معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات

گزشتہ چند ماہ سے ملک کے مختلف شہروں اور دیہات سے معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے جو افسوس ناک اور...


Editorial September 28, 2013
فوٹو: فائل

MULTAN: گزشتہ چند ماہ سے ملک کے مختلف شہروں اور دیہات سے معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے جو افسوس ناک اور بہیمانہ واقعات رونما ہو رہے ہیں، ان کے تسلسل نے ہر محب وطن کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، ان واقعات کے آئینے میں ارباب اختیار، قانون نافذ کرنے والے ادارے، دینی و مذہبی رہنما، اور سول سوسائٹی کو اس حقیقت کا مشاہدہ کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی کہ معاشرہ تشدد، درندگی، سماجی قدروں سے انحراف اور جنسی کج روی کی اندھیری کھائی میں گرتا چلا جا رہا ہے جس کا نشانہ معصوم اور پھول جیسے بچے بن رہے ہیں۔ ایک وقت تھا جب ''ہتھوڑا گروپ'' نمودار ہوا تھا مگر اس بار بچوں اور بچیوں کے اغوا، جنسی تشدد اور اجتماعی بے حرمتی کے بعد ان کے قتل کی خبروں سے میڈیا اور غمزدہ گھروں میں ایک کہرام برپا ہے۔ اخلاقی اقدار کی زبوں حالی اور نا آسودگی کے ستائے ہوئے کج رو عناصر معاشرے کے شفاف چہرے کو کس طرح داغدار کرتے ہیں پاکستانی سماج آج اس کی گھنائونی اور دردناک تصویر پیش کر رہا ہے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت انوشہ رحمن ایڈووکیٹ نے قرارداد پیش کی قومی اسمبلی میں معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے ایک متفقہ قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین اور بچیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور حالیہ جنسی زیادتیوں کے ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ادھر پولیس نے کراچی میں عزیز آباد کی نو عمر طالبہ نیہا کے اغوا اور قتل کرنے کے الزام میں ایک عورت سمیت 3 ملزمان کا سراغ لگا کر انھیں حراست میں لے لیا جن کی گرفتاری پریس کانفرنس میں ظاہر کی جائے گی۔

ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل کی سخت محنت اور جدوجہد نے نوعمر طالبہ نیہا کے اغوا اور قتل میں ملوث عورت سمیت 3 ملزمان کا سراغ لگا کر انھیں حراست میں لے لیا، پولیس افسر کے مطابق بچی کا اغوا خاندانی رنجش کا شاخسانہ ہے جب کہ اغوا اور قتل کو دوسرا رنگ دینے کے لیے بچی کے ساتھ زیادتی کی گئی اور گلا گھونٹ کر اسے قتل کرنے کے بعد لاش ساحل سمندر کے قریب پھینک دی گئی، ملزمہ کو کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا ہے جب کہ سنبل زیادتی کیس میں تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں پولیس اور حساس ادارے کے افسران شامل ہونگے، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سی سی پی او لاہور چوہدری شفیق احمد کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ بچیوں سے زیادتی کے واقعات کی ایک ہلکی جھلک دل دہلا دینے کے لیے کافی ہے۔

مثلاً لاہور سمیت مختلف شہروں میں گزشتہ روز بھی درندہ صفت ملزمان نے کمسن بچیوں اور شادی شدہ عورتوں کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، غازی آباد لاہور کے رہائشی عمر حیات کی بیوی (ع) بازار سودا سلف لینے گئی جہاں اسے کار سوار نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا اور نامعلوم مقام پر لے گئے اور زیادتی کا نشانہ بنایا، مکہ کالونی لاہور سے چار روز قبل اغوا کی جانے والی30 سالہ خاتون (ع) کو نامعلوم ملزمان مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد تھانہ فیکٹری ایریا کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے۔ پولیس نے مذکورہ خاتون کو طبی امداد کے لیے اسپتال میں داخل کروانے کے بعد نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے اس کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ قصور سدھا اوتاڑ میں جواں سالہ (ث) جب کہ بہادر پورہ میں ملزم اسلم نے وزیر مسیح کی جواں سالہ بیٹی (ش) کو گھر میں اکیلی پا کر زیادتی کا نشانہ بنا دیا، اوکاڑہ کے قصبہ 26 ٹو آر میں 8 سالہ گونگی بہری بچی کے ساتھ اوباش شخص کی زیادتی کا مقدمہ تھانہ ستگھرہ میں ملزم و قاص اکرم کے خلا ف درج کر لیا گیا۔

گوجرہ میں مونگی بنگلہ کے علاقہ میں معلم صغیر نے قرآن پڑھنے کے لیے آئی دس سالہ یتیم کمسن طالبہ کو درندگی کا نشانہ بنا دیا۔ راجن پور کی عطاء آباد کالونی میں 17 سالہ نوجوان ثناء اللہ نے 5 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا' قائد آباد میں نامعلوم ملزمان نے سات سالہ بچی کو زیادتی کے بعد پھندا لگا کر ہلاک کیا اور نعش کھیتوں میں پھینک دی۔ کوٹری غوثیہ کالونی میں چالیس سالہ اعظم آرائیں نے چھ سالہ بچی سے زیادتی کر ڈالی، صادق آباد میں 4 سالہ معصوم بچے کے ساتھ زبردستی زیادتی کرنے والے ملزم عرفان عرف بلا کی عبوری ضمانت ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے خارج کر دی۔ ادھر گوجرانوالہ کی تحصیل نوشہرہ ورکاں میں گزشتہ روز قتل ہونے والی دو بہنوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی، دونوں بہنوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے نوشہرہ ورکاں میں قتل ہونے والی دو بہنوں کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری یقینی بنائی جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ماہرین نفسیات و جرمیات معاشرے میں پھیلی ہوئی جنسی انارکی کا تدارک کرنے میں حکومت کو تجاویز دیں ورنہ جنسی دہشت گردی سے اخلاقی انحراف اور کج روی کا مسئلہ اور بھی گمبھیر ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں