اے آئی جی کراچی شاہد حیات کی تقرری سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
شاہد حیات کی تقرری میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا لہٰذا عدالت انکی تقرری کالعدم قرار دے، درخواست میں مؤقف
ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کی تقرری کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی بشیر میمن، ڈی آئی جی ثنا اللہ عباسی، ڈی آئی جی امیر شیخ اور ڈی آئی جی اظہر راشد جیسے سینئر افسران کی جانب سے شاہد حیات کی تقرری کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں اعلیٰ افسران کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شاہد حیات گریڈ 20 کے جونیئر افسر ہیں اور سنیارٹی میں بھی پیچھے ہیں، قانون کے مطابق گریڈ 21 کے افسر کو اس عہدے پر تعینات کیا جاسکتا ہے اور اگر گریڈ21 کا پولیس افسر دستیاب نہ ہو تو سب سے سینئر افسر کی تقرری کی جاتی ہے لیکن حکومت نے ان کی تقرری میں میرٹ کو نظر انداز کیا لہٰذا عدالت ان کی تقرری کے نوٹی فکیشن کو معطل کرکے میرٹ پر تقرری کے احکامات جاری کرے اور ان کے احکامات کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ میں ٹارگٹڈ آپریشن کے فیصلے کے بعد سندھ حکومت نے شاہد حیات کو غلام قادر تھیبو کی جگہ کراچی پولیس کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
ڈی آئی جی بشیر میمن، ڈی آئی جی ثنا اللہ عباسی، ڈی آئی جی امیر شیخ اور ڈی آئی جی اظہر راشد جیسے سینئر افسران کی جانب سے شاہد حیات کی تقرری کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں اعلیٰ افسران کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شاہد حیات گریڈ 20 کے جونیئر افسر ہیں اور سنیارٹی میں بھی پیچھے ہیں، قانون کے مطابق گریڈ 21 کے افسر کو اس عہدے پر تعینات کیا جاسکتا ہے اور اگر گریڈ21 کا پولیس افسر دستیاب نہ ہو تو سب سے سینئر افسر کی تقرری کی جاتی ہے لیکن حکومت نے ان کی تقرری میں میرٹ کو نظر انداز کیا لہٰذا عدالت ان کی تقرری کے نوٹی فکیشن کو معطل کرکے میرٹ پر تقرری کے احکامات جاری کرے اور ان کے احکامات کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ میں ٹارگٹڈ آپریشن کے فیصلے کے بعد سندھ حکومت نے شاہد حیات کو غلام قادر تھیبو کی جگہ کراچی پولیس کا سربراہ مقرر کیا تھا۔