پاکستان اور افغانستان پالیسیوں میں نرمی لائیں کسٹمز ایجنٹس

طورخم بارڈر کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے سے تجارتی حجم بڑھے گا، ضیا الحق سرحدی


Ehtisham Mufti September 10, 2019
سخت تجارتی پالیسیوں کے باعث پاک افغان باہمی تجارت ڈھائی سے 1 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔ فوٹو: فائل

افغانستان کے ساتھ زمینی راستے سے تجارت کرنے والے تاجروں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان گھٹتے ہوئے باہمی تجارت تعلقات بڑھانے کیلیے دونوں ممالک کی حکومتوں کو اپنی پالیسیوں میں نرمی لانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سینٹرل وائس چیئرمین ضیاء الحق سرحدی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت پاکستان کی جانب سے طورخم سرحدکو آزمائشی بنیادوں پر24گھنٹے کھلا رکھنے کا قدم افغانستان کے ساتھ تجارت کرنے والے تاجروں کے لیے حوصلہ افزا ہے لیکن دونوں ممالک کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ درآمد وبرآمدکنندگان کوزیادہ سے زیادہ سہولتوں کی فراہمی کا میکنزم ترتیب دیں جبکہ پاک افغان تجارتی سرگرمیوں میں ممکنہ بے قاعدگیوں پر قابوپانے کے لیے حکومت بارڈر مینجمنٹ اتھارٹی کو مزید فعال کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے طورخم سرحد کوتجارتی سرگرمیوں کے لیے 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے فیصلے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان گھٹتے ہوئے تجارتی حجم میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوجائے گا اور افغانستان میں پاکستانی مصنوعات کے خریدارکسی اور ملک کا رخ نہیں کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ دوطرفہ بنیادوں پر سخت تجارتی پالیسیوں کے باعث پاکستان اورافغانستان کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 2 ارب 50کروڑ ڈالر سے گھٹ کرایک ارب ڈالرکی سطح پر آگیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں