اُس نے جو پہنا وہ بن گیا پہناوا

اسی لیے سجنے سنورنے کو ہر عورت اپنا پیدائشی حق سمجھتی ہے۔


نرگس ارشد رضا September 29, 2013
بولی وڈکی ادکاراؤں کے یادگار لباس فیشن بن گئے۔ فوٹو: فائل

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ، یہ مصرعہ اپنی معنویت کے اعتبار سے سو فی صد حقیقت پر مبنی ہے۔

دنیا کے، زندگی کے کسی بھی پہلو پر سے اگر عورت کو الگ کر لیا جائے تو نہ صرف دنیا پھیکی لگتی ہے بلکہ زندگی بھی ادھوری محسوس ہونے لگتی ہے۔ اسی لیے سجنے سنورنے کو ہر عورت اپنا پیدائشی حق سمجھتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عورت کے سنگھار کرنے، دل کش اور خوب صورت لگنے اور لباس اور اطوار میں خاصی تبدیلیاں آئی ہیں اور آتی رہیں گی۔ عورت کا تعلق اگر شو بز اور خاص طور سے فلمی دنیا سے ہو تو اس کی سولہ سنگھار کی ڈیمانڈ کردار کے ساتھ بڑھ جاتی ہے۔ ہر اداکارہ کی یہ ہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی ہر فلم میں دوسری ہیروئنز سے منفرد اور الگ نظر آئے، تاکہ کردار کے ساتھ فلم بین اس کے لباس کی انفرادیت کو بھی ہمیشہ یاد رکھیں زیرنظر فیچر میں ایسی ہی چند ہیروئنز کا ذکر ہے، جنہوں نے ہر طرح سے اپنی انفرادیت کو ہمیشہ قائم رکھا۔

مدھو بالا۔۔۔۔مغل اعظم

فلم میکر کے آصف مرحوم کی فلم مغل اعظم بلاشبہہ ہر لحاظ سے ایک یادگار فلم ہے۔ ایک شہزادے اور ایک کنیز کے درمیان عشق و محبت کی لازوال داستان کو جس طرح شہزادے سلیم یعنی دلیپ کمار اور کنیز یعنی مدھو بالا نے پردۂ سیمیں پر پیش کیا۔ آج تک فلمی تاریخ میں یہ کردار اس مہارت اور کام یابی سے کوئی نہ کرپایا کہ نقل پر اصل کا گمان ہو۔ یہ فلم جہاں اپنی میکنگ، شوٹنگ، مکالمے، سیٹ ڈیزائننگ، موسیقی اور دل کش گانوں کی وجہ سے یادگار ہے، وہاں اس میں پہننے والے لباس بھی آج تک لوگوں کو یاد ہیں۔ فلم کے ایک مشہور گانے، پیار کیا تو ڈرنا کیا، میں مدھو بالا نے سفید اور لال رنگ کے امتزاج سے بنا جو ''انار کلی'' لباس زیب تن کیا تھا اس کی دل کشی اور انفرادیت لوگوں کو یاد ہے۔ انار کلی لباس اتنا مقبول ہوا کہ مدھو بالا کے بعد آنے والی ہر ہیروئن ہیما مالنی سے ریکھا، سری دیوی اور مادھوری ڈکشٹ سے ملائکہ شراوت تک کم وبیش سب ہی ہیروئنوں نے اپنے پورے کیریر میں یہ لباس کم ازکم ایک بار ضرور پہنا ہے۔

ممتاز۔۔۔۔۔ برہمچاری

موسیقی اور تفریح سے بھرپور اس فلم میں مرکزی کردار گو کہ شمی کپور اور راج شری نے کیے تھے، لیکن فلم کا ایک گانا، آج کل تیرے میرے پیار کے چرچے ہر زبان پر، اداکارہ ممتاز (جو اس وقت بی کلاس اداکارہ تھی) پر فلمایا گیا تھا۔ اس گانے کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی اور ساتھ ہی نٹ کھٹ اور چلبلی ممتاز کی اورنج ساڑھی کو بھی شہرت ملی۔

شرمیلا ٹیگور۔۔۔۔ این ایوننگ ان پیرس

ایک زمانہ تھا جب کوئی بھی فلمی ہیروئن فلم میں جسم کی نمائش کو اچھا نہ سمجھتی تھی، کیوںکہ ایسا کرنے والی اداکارہ کو لوگ ذاتی طور پر پسند نہیں کرتے تھے، لیکن آج بولی وڈ میں صورت حال ماضی سے یکسر مختلف ہے۔ ہندی فلموں میں مختصر لباس، بے باکی اور عریانیت کا ٹرینڈ اداکارہ شرمیلا ٹیگور سے متعارف ہوا اور اس کا آغاز انہوں نے فلم ''این ایوننگ ان پیرس'' سے کیا۔ مذکورہ فلم میں شرمیلا نے چمکتے اور بھڑکیلے سوئمنگ کاسٹیوم کا استعمال کیا۔ انہوں نے اس فلم میں اپنے کردار کے ذریعے ماڈرن ہندوستانی عورت کو پیش کیا۔ فلم میں پہنے جانے والے پرنٹڈ سوئمنگ کاسٹیوم آج بھی لوگوں کو اچھی طرح سے یاد ہیں۔

