ہوم سیریز ’’ ہوم گراؤنڈز‘‘ میں ہوگی نیوٹرل وینیو پر نہیں پی سی بی کا دو ٹوک فیصلہ

آئندہ برس پی ایس ایل کیلیے غیرملکی کرکٹرز کو بلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،حکام کو خدشہ

دوبارہ سیکیورٹی جائزے کیلیے سری لنکا سے درخواست نہیں ملی، انٹیلی جنس رپورٹ بھارت کی جانب سے ہی دی گئی ہوگی (بورڈ ذرائع کا خیال)۔ فوٹو: فائل

پی سی بی نے سری لنکا سے نیوٹرل وینیو پر سیریز کو خارج از امکان قرار دے دیا۔

سری لنکن کرکٹ ٹیم کو رواں ماہ ہی پاکستان آنا ہے،اس حوالے سے حائل رکاوٹیں بظاہر ختم ہوتی دکھائی دے رہی تھیں۔ بدھ کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈز کا اعلان بھی کر دیا گیا لیکن پھر اچانک شام کو سری لنکن بورڈ کی ایک پریس ریلیز نے سارا منظرنامہ تبدیل کر دیا، اس میں درج تھا کہ ''وزیراعظم آفس کی جانب سے بورڈ کو پاکستان ٹورمیں ٹیم کو لاحق سنگین خطرے سے متعلق قابل بھروسہ اطلاع ملی ہے، لہذا اب سیکیورٹی کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا اور اس ضمن میں حکومت سے مدد بھی مانگیں گے''۔

ذرائع نے بتایا کہ حالیہ پیش رفت نے پی سی بی حکام کو سخت پریشان کردیا، وہ سیریز کی تیاریاں جاری رکھے ہوئے تھے کہ اچانک انعقاد ہی خطرے میں پڑگیا، بورڈ نے بدھ اور پھر جمعرات کو اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کو بھی آگاہ کر دیا ہے،ون ڈے کپتان ڈیموتھ کرونا رتنے، ٹی ٹوئنٹی قائد لیستھ مالنگا سمیت10 صف اول کے سری لنکن کرکٹرز پہلے ہی دورے سے دستبردار ہو چکے جس پربورڈ کو دوسرے درجے کی ٹیموں کا انتخاب کرنا پڑا۔

پی سی بی آئندہ برس پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں ہی کرانے کا فیصلہ کر چکا، بنگلہ دیش سے ہوم سیریز بھی شیڈول ہے، ایسے میں اگر سری لنکا کی ٹیم نہ آئی تو یہ دونوں ایونٹس بھی متاثر ہو سکتے ہیں، اسی لیے حکام کی پوری کوشش ہے کہ آئی لینڈرز کو قائل کر لیا جائے، ایک آفیشل نے بتایا کہ ابھی تک سری لنکا نے ہمیں سیریز نہ ہونے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔


بورڈ کی سطح پر بات چیت جاری مگریہ ان کا اندرونی معاملہ ہے جسے وہی حل کریں گے، پاکستان نے سیریز کیلیے فول پروف انتظامات کیے ہیں، انھوں نے کہا کہ سری لنکن سیکیورٹی وفد دوبارہ آئے گا یا نہیں ہمیں اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔

گزشتہ ماہ جو وفد آیا اس میں ایئرمارشل روشن گوناتلیکے بھی شامل تھے، اس نے پاکستانی سیکیورٹی کو بہترین قرار دیا جس پر دورہ فائنل ہوسکا مگر اب تازہ پیش رفت حیران کن ہے۔

بورڈ ذرائع نے مزید بتایا کہ محدود اوورز کی سیریز کو نیوٹرل وینیو منتقل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہم ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل واپسی کیلیے کوشاں ہیں۔ اگر سیریز نہ ہو سکی تو دیگر ٹیموں کو بھی اچھا پیغام نہیں جائے گا، اس لیے ہماری کوشش ہے کہ سری لنکن خدشات کو دور کر کے میچز کا ملک میں ہی انعقاد ممکن بنائیں۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ ایک پاکستانی وزیر کی جانب سے متنازع بیان نے صورتحال کو بگاڑ دیا، اس پر سری لنکن وزیر کھیل کو سامنے آ کر بیان دینا پڑاکہ '' چند کرکٹرز کی دستبرداری کے پیچھے بھارت کا ہاتھ نہیں ہے''۔

سری لنکن حکومت اس تنازع سے پریشان تھی کہ اچانک سیکیورٹی پر نئی انٹیلی جنس رپورٹ مل گئی، بورڈ ذرائع کو لگتا ہے کہ یہ رپورٹ بھارت کی جانب سے ہی دی گئی ہوگی، ماضی میں ایک وارننگ نظرانداز کرنے پر جب سری لنکا میں دہشت گردی ہوئی تو حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا لہذا اس بار وہ اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہتی۔
Load Next Story