پاکستان مسئلہ کشمیرپر عالمی عدالت انصاف میں براہ راست نہیں جاسکتافروغ نسیم
جب تک دونوں فریق راضی نہ ہوں عالمی عدالت انصاف نہیں جایا جاسکتا، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیرپر عالمی عدالت انصاف میں براہ راست نہیں جاسکتا۔
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا انڈیا سیکولر نہیں ہے، یہ ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا انڈیا ہے، پاکستان کشمیر سے متعلق کوئی پراپیگنڈہ کئے بغیر حقائق پر بات کررہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن کو بھارت تسلیم نہیں کررہا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ امید ہے وزارت خارجہ اور وزارت قانون نے جوکام کیااس میں فتح ہماری ہوگی، اقوام متحدہ کی سیاسی عدالتیں بھی ہیں اور قانونی عدالتیں بھی ہیں، پاکستان کا کشمیر کیس مضبوط ہے اور ہم قانونی طور پر کمزور نہیں ہیں۔
وزیر قانون نے بتایا کہ کوئی جماعت، غیر سرکاری تنظیم (این جی او) یا اکیلا شخص عالمی عدالت انصاف سے رجوع نہیں کرسکتا، بلکہ عالمی عدالت میں صرف کوئی ملک یا ریاست جاسکتی ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سکیورٹی کونسل بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرمعاملہ عالمی عدالت انصاف بھیج سکتی ہیں۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں مسئلہ کشمیرپرکوئی ایک فریق براہ راست نہیں جاسکتا، جب تک دونوں فریق راضی نہ ہوں عالمی عدالت انصاف نہیں جایا جاسکتا۔
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا انڈیا سیکولر نہیں ہے، یہ ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا انڈیا ہے، پاکستان کشمیر سے متعلق کوئی پراپیگنڈہ کئے بغیر حقائق پر بات کررہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن کو بھارت تسلیم نہیں کررہا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ امید ہے وزارت خارجہ اور وزارت قانون نے جوکام کیااس میں فتح ہماری ہوگی، اقوام متحدہ کی سیاسی عدالتیں بھی ہیں اور قانونی عدالتیں بھی ہیں، پاکستان کا کشمیر کیس مضبوط ہے اور ہم قانونی طور پر کمزور نہیں ہیں۔
وزیر قانون نے بتایا کہ کوئی جماعت، غیر سرکاری تنظیم (این جی او) یا اکیلا شخص عالمی عدالت انصاف سے رجوع نہیں کرسکتا، بلکہ عالمی عدالت میں صرف کوئی ملک یا ریاست جاسکتی ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سکیورٹی کونسل بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرمعاملہ عالمی عدالت انصاف بھیج سکتی ہیں۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں مسئلہ کشمیرپرکوئی ایک فریق براہ راست نہیں جاسکتا، جب تک دونوں فریق راضی نہ ہوں عالمی عدالت انصاف نہیں جایا جاسکتا۔