انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند
مودی ہر قیمت پر اپنے دشمن چین کی برابری کرنا چاہتے ہیں۔
ہم پاکستانی حیران ہیں کہ بھارتی چندریان مشن 2 ناکامی سے دوچار ہوگیا اوراس کی ناکامی کا ملبہ اب تک پاکستان پر نہیں ڈالا گیا۔اس سوچ کی دراصل ٹھوس وجہ ہے اور یہ کوئی مذاق نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ بھارتی حکمران اپنے ہاں ہونے والے ہر حادثے، نقصان اور ناکامی کا الزام پاکستان پر لگا دیتے ہیں خواہ وہ نقصان ان کے اپنے دہشت گردوں کا ہی کارنامہ کیوں نہ ہو۔
اس کی مثال پلوامہ میں ہونے والے دھماکوں سے بھی دی جاسکتی ہے جس میں پچاس کے قریب بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور ان دھماکوں کا بغیر کسی تحقیق کے فوراً پاکستان کو ذمے دار قرار دے دیا گیا تھا پھر جس کی آڑ میں بالاکوٹ پر فضائی حملہ کرایا گیا۔اس سے مودی کو زبردست سیاسی فائدہ حاصل ہوا، وہ الیکشن میں کامیاب رہے تھے اور ان کی پارٹی نے دوبارہ اقتدار سنبھال لیا تھا۔ حالانکہ پلوامہ دھماکے کے ذمے دار خود مودی تھے یہ ہم نہیں کہتے۔
وہاں کے عوام کہہ رہے ہیں اور اس کے ثبوت کے طور پر ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر دستیاب تھی جس میں اس دھماکے کے سلسلے میں ہونے والی منصوبہ بندی کی گفتگو موجود تھی اس میں موجودہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، بھارتی سیکیورٹی کے مشیر مسٹر ڈوبھال اور ایک خاتون غالباً سیتا رمن کی آواز صاف سنی جاسکتی تھی۔ بھارت کا پاکستان پر الزام تراشی کا مقصد پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک ثابت کرنا ہے مگر بھارت اپنے اس مذموم مقصد میں نہ اب کامیاب ہے اور نہ آگے ہوسکے گا۔
بھارت بنیادی طور پر ایک غریب ملک ہے جس کے عوام کو دو وقت کی روٹی بھی مشکل سے مل پاتی ہے۔ چنانچہ بھارت کی شان بڑھانے کے لیے مودی نے چندریان مشن 2 کو حال ہی میں چاند کی تسخیر کے لیے بھیجا تھا۔ چونکہ بھارت خلائی ٹیکنالوجی میں ابھی مغربی ممالک کا ہم پلا نہیں بن سکا ہے چنانچہ یہ مشن ناکام ثابت ہوا ہے۔ اس وقت تک امریکا، روس اور چین ہی اپنے خلائی جہازوں کو چاند کی سطح پر اتار چکے ہیں۔
مودی ہر قیمت پر اپنے دشمن چین کی برابری کرنا چاہتے ہیں۔ چین ہر لحاظ سے ایک مستحکم ملک ہے وہ معیشت کے علاوہ ہر قسم کی ٹیکنالوجی میں امریکا اور روس کا ہم پلا ہے۔ مودی ذاتی طور پر بھی نمود و نمائش کے بھوکے ہیں جب 2014 میں پہلی دفعہ ان کی پارٹی الیکشن میں کامیاب ہوئی تھی تو انھوں نے اپنی حلف برداری کے وقت دس لاکھ روپے کا جوڑا زیب تن کر رکھا تھا ، یہ ایک غریب ملک عوام کے ساتھ کھلا مذاق تھا۔
اس وقت تک چونکہ بھارتی میڈیا کو انھوں نے خریدا یا گود نہیں لیا تھا چنانچہ بھارتی اخبارات اور ٹی وی چینلز نے ان پر شدید نکتہ چینی کی تھی لیکن اب صرف ایک دوکو چھوڑکر تقریباً تمام ہی میڈیا گروپس کو امبانی کے مالی تعاون سے خرید کر اپنا مطیع و فرمانبردار بنالیا گیا ہے چنانچہ اب وہ ان کے کسی گناہ یا قانون شکنی پر زبان نہیں کھولتے۔
چندریان مشن 2 کی کامیابی سے مودی نے بہت سی امیدیں لگا رکھی تھیں ایک فائدہ تو یہ ہوتا کہ وہ اس کی کامیابی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے بھارت میں غلط اور غیر قانونی انضمام پر اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید کو ختم کراسکتے تھے ساتھ ہی بھارتی عوام کو رام کرکے مزید کچھ اور غیر قانونی اقدام اٹھا سکتے تھے جیسے کہ رام مندر کی تعمیر اور مسجدوں سے اذانوں پر مکمل پابندی کا نفاذ وغیرہ۔
یہ ان کی خوش قسمتی ہے کہ بھارتی اپوزیشن پارٹیاں بہت ہی سیدھی سادی واقع ہوئی ہیں وہ برسر اقتدار پارٹی پر سختی کرنے کی عادی نہیں ہیں جب کہ پاکستان میں اپوزیشن کا معاملہ بھارت سے بہت مختلف ہے اور اسی لیے اب کہا جاتا ہے کہ اصل جمہوریت تو پاکستان میں ہی موجود ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بھارت میں اس وقت آمریت کا راج ہے تاہم کچھ لوگ مودی کے چاند مشن کی ناکامی پر یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ بھارتی عوام کو نو سو کروڑ روپے کی بربادی سے کیا حاصل ہوا؟
