دماغ کھانے والا جرثومہ ایک اور زندگی نگل گیا
یوسف گوٹھ کے رہائشی20سالہ جمشیدکو11ستمبر کوجناح اسپتال میں داخل کیا گیاتھا،نگلیریاکے مرض کی تصدیق ہوئی تھی۔
نگلیریا کے مرض میں مبتلا ایک اور مریض جان کی بازی ہار گیا، رواں سال کراچی میں نگلیریا سے جاں بحق ہونیوالے افراد کی تعداد 13 ہوگئی۔
جناح اسپتال میں زیر علاج نگلیریا فاؤلری (وائرس) میں مبتلا کراچی کے علاقے یوسف گوٹھ کا رہائشی 20 سالہ جمشید ولد حمید جان کی بازی ہارگیا جو جناح اسپتال میں گزشتہ دو روز سے زیر علاج تھا،جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمیں جمالی کے مطابق جمشید کو 11 ستمبر کو جناح اسپتال میں داخل کیا تھا جس میں نگلیریا کی تصدیق ہوئی تھی۔
کراچی میں رواں سال نگلیریا سے جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی ،دادا بھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن ہیڈ آف مائیکرو بائیلوجسٹ ڈپارٹمنٹ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سیدہ صدف کے مطابق نگلیریا ایک امیبا (جرثومہ) ہے جو گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے، گرمیوں میں نگلیریا کے کیسز میں اضافہ ہوجاتا ہے، نگلیریا اگر ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح متاثر کر دیتا ہے جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
نگلیریا ایک لاعلاج مرض ہے جس سے احتیاطی تدابیر اپنانے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کا استعمال کرنے سے بچا جاسکتا ہے، نگلیریا سوئمنگ پول، تالاب اور ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پرورش پاتا ہے جہاں کلورین کی مقدار کم ہو، بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کے استعمال سے نگلیریا وائرس کو پیدا ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔
سرمیں تیز درد، الٹیاں اور بخار اس کی علامات ہوتی ہیں جو ایک ہفتے میں واضح ہونا شروع ہوجاتی ہیں، متاثرہ افراد فوری کسی قریبی اسپتال کا رخ کریں، گھروں میں موجود ٹینکوں کی صفائی کا خیال رکھنے، ٹینکوں کو سال میں کم از کم دو بار صاف کرنے، پانی میں کلورین کی گولیوں کا استعمال کرنے، وضو اور پینے کے پانی کو ابال کر استعمال کرنے کے ذریعے نگلیریا سے بچا جاسکتا ہے۔
جناح اسپتال میں زیر علاج نگلیریا فاؤلری (وائرس) میں مبتلا کراچی کے علاقے یوسف گوٹھ کا رہائشی 20 سالہ جمشید ولد حمید جان کی بازی ہارگیا جو جناح اسپتال میں گزشتہ دو روز سے زیر علاج تھا،جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمیں جمالی کے مطابق جمشید کو 11 ستمبر کو جناح اسپتال میں داخل کیا تھا جس میں نگلیریا کی تصدیق ہوئی تھی۔
کراچی میں رواں سال نگلیریا سے جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی ،دادا بھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن ہیڈ آف مائیکرو بائیلوجسٹ ڈپارٹمنٹ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سیدہ صدف کے مطابق نگلیریا ایک امیبا (جرثومہ) ہے جو گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے، گرمیوں میں نگلیریا کے کیسز میں اضافہ ہوجاتا ہے، نگلیریا اگر ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح متاثر کر دیتا ہے جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
نگلیریا ایک لاعلاج مرض ہے جس سے احتیاطی تدابیر اپنانے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کا استعمال کرنے سے بچا جاسکتا ہے، نگلیریا سوئمنگ پول، تالاب اور ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پرورش پاتا ہے جہاں کلورین کی مقدار کم ہو، بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کے استعمال سے نگلیریا وائرس کو پیدا ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔
سرمیں تیز درد، الٹیاں اور بخار اس کی علامات ہوتی ہیں جو ایک ہفتے میں واضح ہونا شروع ہوجاتی ہیں، متاثرہ افراد فوری کسی قریبی اسپتال کا رخ کریں، گھروں میں موجود ٹینکوں کی صفائی کا خیال رکھنے، ٹینکوں کو سال میں کم از کم دو بار صاف کرنے، پانی میں کلورین کی گولیوں کا استعمال کرنے، وضو اور پینے کے پانی کو ابال کر استعمال کرنے کے ذریعے نگلیریا سے بچا جاسکتا ہے۔