مباحث شش ماہی

’تعلقاتِ عامہ‘ کے خوگر اور ’پیشہ ور ستایش نویسوں‘ نے بھی ادب کی درگت بنانے میں کوئی کمی نہ کی۔


Dr Tehseen Firaqi August 31, 2012
مباحث۔ فوٹو: فائل

اردو زبان و ادب کا معیار اور وقار بلند کرنے اور نظریاتی و فکری سطح پر سمت کا تعین کرنے کی ضرورت ہمیشہ محسوس کی گئی اور اس ضمن میں تنقید نگاروں اور محققین نے کوشش بھی کی، لیکن یہ شعبہ تخلیقی ادب کے مقابلے میں کم زور ہی رہا۔ اس کی کئی وجوہ ہیں، جن میں ادبی گروہ بندی اور اس کے زیرِ اثر علمی میدان میں تعصب و تنگ نظری کا مظاہرہ سدھار کے بجائے بگاڑ کا باعث بنا جب کہ 'تعلقاتِ عامہ' کے خوگر اور 'پیشہ ور ستایش نویسوں' نے بھی ادب کی درگت بنانے میں کوئی کمی نہ کی۔ اس کے علاوہ ہمارے ہاں تخلیق کاروں نے بھی تنقید اور علمی مباحث کو اہمیت نہیں دی۔

یہی وجہ ہے کہ آج بھی اردو ادب میں شاعری کی مختلف اصناف جب کہ نثر میں ناول، افسانہ، سفرنامہ، آپ بیتی، خاکے اور مختلف موضوعات پر طویل مضامین تو لکھے جا رہے ہیں، لیکن معیار اور نظریات و افکار کی سمت کا تعین کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی، لیکن مباحث کا یہ پہلا شمارہ اس سلسلے میں اہم پیش رفت ثابت ہو گا۔ اگرچہ مختلف ادبی رسائل و جرائد میں تنقیدی اور تحقیقی مضامین شایع ہوتے رہے ہیں اور ان کی اہمیت اپنی جگہ ہے، لیکن تخلیقی ادب سے بحث کرتے ایک معیاری جریدے کی کمی تھی جو لاہور سے اس شش ماہی سلسلے کے اجراء کی صورت میں پوری ہوتی نظر آرہی ہے۔

اس کے مدیر شاعر، نقاد اور محقق ڈاکٹر تحسین فراقی ہیں جنھوں نے اس ضخیم شمارے کے بارے میں لکھا ہے کہ اس میں تخلیقی ادب شامل نہیں ہے بلکہ خالص تنقیدی و تحقیقی مضامین اور مقالات کو جگہ دی گئی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ بیسیوں ادبی مجلے نظم و نثر پر مشتمل ادبی تخلیقات شایع کر رہے ہیں، لیکن تنقیدی مباحث کا سلسلہ کم ہی ہے اور مباحث کے ذریعے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس جریدے میں پاکستان کے علاوہ ہندوستان کے ممتاز اور نام ور قلم کاروں کے مضامین شامل ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں