خیبرپختونخوا حکومت 9 ارب روپے مختص کرنے کے باوجود سرمایہ کاری نہ کرسکی
مالی سال کے ابتدائی دو ماہ کے دوران انتظامی وجاریہ اخراجات پر 482 ارب میں سے 37 ارب خرچ کیے گئے
خیبرپختونخوا میں جاری مالی سال 2019-20 ءکے ابتدائی دو مہینوں کے دوران انتظامی وجاریہ اخراجات پر 482 ارب میں سے 37 ارب خرچ کیے گئے جو مجموعی رقم کا صرف 7.79 فیصد حصہ بنتاہے ۔
دو مہینوں کے دوران کیے جانے والے اخراجات کا بڑا حصہ پنشن اور تنخواہوں کی ادائیگی پر خرچ کیاگیا جو 23 ارب سے زائد بنتے ہیں ،اس دوران حکومتی سطح پر سرمایہ کاری کے لیے 9 ارب مختص کیے جانے کے باوجود سرمایہ کاری نہ کی جاسکی ۔
صوبائی حکومت کے ریکارڈ کے مطابق جاری مالی سال کے دوران جولائی و اگست کے مہینوں میں انتظامی وجاریہ اخراجات کی مد میں 482 ارب81 کروڑ کے مجموعی فنڈز میں سے 145 ارب85 کروڑ کے فنڈز جاری کیے گئے جبکہ اخراجات 37 ارب64 کروڑ روپے تک محدود رہے ۔
ریکارڈ کے مطابق سرکاری ملازمین کو قرضوں وایڈوانسز کی مد میں کسی قسم کی کوئی ادائیگی نہیں کی گئی ،صوبہ کی عوام کے لیے خوراک کی اشیاءکی خریداری(اسٹیٹ ٹریڈنگ)کی مد میں8 کروڑ،صوبائی اسمبلی 15 کروڑ،جنرل ایڈمنسٹریشن کی مد میں38 کروڑ،خزانہ جات 7 کروڑ80 لاکھ ،خزانہ 10 کروڑ،لوکل فنڈ آڈٹ ایک کروڑ76 لاکھ ،پی اینڈڈی 8 کروڑ،بیوروآف شماریات 55 لاکھ ،محکمہ مال 7 کروڑ98 لاکھ ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن 9 کروڑ40 لاکھ،داخلہ 14 کروڑ82 لاکھ ،جیل خانہ جات 35 کروڑ،ایڈمنسٹریشن آف جسٹس91 کروڑ،اعلیٰ تعلیم ایک ارب52 کروڑ،صحت3 ارب34 کروڑ کے اخراجات کیے گئے ۔
اسی طرح سی اینڈڈبلیو 42 کروڑ66 لاکھ ،شاہراﺅں اور پلوں پر72 لاکھ ،عمارات ایک کروڑ،پبلک ہیلتھ اینڈانجنیئرنگ 72 کروڑ،بلدیات 54 کروڑ،زراعت 28 کروڑ23 لاکھ ،ماہی پروری ایک کروڑ62 لاکھ ،اینیمل ہسبنڈری 13 کروڑ،کوآپریشن 45 لاکھ ،جنگلات 29 کروڑ51 لاکھ ،جنگلی حیات 9 کروڑ،ایریگیشن 49 کروڑ72 لاکھ ،صنعت7 کروڑ،معدنیات5 کروڑ56 لاکھ ،سٹیشنری وچھپائی 3 کروڑ45 لاکھ ،فنی تعلیم 36 کروڑ50 لاکھ،لیبر5 کروڑ26 لاکھ ،اطلاعات3 کروڑ26 لاکھ ،سماجی بہبود ایک کروڑ88 لاکھ ،زکوٰة وعشر2 کروڑ84 لاکھ ،پنشن 12 ارب53 کروڑ،مذہبی واقلیتی امور43 لاکھ ،کھیل وسیاحت5 کروڑ59 لاکھ ،بہبود آبادی 3 کروڑ45 لاکھ ،انفارمیشن ٹیکنالوجی ایک کروڑ،اضلاع کے لیے نان سیلری کی مد میں ایک ارب98 کروڑ،ضلع ٹیکس ومحصول چونگی 32 کروڑ،ہاﺅسنگ 56 لاکھ ،اضلاع کے لیے تنخواہوں کی مد میں 11 ارب25 کروڑ،بین الصوبائی امور59 لاکھ ،انرجی اینڈپاورایک کروڑ36 لاکھ ،ٹرانسپورٹ2 کروڑ83 لاکھ ،ابتدائی وثانوی تعلیم 12 کروڑ64 لاکھ اورریلیف وبحالی کی مد میں 19 کروڑ49 لاکھ کے اخراجات کیے گئے ہیں ۔
