فواد چوہدری کونااہلی کیس میں نوٹس جاری جواب طلب
عدالت کا الیکشن کمیشن اوروزارت قانون کوبھی نوٹس، دو ہفتے میں جواب طلب
وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کونااہلی کیس میں نوٹس جاری کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے نا اہلی کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے اثاثے چھپائے، انہوں نےجہلم کی زمین کوگوشواروں میں ظاہرنہیں کیا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت کیوں کرنی چاہیے، مطمئن کریں، سیاسی معاملات سیاسی فورمز پرحل ہونے چاہیئں، میری عدالت نے ہمیشہ سیاسی کیس میں مداخلت کی حوصلہ شکنی کی۔
وکیل نے موقف اختیارکیا کہ فواد چوہدری صادق اور امین نہیں رہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کون سا انسان صادق اورامین ہوگا۔ وکیل نے کہا کہ جہانگیرترین کیس موجود ہیں جن میں نااہلی ہوئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے خواجہ آصف کونااہل کیا سپریم کورٹ نے بحال کردیا، مثال ہمارے سامنے ہے۔
عدالت نے فواد چوہدری کے خلاف نا اہلی کیس میں نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت کی جانب سے الیکشن کمیشن اوروزارت قانون کوبھی نوٹس کرتے ہوئے فریقین سے دو ہفتے میں جواب طلب کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے نا اہلی کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے اثاثے چھپائے، انہوں نےجہلم کی زمین کوگوشواروں میں ظاہرنہیں کیا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت کیوں کرنی چاہیے، مطمئن کریں، سیاسی معاملات سیاسی فورمز پرحل ہونے چاہیئں، میری عدالت نے ہمیشہ سیاسی کیس میں مداخلت کی حوصلہ شکنی کی۔
وکیل نے موقف اختیارکیا کہ فواد چوہدری صادق اور امین نہیں رہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کون سا انسان صادق اورامین ہوگا۔ وکیل نے کہا کہ جہانگیرترین کیس موجود ہیں جن میں نااہلی ہوئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے خواجہ آصف کونااہل کیا سپریم کورٹ نے بحال کردیا، مثال ہمارے سامنے ہے۔
عدالت نے فواد چوہدری کے خلاف نا اہلی کیس میں نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت کی جانب سے الیکشن کمیشن اوروزارت قانون کوبھی نوٹس کرتے ہوئے فریقین سے دو ہفتے میں جواب طلب کیا گیا ہے۔