عالمی برادری نے انسانیت پر تجارت کو ترجیح دی اس لیے کشمیرپر سخت ردعمل نہیں دیا وزیراعظم
یہ فیصلہ کرنا کشمیریوں کا حق ہے کہ وہ بھارت یا پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پھر آزاد ملک کی طرح رہنا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ممالک کے لیے معیشت اور تجارت انسانوں سے زیادہ اہم ہے اسی وجہ سے عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر پر وہ ردعمل نہیں دیا جو دینا چاہیے تھا۔
روسی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا یہ حق ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں کہ وہ بھارت کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پھر آزاد ملک کی طرح رہنا چاہتے ہیں، ہم نے کشمیر کے لیے تین جنگیں لڑی ہیں، بھارت کے طاقت کے استعمال سے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی نے زور پکڑا، اس وقت مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ سے زائد قابض بھارتی فورسز تعینات ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ آزادی چاہتے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ان کو حق خودارادیت ملنا چاہیے، بدقسمتی کے ساتھ بھارت کشمیریوں کو یہ حق دینے سے قاصر ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا، بھارت مقبوضہ وادی کی جغرافیائی خدوخال بدلنا چاہتا ہے اور وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے تاہم بھارت کا یہ اقدام کشمیریوں کو قبول نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی ممالک کے لیے معیشت اور تجارت انسانوں سے زیادہ اہم ہے اسی وجہ سے عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر پر وہ ردعمل نہیں دیا جو دینا چاہیے تھا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال شام سے بھی بدتر ہوسکتی ہے، بی جے پی کا ہندو قوم پرست نظریہ پورے بھارت میں عروج پر ہے، بی جے پی کا ایجنڈا انتخابات میں ہی واضح تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی حکومت مسلمانوں کی نسل کشی کرنا چاہتی ہے، بھارتی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے، 2 ایٹمی ممالک کے درمیان چھڑنے والی جنگ خطے کے لیے شدید خطرہ ہوگی، اگر عالمی ممالک خاموش رہے تو وادی میں حالات مزید بگڑ جائیں گے۔
روسی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا یہ حق ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں کہ وہ بھارت کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پھر آزاد ملک کی طرح رہنا چاہتے ہیں، ہم نے کشمیر کے لیے تین جنگیں لڑی ہیں، بھارت کے طاقت کے استعمال سے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی نے زور پکڑا، اس وقت مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ سے زائد قابض بھارتی فورسز تعینات ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ آزادی چاہتے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ان کو حق خودارادیت ملنا چاہیے، بدقسمتی کے ساتھ بھارت کشمیریوں کو یہ حق دینے سے قاصر ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا، بھارت مقبوضہ وادی کی جغرافیائی خدوخال بدلنا چاہتا ہے اور وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے تاہم بھارت کا یہ اقدام کشمیریوں کو قبول نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی ممالک کے لیے معیشت اور تجارت انسانوں سے زیادہ اہم ہے اسی وجہ سے عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر پر وہ ردعمل نہیں دیا جو دینا چاہیے تھا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال شام سے بھی بدتر ہوسکتی ہے، بی جے پی کا ہندو قوم پرست نظریہ پورے بھارت میں عروج پر ہے، بی جے پی کا ایجنڈا انتخابات میں ہی واضح تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی حکومت مسلمانوں کی نسل کشی کرنا چاہتی ہے، بھارتی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے، 2 ایٹمی ممالک کے درمیان چھڑنے والی جنگ خطے کے لیے شدید خطرہ ہوگی، اگر عالمی ممالک خاموش رہے تو وادی میں حالات مزید بگڑ جائیں گے۔