نجی اسکولوں کی فیسوں میں 2017 کے بعد ہونے والا اضافہ کالعدم قرار
سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں کو جنوری 2017 کی تاریخ تک منجمد کرنے کا حکم دے دیا
سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں 2017 کے بعد ہوئے اضافے کو کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے نجی اسکول کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئےفیسوں میں 2017 کے بعد ہوئے اضافے کو کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نجی اسکولوں نے 2017 سے خلاف قانون فیس میں بہت زیادہ اضافہ کیا۔ اسکول کی فیس کی ری کیلکولیشن (دوبارہ تعین) کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی اور اتھارٹی کی منظور شدہ فیس ہی والدین سے لی جاسکے گی۔
سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں کو جنوری 2017 تک منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئےکہا کہ نجی اسکولوں کی فیس وہی ہوگی جو جنوری 2017 میں تھی اور فیسوں میں کی گئی 20 فیصد کمی والدین سے وصول نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے مطابق والدین سے لی گئی اضافی فیس آئندہ فیس میں ایڈجسٹ کی جائے جب کہ ریگولیٹری حکام اسکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس کی نگرانی کریں۔
سپریم کورٹ نے نجی اسکول انتظامیہ کو حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نجی اسکول قانون کے مطابق اپنی فیسوں کا دوبارہ تعین کریں اس کے علاوہ اسکول فیس کے حوالے سے شکایات کے ازالے کے لیے شکایتی سیل قائم کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے نجی اسکول کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئےفیسوں میں 2017 کے بعد ہوئے اضافے کو کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نجی اسکولوں نے 2017 سے خلاف قانون فیس میں بہت زیادہ اضافہ کیا۔ اسکول کی فیس کی ری کیلکولیشن (دوبارہ تعین) کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی اور اتھارٹی کی منظور شدہ فیس ہی والدین سے لی جاسکے گی۔
سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں کو جنوری 2017 تک منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئےکہا کہ نجی اسکولوں کی فیس وہی ہوگی جو جنوری 2017 میں تھی اور فیسوں میں کی گئی 20 فیصد کمی والدین سے وصول نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے مطابق والدین سے لی گئی اضافی فیس آئندہ فیس میں ایڈجسٹ کی جائے جب کہ ریگولیٹری حکام اسکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس کی نگرانی کریں۔
سپریم کورٹ نے نجی اسکول انتظامیہ کو حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نجی اسکول قانون کے مطابق اپنی فیسوں کا دوبارہ تعین کریں اس کے علاوہ اسکول فیس کے حوالے سے شکایات کے ازالے کے لیے شکایتی سیل قائم کیا جائے۔