علمماتمی زنجیروں اورتعزیوں کی تیارینواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت کا اظہار

جدید مشینوں کی وجہ سے ہاتھ سے عزاداری کا سامان تیار کروانے کا رحجان کم ہوتا جارہا ہے

ایام عاشور سے پہلے کاریگر تمام سامان تیار کرلیتے ہیں فوٹو: ایکسپریس

داتا کی نگری میں عزاداری کا سامان تیارکرنے والے کئی کاریگر ہیں جو ماتمی زنجیریں ، علم اور تعزیئے تیار کرتے ہیں، ان میں سے کئی تو ایسے ہیں جو کئی نسلوں سے یہی کام کرتے آرہے ہیں۔

لاہورہوٹل کے قریب مقامی مارکیٹ میں سلیمان قمر حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے مزارکا ماڈل تیار کررہا ہے، سلیمان کے باپ، دادا بھی یہی کام کرتے تھے وہ اپنے خاندان کی چوتھی نسل کا نمائندہ ہے، سلیمان کے مطابق عزاداری کا تمام سامان ہاتھوں سے ہی تیارکرتے ہیں بہت کم مشینوں کی مددلی جاتی ہے، جوکام ہاتھ سے کیاجاسکتا ہے وہ مشینیں نہیں کرسکتیں گوکہ آج مارکیٹ میں ریڈی میڈسامان کی بھی کثرت ہے اس کے باوجود کئی عقیدت مند اور عزادار ایسے ہیں جو آرڈر پر مختلف سامان تیار کرواتے ہیں۔



ایام عاشور سے پہلے کاریگر تمام سامان تیار کرلیتے ہیں،یہاں علم ، زری مبارک ،روضہ ، جھولا اور ذوالجناح کے زیور سمیت بہت سا سامان تیارہورہا ہے۔




اس مارکیٹ میں ایک بزرگ سکھ چین کے نام سے معروف ہیں، انہوں نے کئی ہفتوں کی محنت اور نفاست سے 11 علم تیار کئے ہیں جو لکھنو بھیجے جائیں گے، بابا سکھ چین کہتے ہیں ان کے پاس مہینوں پہلے آرڈر آتے ہیں ، محرم کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ہی وہ کام شروع کردیتے ہیں، اس مہینے میں کوئی نیا آرڈر نہیں لیا جاتا ہے۔ ہمیں ایک ایک چیز پر محنت کرناہوتی ہے کیونکہ یہ لوگوں کی عقیدت اورمحبت کا معاملہ ہے ، اس میں غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی ہے۔ میں اہلِ بیت کے ساتھ عقیدت رکھتا ہوں جس کے باعث مجھے یہ شوق پیدا ہوا اور میں نے یہ کام شروع کیا۔ اب میں مختلف ڈیزائن اور سائز کے علم بنانے میں ماہر ہوں۔ اُن کے بقول چھوٹے سائز کے ایک علم کی تیاری میں لگ بھگ دو سے تین ہفتوں کا وقت لگ جاتا ہے جبکہ بڑے علم کی تیاری میں مہینوں کا وقت لگ سکتا ہے۔



ایک کاریگر بلال کا کہنا تھا وہ لوگ زیادہ ترمختلف سائز اور دھات سے علم تیار کرتے ہیں، ڈرائنگ سے لے کر پتری کی کٹنگ ،تیاری اور پالش سب کچھ یہاں ہوتا ہے تاہم اس کی تیاری میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بات تعزیوں کی تیاری کی ہو یا حضرت عباس ؓ کے علم کی، اس مہارت میں لاہور کے کاریگر اپنا ثانی نہیں رکھتے ہیں۔ بڑے علم پر تقریباً اڑھائی ہزار روپیہ خرچ ہوتا ہے اور اس کی فروخت کم از کم چار ہزار روپے میں کی جاتی ہے۔ محرم کے پہلے دس دن ہمارا کاروبار عروج پر ہوتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس کام کی بدولت صرف پیسے ہی نہیں بلکہ ثواب بھی ملتا ہے۔ انہوں نے کہا جدید ڈائی مشینوں کی وجہ سے ہاتھ سے عزاداری کا سامان تیارکروانے کا رحجان کم ہوتا جارہا ہے لیکن اس کام سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے جو نفاست ،مہارت اورخوبصورتی ہاتھ سے بنے سامان میں ہے وہ مشینی سامان میں نظرنہیں آتی ہے.

Load Next Story