جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس پر کارروائی روک دی گئی

صدر مملکت کو اختیار ہے کہ وہ کونسل کو کسی جج کے کنڈکٹ کی تحقیقات کی ہدایت کرے، جسٹس آصف سعید کھوسہ


ویب ڈیسک September 11, 2019
سپریم جوڈیشل کونسل کے تمام ممبران اور چیئرمین اپنے حلف پر قائم ہیں، چیف جسٹس فوٹو: فائل

سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج کریم خان آغا کے خلاف صدارتی ریفرنس پر کارروائی روک دی گئی ہے۔

نئے عدالتی سال کے آغاز کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو مشکل ترین کام قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین صدر مملکت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کونسل کو کسی جج کے کنڈکٹ کی تحقیقات کی ہدایت کرے، سپریم جوڈیشل کونسل اس طرز کی آئینی ہدایات سے صرف نظر نہیں کرسکتی تاہم صدر مملکت کی کسی جج کے خلاف شکایت سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے پر اثر انداز نہیں ہوتی، کونسل اپنی کارروائی میں آزاد اور بااختیار ہے۔

چیف جسٹس نے کہا گزشتہ عدالتی سال سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا نجی شکایات کی تعداد 56 تھی گزشتہ سال میں کونسل میں 102 شکایات کا اندراج ہوا، کونسل نے 149 شکایات نمٹائی اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں 9 شکایات زیر التواء ہیں، جن میں صدر مملکت کی جانب سے دائر 2 ریفرنسز بھی شامل ہیں، صدر مملکت کی جانب سے بھجوائے گئے دونوں ریفرنسز پر کونسل اپنی کارروائی کررہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے تمام ممبران اور چیئرمین اپنے حلف پر قائم ہیں، کونسل کسی بھی قسم کے خوف، بدنیتی یا دباؤ کے بغیر اپنا کام جاری رکھے گی، قانون کے مطابق انصاف کی فراہمی کے علاوہ کونسل سے کوئی بھی توقع نہ رکھی جائے۔ ان صدارتی ریفرنسز کے خلاف بہت سی درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہیں لہذا پہلے ان درخواستوں پر فیصلہ ہوگا اور پھر اس فیصلے کی روشنی میں سپریم جوڈیشل کونسل ان ججز کے بارے میں صدارتی ریفرنس پر کارروائی کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں