ڈومیسٹک کرکٹ پرانے فارمیٹ کو بحال کرنے کا فیصلہ
مقامی اسکواڈ میں پلیئرز شامل کرنے کی حد 20 سے بڑھا کر 25 کردی گئی
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ کرلیا، فرسٹ کلاس اور ون ڈے ٹورنامنٹس ایک ساتھ کرائے جائیں گے۔
ریجنل اور ڈپارٹمنٹل ایونٹس بھی بیک وقت شروع ہوں گے، اسکواڈز میں 25 پلیئرز کو شامل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دو دہائی قبل کے ڈومیسٹک فارمیٹ کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس بارے میں پی سی بی کے ایک آفیشل نے 'ایکسپریس ٹریبون' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فرسٹ کلاس اور ون ڈے میچز اب سے ایک ساتھ منعقد ہوںگے، یہ فارمیٹ 1990 کی دہائی میں بھی تھا، اس سے ڈپارٹمنٹس کا خرچہ کم ہوجاتا ہے، ہر ہفتے کا آغاز چار روزہ میچ سے ہوگا جبکہ ایک دن کے آرام کے بعد انہی دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے میچ کھیلا جائے گا اس طرح ایک ہفتے میں دو دن آرام کے میسر آئیں گے۔
اس کے ساتھ ڈپارٹمنٹل اور ریجنل ٹورنامنٹس الگ الگ مگر بیک وقت شروع ہوں گے اس سے ڈپارٹمنٹل ٹیموں کے کھلاڑی ریجنل سائیڈز کی نمائندگی نہیں کرپائیں گے، اسی طرح پی سی بی نے اسکواڈ کی حد میں بھی اضافہ کردیا ہے تاکہ انجریز کی صورت میں ٹیموں کے پاس خاطر خواہ وسائل موجود ہوں، اس بارے میں آفیشل کا کہنا ہے کہ اب اسکواڈ کی حد 20 پلیئرز سے بڑھا کر 25 کردی گئی ہے جس سے ڈپارٹمنٹس کو ون ڈے اسپیشلسٹس اور طویل فارمیٹ کے ماہرین کو ایک ساتھ اسکواڈ میں شامل کرنے میں آسانی ہوگی، ان 25 کھلاڑیوں سے ہٹ کر کسی متبادل کو لینے کی اجازت صرف اس صورت میں دی جائے گی جب منتخب پلیئر قومی ٹیم کی نمائندگی کررہا ہوگا۔سابق کپتان اور پورٹ قاسم اتھارٹی سے منسلک راشد لطیف کا کہنا ہے کہ یہ فارمیٹ ڈپارٹمنٹس کیلیے موزوں ہیں، وہ سہولت سے ان ٹیموں کیلیے ٹیمیں تیار کرنے کے ساتھ رقم بھی بچا سکتے ہیں۔
ریجنل اور ڈپارٹمنٹل ایونٹس بھی بیک وقت شروع ہوں گے، اسکواڈز میں 25 پلیئرز کو شامل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دو دہائی قبل کے ڈومیسٹک فارمیٹ کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس بارے میں پی سی بی کے ایک آفیشل نے 'ایکسپریس ٹریبون' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فرسٹ کلاس اور ون ڈے میچز اب سے ایک ساتھ منعقد ہوںگے، یہ فارمیٹ 1990 کی دہائی میں بھی تھا، اس سے ڈپارٹمنٹس کا خرچہ کم ہوجاتا ہے، ہر ہفتے کا آغاز چار روزہ میچ سے ہوگا جبکہ ایک دن کے آرام کے بعد انہی دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے میچ کھیلا جائے گا اس طرح ایک ہفتے میں دو دن آرام کے میسر آئیں گے۔
اس کے ساتھ ڈپارٹمنٹل اور ریجنل ٹورنامنٹس الگ الگ مگر بیک وقت شروع ہوں گے اس سے ڈپارٹمنٹل ٹیموں کے کھلاڑی ریجنل سائیڈز کی نمائندگی نہیں کرپائیں گے، اسی طرح پی سی بی نے اسکواڈ کی حد میں بھی اضافہ کردیا ہے تاکہ انجریز کی صورت میں ٹیموں کے پاس خاطر خواہ وسائل موجود ہوں، اس بارے میں آفیشل کا کہنا ہے کہ اب اسکواڈ کی حد 20 پلیئرز سے بڑھا کر 25 کردی گئی ہے جس سے ڈپارٹمنٹس کو ون ڈے اسپیشلسٹس اور طویل فارمیٹ کے ماہرین کو ایک ساتھ اسکواڈ میں شامل کرنے میں آسانی ہوگی، ان 25 کھلاڑیوں سے ہٹ کر کسی متبادل کو لینے کی اجازت صرف اس صورت میں دی جائے گی جب منتخب پلیئر قومی ٹیم کی نمائندگی کررہا ہوگا۔سابق کپتان اور پورٹ قاسم اتھارٹی سے منسلک راشد لطیف کا کہنا ہے کہ یہ فارمیٹ ڈپارٹمنٹس کیلیے موزوں ہیں، وہ سہولت سے ان ٹیموں کیلیے ٹیمیں تیار کرنے کے ساتھ رقم بھی بچا سکتے ہیں۔