مسلسل 2 اتوار پشاور میں دھماکے اور ڈرون حملے سازش یا اتفاق

مسلسل دونوں اتوارپشاور دہشت گردی کا شکار ہوا اور اسی دوران قبائلی علاقوں میں امریکا نے ڈرون حملے بھی کیے۔

پشاور کے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے میڈیا اور قوم کی نظریں پشاور پر لگی رہیں.فوٹوفائل، فوٹوفائل

برطانوی میڈیا نے وزیرستان میں امریکی ڈرون حملوں اور پشاور میں دہشت گردی کیپے درپے واقعات پر سوال اٹھا دیا ہے۔


اتوار کو برطانوی ویب سائیٹ ''نیوز ٹرائب'' نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ عجیب اتفاق ہے کہ مسلسل دونوں اتوارخیبرپختونخوا کا صوبائی دارالحکومت دہشت گردی کا شکار ہوا اور اسی دوران پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکا نے ڈرون حملے بھی کیے۔ پشاور کے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے میڈیا اور قوم کی نظریں پشاور پر لگی رہیں اور ڈرون حملے اور اس میں ہونیوالی ہلاکتیں پس پردہ چلی گئیں۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ اتوار22 ستمبر کو پشاور میں چرچ پر خود کش حملوں میں 83 افراد لقمہ اجل بن گئے جن کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے تابوت بھی کم پڑ گئے تھے، لوگ اس شاک میں ہی تھے کہ اسی دوران میں امریکی جاسوس طیارے نے پاک افغان سرحدی علاقے مکین میں ایک گھر پر2 میزائل داغے جس کے نتیجے میں6 افراد ہلاک ہوگئے لیکن چرچ پر حملے کی وجہ سے میڈیا اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے صوبائی حکومت کی کارکردگی اور طالبان کو مذاکرات کی دعوت پر اپنے اپنے انداز میں تبصرے جاری رہے لیکن ڈرون حملوں پر قریباً خاموشی رہی ۔

اتوار یعنی29 ستمبر کو بھی پشاور کے قصہ خوانی بازار میں بارود سے بھری گاڑی اڑادی گئی جس میں ایک ہی خاندان کے18 افراد سمیت 40سے زائد افراد جاںبحق جبکہ80 سے زائد زخمی ہوگئے تو دوسری طرف امریکی ڈرون نے ایک بار پھر شمالی وزیرستان میں ایک گھر پر میزائل داغے جس کے نتیجے میں4 افراد ہلاک ہوگئے لیکن اس بار بھی میڈیا کی توجہ پشاور کے دھماکے پر مرکوز رہی۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ مسلسل2 بار پشاور میں دہشت گردی اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملے کوئی سازش ہیں یا پھر حسن اتفاق؟۔
Load Next Story