اس عیاشی سے کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ بھارت میں غربت کا خاتمہ ہوگیا ہے اور عوام امریکا اور چین کی طرح خوشحالی کی زندگی بسر کرنے لگے ہیں؟ بھارتی ماہر معاشیات ڈاکٹر رانجر نے چاند مشن کی ناکامی پر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس فضول مشن پر خرچ کی گئی رقم خلائی ملبہ بن گئی ہے۔ یہ رقم بھارتی عوام کی خون پسینے کی کمائی تھی جو ٹیکس کی صورت میں حکومت نے ان سے وصول کی تھی اسے ملک سے غربت دور کرنے اور سماجی مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا۔
یہ اتنی بڑی رقم تھی جس سے بھارت کے پسماندہ علاقوں میں اسپتال بنائے جاسکتے تھے۔ غریب کسانوں کے قرضے معاف کیے جاسکتے تھے اور دیہی علاقوں میں ٹیوب ویل کی سہولت فراہم کی جاسکتی تھی۔ ان کے مطابق مودی اور ان کے احباب نے صرف نام نمود کے لیے قومی خزانے کو نقصان پہنچا کر غریب اور بھوک سے بے حال بھارتیوں کے دل دکھائے ہیں۔
مودی کا یہ بھی موقف ہے کہ بھارت کو پاکستان سے زیادہ دولت مند صنعتی ترقی یافتہ اور سائنس و ٹیکنالوجی میں بہت آگے دکھایا جائے تاکہ بھارت کو دنیا کے سامنے پاکستان سے ہر سطح پر بلند و بالا دکھایا جاسکے۔ اس وقت بھارت کو مغربی ممالک نے خاص اہمیت دے رکھی ہے مگر وہ اس کی ترقی کی وجہ سے ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ سارا کمال اس کی سوا ارب کی منڈی کا ہے۔ جہاں تک اس کی معیشت کی بدحالی کا تعلق ہے تو اس کا حال یہ ہے کہ جی ڈی پی صفر پر آگئی ہے یہ بات کوئی اور نہیں بھارت کے سابق وزیر اعظم اور ماہر معاشیات من موہن سنگھ کہہ رہے ہیں۔
اگر یہ بات غلط ہے تو اس کی تردید ابھی تک مودی کی طرف نہیں آئی ہے۔ بھارت کی گرتی ہوئی معیشت کے بارے میں بھارت کے دیگر معاشی ماہرین بھی ایسا ہی تجزیہ پیش کر رہے ہیں۔ بھارتی ریزرو بینک کے سابق گورنر جنھیں مودی نے کچھ عرصہ قبل بھارتی گرتی معیشت کو تیز رفتاری سے ترقی کرتا ہوا نہ پیش کرنے کی پاداش میں برطرف کردیا تھا اپنے حالیہ تجزیے میں بھارت کی مسلسل گرتی ہوئی اقتصادی صورتحال کو لاعلاج قرار دیا ہے ساتھ ہی انھوں نے آیندہ کچھ عرصے میں بھارت کے دیوالیہ ہونے کی بھی پیش گوئی کی ہے۔
معیشت کی روز بروز خراب ہوتی صورتحال کا ذمے دار معیشت پر بھاری اسلحے کی خریداری اور مودی کی عیاشی کو قرار دیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مودی کا معیشت سے ہٹ کر دیگر غیر ضروری معاملات میں دلچسپی لینا ملک کے لیے خطرناک ثابت ہوگا پھر اگر بھارتی معیشت درست راستے پر گامزن ہے تو مودی نے اپنے بینکوں سے بھارتی تاریخ کا سب سے بڑا قرض کیوں لیا اور ساتھ ہی عالمی مالی اداروں سے بڑے قرضوں کے حصول کے لیے کوششیں کیوں جاری ہیں؟
اس وقت بھارت کی حالت یہ ہے کہ آٹو انڈسٹری بند ہونے میں کتنی دیر ہے ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی تباہی کی جانب گامزن ہے دیگر صنعتی شعبے بھی سست روی کا شکار ہیں۔ اس سے بھارت میں بے روزگاری میں ریکارڈ اضافہ ہونے والا ہے اور مودی اس خوش فہمی میں بھی نہ رہیں کہ ان کے خلیجی دوست ان کے بے روزگاروں کو نوکریاں فراہم کردیں گے کیونکہ وہ خود اس وقت سخت معاشی دباؤ میں ہیں۔
ہماری ایک فلم اسٹار وینا ملک نے بھی بھارتیوں کو ایک اچھا مشورہ دیا ہے کہ وہ چاند پر پہنچنے سے پہلے بھارت کے گھروں میں ٹوائلٹ تو بنوا لیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مودی نے جو رقم ناکام چاند مشن میں برباد کردی ہے بھارت کے ہر گاؤں کے ہر مکان میں ٹوائلٹ تیار ہو سکتا تھا مگر اب کیا ہے وہ تو پہلے کی طرح ہی کھیتوں اور سڑکوں کے کنارے رفع حاجت کرتے رہیں گے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی چاند مشن کی ناکامی کشمیریوں کی بددعاؤں کا نتیجہ ہے اور شاید اسرائیل بھی اپنے چاند مشن میں فلسطینیوں کی بددعاؤں کی وجہ سے ناکام و نامراد رہا ہے۔