پولیو مہم آج شروع ہوگی رضاکاروں کو دھمکیاں تحفظ کے لیے ریزرو پولیس تعینات ہوگی
انسداد پولیو مہم سے قبل خیبر پختونخوا اور فاٹا میں مزید 5 بچے پولیو وائرس کا شکارہوگئے
کراچی سمیت ملک بھر میں آج سے شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم سے قبل مزید 5 بچے پولیو وائرس کا شکار ہوگئے مجموعی طور پر امسال پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 36 ہوگئی ان میں کراچی کے2 اور سندھ کے تین پولیوکیس بھی شامل ہیں۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق حالیہ دنوں میں پولیو وائرس میں مبتلا بچوں کا تعلق خیبر ایجنسی، پشاور اور جنوبی وزیرستان سے ہے،کراچی کے گڈاپ ، بلدیہ، اورنگی بن قاسم میں پولیورضاکاروںکو بھی دھمکیوں کا سامنا ہے، پولیومہم کے دوران گڈاپ کی یوسی 4 اور دیگر علاقوں میں پولیو رضاکاروں اور ٹاؤن انتظامیہ سمیت عالمی ادارہ صحت، یونیسف اور محکمہ صحت کے انتظامی افسران کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے، افسران نے بتایا ہے کہ گڈاپ میںپولیومہم کے دوران پولیس حکام خوفزدہ رہتے ہیں گڈاپ میں پولیس کی بجائے رینجرزکی ضرورت ہے گڈاپ میں پولیو رضاکاروں کو مہم کے دوران خطرات درپیش ہیں،شہر میں امن وامان کی غیر یقینی صورتحال سے پولیو مہم چیلنج بن گئی ہے، گڈاپ، بلدیہ، اورنگی، لانڈھی،لیاری اور دیگر حساس علاقوں میں پولیس کا تحفظ یقینی بنائے بغیر پولیو مہم چلانا ممکن نہیں۔
ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر ظفر اعجازنے بتایا ہے کہ کراچی میں انسدا دپولیومہم کے دوران 5 سال تک کے 22لاکھ 28 ہزار بچوں پولیوکی حفاظتی خوراک پلائی جائیگی،5 ہزار 884 موبائل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں،663 فکسڈ پوائنٹس ، 431 ٹارگٹ پوائنٹس بھی بنائے گئے ہیں، مائیکروپلان مرتب کرکے ضلعی انتظامیہ کو دے دیا ہے،کراچی میں پولیو وائرس پھیلنے کے خطرات لاحق ہیں کیونکہ گڈاپ اور گلشن اقبال ٹاؤنز کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق کی جاچکی ہے رواں سال گڈاپ اور بن قاسم ٹاؤن میں پولیو کیس رپورٹ ہوچکے ہیں،حکومت سندھ نے کراچی میں آج سے شروع کی جانے والی انسداد پولیومہم کیلیے پانچوں ضلعوں کی انتظامیہ کو چوکس کردیا ہے اور پولیو رضاکاروں کے تحفظ کیلیے نفری کی تعیناتی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے معلوم ہوا ہے کہ پولیو مہم کے دوران ریزرو پولیس فورس رضاکاروں کے ہمراہ تعینات کی جائیگی۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق حالیہ دنوں میں پولیو وائرس میں مبتلا بچوں کا تعلق خیبر ایجنسی، پشاور اور جنوبی وزیرستان سے ہے،کراچی کے گڈاپ ، بلدیہ، اورنگی بن قاسم میں پولیورضاکاروںکو بھی دھمکیوں کا سامنا ہے، پولیومہم کے دوران گڈاپ کی یوسی 4 اور دیگر علاقوں میں پولیو رضاکاروں اور ٹاؤن انتظامیہ سمیت عالمی ادارہ صحت، یونیسف اور محکمہ صحت کے انتظامی افسران کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے، افسران نے بتایا ہے کہ گڈاپ میںپولیومہم کے دوران پولیس حکام خوفزدہ رہتے ہیں گڈاپ میں پولیس کی بجائے رینجرزکی ضرورت ہے گڈاپ میں پولیو رضاکاروں کو مہم کے دوران خطرات درپیش ہیں،شہر میں امن وامان کی غیر یقینی صورتحال سے پولیو مہم چیلنج بن گئی ہے، گڈاپ، بلدیہ، اورنگی، لانڈھی،لیاری اور دیگر حساس علاقوں میں پولیس کا تحفظ یقینی بنائے بغیر پولیو مہم چلانا ممکن نہیں۔
ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر ظفر اعجازنے بتایا ہے کہ کراچی میں انسدا دپولیومہم کے دوران 5 سال تک کے 22لاکھ 28 ہزار بچوں پولیوکی حفاظتی خوراک پلائی جائیگی،5 ہزار 884 موبائل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں،663 فکسڈ پوائنٹس ، 431 ٹارگٹ پوائنٹس بھی بنائے گئے ہیں، مائیکروپلان مرتب کرکے ضلعی انتظامیہ کو دے دیا ہے،کراچی میں پولیو وائرس پھیلنے کے خطرات لاحق ہیں کیونکہ گڈاپ اور گلشن اقبال ٹاؤنز کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق کی جاچکی ہے رواں سال گڈاپ اور بن قاسم ٹاؤن میں پولیو کیس رپورٹ ہوچکے ہیں،حکومت سندھ نے کراچی میں آج سے شروع کی جانے والی انسداد پولیومہم کیلیے پانچوں ضلعوں کی انتظامیہ کو چوکس کردیا ہے اور پولیو رضاکاروں کے تحفظ کیلیے نفری کی تعیناتی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے معلوم ہوا ہے کہ پولیو مہم کے دوران ریزرو پولیس فورس رضاکاروں کے ہمراہ تعینات کی جائیگی۔