہیں۔
سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے کہ یہ کس سے مذاکرات کرنے جارہے ہیں، نواز اورعمران عوام کو بتائیں ان کے آپس میں کیا معاملات طے پائے ہیں،جس کی وجہ سے حکومت میں آئے کیونکہ ان کو حکومت میں لانے کے لیے سازگارماحول دیا گیا ان کے کسی بھی جلسے پر کوئی سانحہ نہیں ہوا۔ ایئرمارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف نے کہا عوام کو سچ بتانا چاہیے، ہم نے بطورریاست طالبان سے جنگ کی ہی نہیں اگر ریاست کو ان کے ساتھ مقابلہ کرنا تھا تو کیا عدلیہ نے اپنے فرائض پورے کیے؟ کیا پارلیمنٹ نے قوانین کو مضبوط کیا؟
ایکسپریس نیو زکے پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں جو کچھ ہورہا ہے تحریک انصاف اس کی ذمے داری قبول کرتی ہے مگر معاملات ٹھیک ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہاکہ نائن الیون کے بعد سے لے کر اب تک ہمارا ایک ہی موقف رہا ہے طالبان سے مذاکرات ہونے چاہئیں، اے پی سی کے بعد حکومت کی طرف سے مذاکرات میں تاخیر ہوئی، کئی اندرونی وبیرونی طاقتیں ایسی ہیں جو مذاکرات چاہتی ہی نہیں۔
سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے کہ یہ کس سے مذاکرات کرنے جارہے ہیں، نواز اورعمران عوام کو بتائیں ان کے آپس میں کیا معاملات طے پائے ہیں،جس کی وجہ سے حکومت میں آئے کیونکہ ان کو حکومت میں لانے کے لیے سازگارماحول دیا گیا ان کے کسی بھی جلسے پر کوئی سانحہ نہیں ہوا۔ ایئرمارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف نے کہا عوام کو سچ بتانا چاہیے، ہم نے بطورریاست طالبان سے جنگ کی ہی نہیں اگر ریاست کو ان کے ساتھ مقابلہ کرنا تھا تو کیا عدلیہ نے اپنے فرائض پورے کیے؟ کیا پارلیمنٹ نے قوانین کو مضبوط کیا؟