دو مہینوں کے دوران کیے جانے والے اخراجات کا بڑا حصہ پنشن اور تنخواہوں کی ادائیگی پر خرچ کیاگیا جو 23 ارب سے زائد بنتے ہیں ،اس دوران حکومتی سطح پر سرمایہ کاری کے لیے 9 ارب مختص کیے جانے کے باوجود سرمایہ کاری نہ کی جاسکی ۔
صوبائی حکومت کے ریکارڈ کے مطابق جاری مالی سال کے دوران جولائی و اگست کے مہینوں میں انتظامی وجاریہ اخراجات کی مد میں 482 ارب81 کروڑ کے مجموعی فنڈز میں سے 145 ارب85 کروڑ کے فنڈز جاری کیے گئے جبکہ اخراجات 37 ارب64 کروڑ روپے تک محدود رہے ۔
ریکارڈ کے مطابق سرکاری ملازمین کو قرضوں وایڈوانسز کی مد میں کسی قسم کی کوئی ادائیگی نہیں کی گئی ،صوبہ کی عوام کے لیے خوراک کی اشیاءکی خریداری(اسٹیٹ ٹریڈنگ)کی مد میں8 کروڑ،صوبائی اسمبلی 15 کروڑ،جنرل ایڈمنسٹریشن کی مد میں38 کروڑ،خزانہ جات 7 کروڑ80 لاکھ ،خزانہ 10 کروڑ،لوکل فنڈ آڈٹ ایک کروڑ76 لاکھ ،پی اینڈڈی 8 کروڑ،بیوروآف شماریات 55 لاکھ ،محکمہ مال 7 کروڑ98 لاکھ ،ایکسائز اینڈٹیکسیشن 9 کروڑ40 لاکھ،داخلہ 14 کروڑ82 لاکھ ،جیل خانہ جات 35 کروڑ،ایڈمنسٹریشن آف جسٹس91 کروڑ،اعلیٰ تعلیم ایک ارب52 کروڑ،صحت3 ارب34 کروڑ کے اخراجات کیے گئے ۔
اسی طرح سی اینڈڈبلیو 42 کروڑ66 لاکھ ،شاہراﺅں اور پلوں پر72 لاکھ ،عمارات ایک کروڑ،پبلک ہیلتھ اینڈانجنیئرنگ 72 کروڑ،بلدیات 54 کروڑ،زراعت 28 کروڑ23 لاکھ ،ماہی پروری ایک کروڑ62 لاکھ ،اینیمل ہسبنڈری 13 کروڑ،کوآپریشن 45 لاکھ ،جنگلات 29 کروڑ51 لاکھ ،جنگلی حیات 9 کروڑ،ایریگیشن 49 کروڑ72 لاکھ ،صنعت7 کروڑ،معدنیات5 کروڑ56 لاکھ ،سٹیشنری وچھپائی 3 کروڑ45 لاکھ ،فنی تعلیم 36 کروڑ50 لاکھ،لیبر5 کروڑ26 لاکھ ،اطلاعات3 کروڑ26 لاکھ ،سماجی بہبود ایک کروڑ88 لاکھ ،زکوٰة وعشر2 کروڑ84 لاکھ ،پنشن 12 ارب53 کروڑ،مذہبی واقلیتی امور43 لاکھ ،کھیل وسیاحت5 کروڑ59 لاکھ ،بہبود آبادی 3 کروڑ45 لاکھ ،انفارمیشن ٹیکنالوجی ایک کروڑ،اضلاع کے لیے نان سیلری کی مد میں ایک ارب98 کروڑ،ضلع ٹیکس ومحصول چونگی 32 کروڑ،ہاﺅسنگ 56 لاکھ ،اضلاع کے لیے تنخواہوں کی مد میں 11 ارب25 کروڑ،بین الصوبائی امور59 لاکھ ،انرجی اینڈپاورایک کروڑ36 لاکھ ،ٹرانسپورٹ2 کروڑ83 لاکھ ،ابتدائی وثانوی تعلیم 12 کروڑ64 لاکھ اورریلیف وبحالی کی مد میں 19 کروڑ49 لاکھ کے اخراجات کیے گئے ہیں ۔