مقبوضہ کشمیرعالمی بے حسی برقرار

اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا اس صورت حال سے بخوبی آگاہ ہے لیکن عالمی بے حسی کی انتہا ہو چکی ہے۔

اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا اس صورت حال سے بخوبی آگاہ ہے لیکن عالمی بے حسی کی انتہا ہو چکی ہے۔ فوٹو : فائل

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگے آج 37واں روز ہے، سخت فوجی محاصرہ جاری ہے، تمام بازار،اسکول، کالجز،ٹی وی نشریات بند،انٹرنیٹ بلاک ،سیاسی قیادت نظربند اورسڑکیں سنسان ہیں۔اسپتالوں میں ادویات اور سرجیکل سامان نایاب، ڈاکٹروں کو ڈیوٹی پر پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، پابندیوں کی وجہ سے مقامی صحافی کام نہیں کر پا رہے۔

بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محرم الحرام کے جلوس پر بھی شیلنگ اور پیلٹ گنوں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔ ترجمان دفتر خارجہ اور ڈی جی ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلو والیا کو اتوار کو وزارت خارجہ طلب کیا، 24 گھنٹوں کے دوران بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دوسری بار طلب کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے گورو اہلو والیا پر واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق بھارتی قومی سلامتی مشیر کی حالیہ بریفنگ کو مسترد کرتے ہیں۔ بریفنگ میں مقبوضہ کشمیر میں معمول کی صورتحال کا غلط تاثر دیا گیا حالانکہ مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے اور معصوم کشمیریوں کے خلاف بھارتی قابض افواج کے وحشیانہ حملے جاری ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو باور کرایا کہ بھارتی فوج ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر شہری آبادی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ بھارتی فوج نے 6 ستمبر کو کھوئی رٹہ سیکٹر میں یکجہتی کشمیر ریلیوں میں شہریوں کو دانستہ نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری زخمی ہوئے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر پر واضح کیا کہ بھارتی فوج کی جانب سے 2017 ء سے سیزفائر کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی ہے۔ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

بھارتی حکومت نے 5اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے بعدازاں وہاں کرفیو نافذ کر دیا تاکہ کشمیری احتجاج نہ کر سکیں' بھارتی حکومت کو خدشہ تھا کہ اس کے فیصلے کے خلاف کشمیری سڑکوں پر آ کر بھرپور احتجاج کریں گے جس سے ریاستی نظام مفلوج ہو جائے گا لہٰذا اس نے فوری طور پر وہاں کرفیو نافذ کر دیا اور احتجاج کرنے والوں کے خلاف شیلنگ' پیلٹ گنوں سمیت ظلم و ستم کا ہر حربہ آزمانا شروع کر دیا۔


آج مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 36روز ہو چکے ہیں'کشمیری بھارتی مظالم کے خلاف امریکا' برطانیہ' آسٹریلیا' یونان سمیت دنیا بھر میں احتجاج کر رہے ہیں، اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا اس صورت حال سے بخوبی آگاہ ہے لیکن عالمی بے حسی کی انتہا ہو چکی ہے' اقوام متحدہ بھارت پر اس سلسلے میں کوئی دباؤ نہیں ڈال رہی' نہ اس کے خلاف کوئی قرارداد ہی پیش کی گئی اور نہ کسی قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی گئی۔

حیرت انگیز امر یہ ہے کہ مشرقی تیمور میں نہ تو کوئی فوجی کارروائی ہو رہی تھی اور نہ کوئی ریاستی ظلم و ستم موجود تھا مگر پھر بھی وہاں کے لوگوں کی خواہش کے مطابق اسے انڈونیشیا سے الگ ایک ملک بنا دیا گیا مگر مقبوضہ کشمیر میں 72سال سے بھارتی فوج کا ظالمانہ ستم جاری ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ شدت آتی جا رہی ہے مگر اقوام متحدہ اور عالمی قوتیں اس بارے میں بے حسی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔

پاکستانی حکومت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو اجاگر کرنے کے لیے عالمی سطح پر بھرپور سفارتی مہم چلا رہی ہے مگر ابھی تک چین اور ترکی سمیت چند ہی ممالک نے موثر ردعمل ظاہر کیا ہے۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے حالیہ دورہ پاکستان مکمل ہونے کے بعد مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر تاریخ سے ملا ہوا مسئلہ ہے اور یہ اقوام متحدہ کے چارٹر' سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے' مقبوضہ کشمیر پر گہری نظر ہے' یک طرفہ بھارتی اقدام سے صورت حال خراب ہو سکتی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ خطے کی بدلتی صورت حال دونوں ممالک کے مضبوط تعلقات میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

پاکستان کی بار بار پیشکش کے باوجود بھارت مذاکرات کی جانب نہیں آ رہا جب کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ مسئلہ کشمیر گولی کے بجائے بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے یہی دونوں ممالک اور اس خطے کی سلامتی کے لیے بہترین حل ہے اور اگر اس مسئلے کو جنگ کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی گئی تو خدشہ ہے کہ شروع ہونے والی کسی ممکنہ جنگ کا اختتام انتہائی خوفناک اور مہیب ہو گا جس کے اثرات صدیوں تک اس خطے میں محسوس کیے جائیں گے۔

یہی خدشات دونوں ممالک کو کسی ممکنہ جنگ سے روکے ہوئے ہیں ورنہ شاید دونوں کے درمیان کب کی جنگ شروع ہو چکی ہوتی۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ جب تک بھارت میں مودی سرکار موجود ہے خطے میں کشیدگی اور تناؤ کی کیفیت برقرار رہے گی۔ ناگزیر ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی قوتیں مسئلہ کشمیر پر خاموشی توڑ کر موثر اور حقیقی کردار ادا کریں۔
Load Next Story