سندھ اسمبلی کی 13 مجالس قائمہ کا انتخاب ایک سال بعد بھی نامکمل
20 قائمہ کمیٹیوں میں تمام ارکان کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے،پیپلزپارٹی اپنی 10سالہ کارکردگی عوام کے سامنے آنے سے خوفزدہ
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں میں فارمولہ طے نہ ہونے کے باعث قائمہ کمیٹیوں کا انتخاب کا مرحلہ مکمل نہیں ہو سکا جب کہ ایک سال گزرنے کے باوجود13محکموں کی قائمہ کمیٹیوں کے ارکان اور چیئرمینز کا انتخاب نہیں ہو سکا۔
سندھ اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کا اہم ترین پارلیمانی فورم تاحال مکمل نہیں ہو سکا ہے ایوان کی 34 قائمہ کمیٹیوں میں سے تاحال13کمیٹیوںکے ارکان اور چیئرمینز کے انتخاب کا مرحلہ شروع ہی نہیں ہوسکا۔
سندھ اسمبلی کے قواعد کے تحت ارکان کی حلف برداری اور پہلے اجلاس کے بعد قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کے انتخاب وچیئرمینز کے الیکشن کا مرحلہ مکمل کیاجانا ضروری ہے سندھ اسمبلی کا دوسرا پارلیمانی سال شروع ہونے کے باوجود تمام قائمہ کمیٹیاں تاحال فعال نہیں ہوئیں۔
سندھ اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف،متحدہ قومی موومنٹ ،گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس،تحریک لبیک اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قائمہ کمیٹیوں سے متعلق کوئی فارمولہ طے نہ ہونے پر الیکشن کا شیڈول دیاگیاتھا اور سہ جماعتی اپوزیشن اتحاد نے قائمہ کمیٹیوں کے الیکشن کا بائیکاٹ کیاتھا ۔
پی ٹی آئی،ایم کیوایم اور جی ڈی اے پرمشتمل اپوزیشن الائنس نے حکمراں جماعت سے سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ مانگی تھی اس مطالبے کو پیپلزپارٹی نے مسترد کردیا جس کے بعد سندھ اسمبلی کی 20 قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کا انتخاب19 مارچ 2019 کو عمل میں لایا گیا اوربعدازاں ان کمیٹیوں کے چیئرمینز کا انتخاب بھی کیاگیاتاہم سندھ اسمبلی کی دیگر 13قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کا انتخاب تاحال نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت20 قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے ایک قائمہ کمیٹی کی چیئرمین شپ ایم ایم اے سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کو دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں سندھ اسمبلی ریکارڈ کے مطابق پیپلزپارٹی کے ارکان پر مشتمل 20 قائمہ کمیٹیوں میں سے بھی بیشتر قائمہ کمیٹیوں نے تاحال کوئی کارروائی شروع کی ہے نہ اسمبلی کو کوئی تجاویز دیں۔
اس صورتحال پر اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پارلیمانی امور کو التوا میں رکھنا چاہتی ہے او ر اپنی 10 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے آنے سے خوفزدہ ہے اسی لیے اپوزیشن ارکان کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور دیگر قائمہ کمیٹیوں میں شامل نہیں کیا گیا۔
سندھ اسمبلی کی داخلہ، خزانہ، بلدیات، تعلیم، آب پاشی، خوراک، زراعت،سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن، اطلاعات، ریونیو، منصوبہ بندی و ترقیات، قانون اور محنت کے محکموں سے متعلق قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کے پاس ہے جبکہ ایکسائز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بہبودآبادی، اوقاف زکوٰۃ وعشر، لائیو اسٹاک، ترقی نسواں اور اقلیتوں کے محکموں سمیت دیگر محکموں کی قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کا انتخاب تاحال نہیں ہوا۔ اہم پارلیمانی فورم کی تشکیل نہ ہونے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کا اہم ترین پارلیمانی فورم تاحال مکمل نہیں ہو سکا ہے ایوان کی 34 قائمہ کمیٹیوں میں سے تاحال13کمیٹیوںکے ارکان اور چیئرمینز کے انتخاب کا مرحلہ شروع ہی نہیں ہوسکا۔
سندھ اسمبلی کے قواعد کے تحت ارکان کی حلف برداری اور پہلے اجلاس کے بعد قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کے انتخاب وچیئرمینز کے الیکشن کا مرحلہ مکمل کیاجانا ضروری ہے سندھ اسمبلی کا دوسرا پارلیمانی سال شروع ہونے کے باوجود تمام قائمہ کمیٹیاں تاحال فعال نہیں ہوئیں۔
سندھ اسمبلی کی پارلیمانی جماعتوں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف،متحدہ قومی موومنٹ ،گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس،تحریک لبیک اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور قائمہ کمیٹیوں سے متعلق کوئی فارمولہ طے نہ ہونے پر الیکشن کا شیڈول دیاگیاتھا اور سہ جماعتی اپوزیشن اتحاد نے قائمہ کمیٹیوں کے الیکشن کا بائیکاٹ کیاتھا ۔
پی ٹی آئی،ایم کیوایم اور جی ڈی اے پرمشتمل اپوزیشن الائنس نے حکمراں جماعت سے سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ مانگی تھی اس مطالبے کو پیپلزپارٹی نے مسترد کردیا جس کے بعد سندھ اسمبلی کی 20 قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کا انتخاب19 مارچ 2019 کو عمل میں لایا گیا اوربعدازاں ان کمیٹیوں کے چیئرمینز کا انتخاب بھی کیاگیاتاہم سندھ اسمبلی کی دیگر 13قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کا انتخاب تاحال نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت20 قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے ایک قائمہ کمیٹی کی چیئرمین شپ ایم ایم اے سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کو دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں سندھ اسمبلی ریکارڈ کے مطابق پیپلزپارٹی کے ارکان پر مشتمل 20 قائمہ کمیٹیوں میں سے بھی بیشتر قائمہ کمیٹیوں نے تاحال کوئی کارروائی شروع کی ہے نہ اسمبلی کو کوئی تجاویز دیں۔
اس صورتحال پر اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پارلیمانی امور کو التوا میں رکھنا چاہتی ہے او ر اپنی 10 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے آنے سے خوفزدہ ہے اسی لیے اپوزیشن ارکان کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور دیگر قائمہ کمیٹیوں میں شامل نہیں کیا گیا۔
سندھ اسمبلی کی داخلہ، خزانہ، بلدیات، تعلیم، آب پاشی، خوراک، زراعت،سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن، اطلاعات، ریونیو، منصوبہ بندی و ترقیات، قانون اور محنت کے محکموں سے متعلق قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کے پاس ہے جبکہ ایکسائز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بہبودآبادی، اوقاف زکوٰۃ وعشر، لائیو اسٹاک، ترقی نسواں اور اقلیتوں کے محکموں سمیت دیگر محکموں کی قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کا انتخاب تاحال نہیں ہوا۔ اہم پارلیمانی فورم کی تشکیل نہ ہونے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