ہیلن۔۔۔۔تیسری منزل

ہندی فلموں میں شو گرل کے نام سے مقبولیت اور شہرت حاصل کرنے والی ڈانسر کم اداکارہ ہیلن کے لباس فلمی دنیا ہمیشہ زیربحث اور متنازع رہے ہیں، چوںکہ ہیلن نے زیادہ تر آئٹم نمبر ز ہی کیے ہیں۔ اس لیے کسی بھی فلم میں اپنی موجودگی کو تا دیر یادگار بنائے رکھنے کے لیے وہ ہمیشہ اپنے لباس کی انفرادیت اور جدیدیت پر خاص توجہ دیتی تھی۔ اسی سلسلے میں ہیلن نے فلم تیسری منزل میں ایک گانے، او حسینہ زلفوں والی، کے لیے ایک خاص ڈریس اسپینش فلمینکو استعمال کیا۔ اسی لیے یہ لباس آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہے۔

سادھنا۔۔۔۔وقت

یشںچوپڑہ کی اس فلم میں اداکارہ سادھنا نے ایک گھوسٹ کا کردار کیا تھا۔ سادھنا جن کے کریڈٹ پر اس وقت تک کوئی خاص سپر ہٹ فلم نہ تھی اور وہ ایک اوسط درجے کی ایکٹریس سمجھی جاتی تھیں۔ اس فلم کی کام یابی نے جہاں ان کے کیریر کو سہارا دیا وہاں اس فلم میں پہنے جانے والے ان کے لباس یعنی اسکن ٹائٹ سفید قمیص، چوڑی دار پاجامے اور دوپٹے نے خاصی شہرت حاصل کی۔ یہ لباس سادھنا کی شخصیت کا حصہ دکھائی دیتا تھا۔ بعد میں یش چوپڑہ کی آنے والی ہر فلم میں ہیروئن نے یہ لباس ضرور پہنا۔

زینت امان۔۔۔۔۔ہرے رام ہرے کرشنا

دیو آنند اور زینت امان کی فلم ''بھائی بہن'' ایک میلو ڈراما پر بنی فلم تھی، جس میں زینت امان اپنے ایک بالکل مختلف انداز میں نظر آئی۔ اس میں زینت نے ایک ہپی لڑکی کا رول کیا تھا اور اسی مناسبت سے کپڑوں کا انتخاب ہوا تھا۔ بڑے بڑے پھولوں والی کھلی آستینوں والی شرٹس اور بیل باٹم لباس کو اس فلم کے ذریعے بہت شہرت حاصل ہوئی۔ اس فلم میں ہی زینت امان کے پہنے جانے والے بڑے بڑے سن گلاسز نے بھی مقبولیت پائی۔



ڈمپل کپاڈیہ۔۔۔۔بوبی

راج کپور کی اس میوزیکل اور رومانوی فلم نے ٹین ایجرز کو ایک بالکل نئے انداز سے متعارف کرایا۔ بوبی ڈمپل کپاڈیہ اور رشی کپور کے کیریر میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے گو کہ اس فلم کی ریکارڈ توڑ کام یابی کے بعد اس نوجوان فلمی جوڑی نے کئی فلمیں کیں، لیکن جو کام یابی بوبی کے حصے میں آئی وہ پھر دوبارہ انہیں نصیب نہیں ہوئی۔ فلم بوبی کی کام یابی میں ڈمپل کی بے باک اداکاری اور جسمانی نمائش کا اہم کردار تھا۔ اس فلم کے ایک گانے ہم تم ایک کمرے میں بند ہوں میں ڈمپل نے جو پولکا ڈاٹ شرٹ اور بلیک منی اسکرٹ پہنی تھی، اس مختصر لباس نے خاصی دھوم مچائی تھی۔ ڈمپل کا یہ لباس آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہے۔

