مذاکرات منسوخی کا سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان خود امریکا کو ہوگا طالبان
کابل میں طالبان کے حملے میں امریکی فوج کے اہلکار کی ہلاکت پر صدر ٹرمپ نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی منسوخی کا سب زیادہ نقصان خود امریکا کو ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کے مطابق امریکی صدر کے امن مذاکرات کی منسوخی کے اعلان پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے قطر میں ہونے والے امریکی نمائندے اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات منسوخ کرکے اپنے امن مخالف عزائم کو خود بے نقاب کردیا ہے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ مذکرات کی منسوخی سے سب سے بڑا نقصان خود امریکا کو ہوگا، امریکیوں کی جان و مال کا نقصان ہوگا اور دنیا بھر میں کوئی بھی امریکا کو اعتبار کرنے کے لائق نہیں سمجھے گا اس سے امریکا کی ساکھ کو نقصان کو پہنچے گا۔
یہ پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ امریکا کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری تھا اور ہفتے تک باضابطہ امن معاہدے کے اعلان کی تیاریوں میں مصروف تھے جب کہ 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کا پہلا دن مقرر کیا گیا تھا لیکن صدر ٹرمپ نے تمام کاوشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے انکشاف کیا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے امن مذاکرات میں حصہ لینے والے افغان طالبان کے وفد کو اگست کے آخر میں امریکا مدعو کرنے کے لیے باقاعدہ دعوت نامہ بھی دیا تھا تاہم طالبان وفد نے امن معاہدے پر دستخط ہونے تک امریکا جانے سے معذرت کرلی تھی۔
واضح رہے کہ کابل میں افغان خفیہ ادارے کے دفتر کے باہر خود کش حملے میں ایک امریکی سپاہی سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے تھے اور طالبان نے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس کے ردعمل میں امریکی صدر نے امن مذاکرات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کے مطابق امریکی صدر کے امن مذاکرات کی منسوخی کے اعلان پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے قطر میں ہونے والے امریکی نمائندے اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات منسوخ کرکے اپنے امن مخالف عزائم کو خود بے نقاب کردیا ہے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ مذکرات کی منسوخی سے سب سے بڑا نقصان خود امریکا کو ہوگا، امریکیوں کی جان و مال کا نقصان ہوگا اور دنیا بھر میں کوئی بھی امریکا کو اعتبار کرنے کے لائق نہیں سمجھے گا اس سے امریکا کی ساکھ کو نقصان کو پہنچے گا۔
یہ پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ امریکا کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری تھا اور ہفتے تک باضابطہ امن معاہدے کے اعلان کی تیاریوں میں مصروف تھے جب کہ 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کا پہلا دن مقرر کیا گیا تھا لیکن صدر ٹرمپ نے تمام کاوشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے انکشاف کیا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے امن مذاکرات میں حصہ لینے والے افغان طالبان کے وفد کو اگست کے آخر میں امریکا مدعو کرنے کے لیے باقاعدہ دعوت نامہ بھی دیا تھا تاہم طالبان وفد نے امن معاہدے پر دستخط ہونے تک امریکا جانے سے معذرت کرلی تھی۔
واضح رہے کہ کابل میں افغان خفیہ ادارے کے دفتر کے باہر خود کش حملے میں ایک امریکی سپاہی سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے تھے اور طالبان نے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس کے ردعمل میں امریکی صدر نے امن مذاکرات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