پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات امن عمل اور تجارت کو فروغ دینے پراتفاق
بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر شیو شنکر مینن نے کہا کہ ملاقات میں سیاچن اور سر کریک کے معاملات پر بھی بات چیت کی گئی اور کشمیر، ممبئی حملوں کی تحقیقات اور دہشت گردی کے مسائل پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نواز شریف سے سرحد پار دہشت گردی روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا، وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو بھی دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے، انہوں نے بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ بھی بھارتی وزیراعظم کے سامنے اٹھایا۔ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جوڈیشل کمیشن نے ممبئی جا کر حملوں سے متعلق شواہد اکٹھے کئے ہیں جس کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ کنٹرول لائن پر کشیدگی کے خاتمے کے لئے اقدامات کریں۔
شیو شنکر مینن نے کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے کے لئے مذاکرات پر اتفاق کیا لیکن اس کے حوالے سے ابھی کوئی لائحہ عمل طے نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ دونوں فریق امن عمل کو مذاکرات کے ذریعے آگے بڑھانے پر اتفاق رکھتے ہیں اور دونوں نے تجارتی تعلقات کو بھی فروغ دینے کی بات کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ تجارت کے لئے دونوں ممالک کی سرحدوں کو کھولنے کے حوالے سے بھی بات کی گئی، شیو شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔
بھارتی قومی سلامتی کے مشیرشیو شنکر نے کہا کہ دونوں وزرائے اعظم نے ایک دوسرے کو اپنے اپنے ممالک کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی جو دونوں کی جانب سے قبول کر لی گئی لیکن ان دوروں کی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی ہے۔
پاکستانی سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ملاقات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے ہمیشہ مثبت نتائج نکلے ہیں، ملاقات میں کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہوئی اور کنٹرول لائن پر کشیدگی میں کمی لانے پر بھی اتفاق ہوا، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان آئندہ مذاکرات کے لئے کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