ریکھا۔۔۔۔۔ امرائو جان

ریکھا کے کریڈٹ پر یوں تو کئی کام یاب فلمیں ہیں، لیکن ان کے فنی کیریر کا ذکر امرائو جان کے بغیر ادھورا ہے۔ مرزاہادی رسوا کے ناول امرائو جان پر مظفر علی کی بنائی ہوئی اس فلم میں ریکھا نے جس فن اداکاری کا مظاہرہ کیا وہ بلاشبہہ ہر لحاظ سے یادگار ہے۔ یہ فلم اپنے موضوع ، موسیقی، گلوکاری اور کردار نگاری کے علاوہ اس لیے بھی آج تک لوگوں کو یاد ہے کہ اداکارہ ریکھا نے اس میں خالص لکھنوی انداز کے بروکیڈ اور گوٹاکناری والے غراروں کا خوب استعمال کیاجو اب نظر نہیں آتا۔

سری دیوی۔۔۔۔مسٹر انڈیا

بولی وڈ میں نمبرون کی اصطلاح ہمیشہ سے ہیرو کے لیے ہی سمجھی جاتی رہی ہے، لیکن سری دیوی نے فلمی دنیا میں لگاتار کئی ہٹ فلمیں دے کر ثابت کردیا کہ ہیروئن بھی نمبر ون ہوسکتی ہے۔ سری دیوی نے فلموں میں ہر طرح کے کردار کیے اور خود کو ایک ورسٹائل اداکارہ ثابت کیا۔ یوں تو کئی فلموں میں اس کے کرداروں کے ساتھ اس کے ڈریسز بھی ہٹ ہوئے جیسے یش چوپڑہ کی فلم چاندنی اور لمحے اس کے لباس اور کردار کے حوالے سے یادگار ہیں۔ لیکن پروڈیوسر اور ڈائریکٹر شیکھر کپور کی فلم مسٹر انڈیا کے گانے، کوئی نہیں ہے بس تم ہو پاس، میں سری دیوی نے جو شیفون کی پلین نیلی ساڑھی پہنی تھی وہ آج بھی لوگوں کو یاد ہے۔

مادھوری ڈکشٹ۔۔۔ہم آپ کے ہیں کون

فلم تیزاب کا گانا ایک دو تین، فلم بیٹا کا، دھک دھک کرنے لگا، فلم کھل نائیک کا، چولی کے پیچھے کیا ہے اور فلم سیلاب کا، ہم کو آج کل ہے انتظار۔۔۔ مادھوری ہر جگہ اپنا ایک گہرا تاثر قائم کر گئی۔ انہی گانوں میں اس کے ڈریسز کو بھی پسند کیا گیا، لیکن سورج بھر جاٹیہ کی فلم ہم آپ کے ہیں کون کے گانے، دیدی تیرا دیور دیوانہ، میں مادھوری نے جو گہرے جامنی رنگ کی ساٹن کی نہایت قیمتی ساڑھی پہنی فلم کی طرح وہ بھی بلاک بسٹر ثابت ہوئی اور شادی بیاہ کے موقع کے لیے نوجوان لڑکیاں اسی طرح کی ساڑھی پہننا پسند کرنے لگی۔

کاجول۔۔۔۔۔دل والے دلہنیا لے جائیں گے

بولی وڈ کی اب تک کی تاریخ کی سب سے زیادہ سپر ہٹ فلم یش چوپڑہ کی دل والے دلہنیا لے جائیں گے ہے۔ شاہ رخ اور کاجول کی اس رومانوی فلم نے لو اسٹوری فلموں کو ایک نیا ٹرینڈ دیا۔ کاجول کے اس فلم میں مغربی اور مشرقی دونوں انداز کے ڈریسز نے بہت دھو م مچائی۔ لیکن فلم کے گانے منہدی لگا کے رکھنا میں کاجول کے تیز ہرے رنگ کے لہنگے کو آڈینس نے بہت پسند کیا۔

سشمیتا سین۔۔۔میں ہوں نا

فلم میکر فرح خان کی فلم میں ہوں نا، ان کے کیریر کی پہلی سپرہٹ فلم تھی یہ فلم جہاں لوگوں نے شاہ رخ کی وجہ سے پسند کی وہاں اسکی مقبولیت میں سشمیتا سین کی خوب صورت اور جسمانی خدوخال نمایاں کرتی ساڑھیاں بھی شامل رہیں۔ خاص طور پر لال رنگ کی پولکا ڈاٹ ساڑھی توجہ کا مرکز بنی۔

کرینہ کپور۔۔۔۔جب وی میٹ

کپور خاندان کی یہ بیٹی ہر با ہر فلم میں کچھ نہ کچھ نیا اور منفرد ضرور کرتی ہے۔ اور ایسا وہ اس لئے بھی کرتی رہتی ہے کہ اس کی انفرادیت قائم رہے۔ اس لیے فلمساز امتیاز علی کی فلم جب وی میٹ میں اس نے لانگ ٹی شرٹس کے ساتھ پٹیالہ شلوار کا عجیب وغریب فیشن اپنایا اس لباس میں کسی قسم کا گلیمر نہ ہونے کے باوجود خاصی مقبولیت پائی۔n

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں