پاکستان کی جانب سے نگرکیرتن کے لئے بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزوں کا اجرا شروع
قیام پاکستان کے بعد سکھوں کایہ پہلا مذہبی جلوس ہوگا جو دہلی سے ننکانہ صاحب پہنچے گا
ISLAMABAD:
نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے نے پاک بھارت نگرکیرتن میں شرکت کے لئے بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کرنا شروع کردیئے ہیں۔
گورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن پاکستان اوربھارت میں تاریخی طورپرمنائے جانے کی تیاریاں ہورہی ہیں، اسی سلسلے میں ایک نگرکیرتن یعنی سکھوں کی مذہبی کتاب گوروگرنتھ صاحب کا جلوس نئی دہلی انڈیا سے ننکانہ صاحب پاکستان لایاجائیگا۔ نگرکیرتن کے منتظم اوردہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے سابق سربراہ سردارپرم جیت سنگھ سرنا نے ایکسپریس کوبتایا کہ نگرکیرتن کے حوالے سے پاکستانی ہائی کمیشن نے ویزے جاری کرنا شروع کردیئے ہیں ، مجموعی طورپر 1500 ویزے جاری کیے جائیں گے جن میں سے زیادہ ترویزوں کا پراسیس مکمل ہوچکا ہے ۔ پاکستان حکومت اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے 2018 میں انہیں نگرکیرتن کی اجازت دے دی تھی ۔انہوں نے کہا کہ دہلی گوردوارہ کمیٹی اورشرومنی کمیٹی والوں نے گزشتہ دنوں پاکستان حکومت اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کو ورغلانے کی کوشش کی اورکہا کہ پرم جیت سنگھ سرنا ذاتی طورپرنگرکیرتن لاناچاہتے ہیں ان کا کسی کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن انہیں خوشی ہے کہ پاکستان سرکاران کے ورغلانے میں نہیں آئی ہے۔
پرم جیت سنگھ سرنا نے بتایا کہ نگرکیرتن کی تیاریوں کے لئے ان کا ایک وفد 20 ستمبرجبکہ دوسرا وفد2 اکتوبرکوپاکستان پہنچے گا ،ان وفودکوایک ایک ہفتے کا ویزادیا گیا ہے جبکہ نگرکیرتن کے شرکا کو 31 اکتوبرسے 14 نومبرتک کا ویزادیاجارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ چندہفتے پہلے وہ پاکستان آئے تھے اورانہوں نے گورنرپنجاب چوہدری محمدسرور، وزیراعلی پنجاب ، وفاقی وزیرپیرنورالحق قادری سمیت متعددوزرا ،ا سکے علاوہ سائیں میاں میرفاؤنڈیشن ، حضرت داتاعلی ہجویری اورحضرت بابافریدؒ کی درگاہوں کی کمیٹیوں کوبھی دعوت دی ہے کہ وہ واہگہ بارڈرپر نگرکیرتن کا استقبال کریں۔
ایک سوال کے جواب میں پرم جیت سنگھ سرنا نے کہا دہلی گوردوارہ مینجمٹ کمیٹی کی سربراہی اس وقت ایسے لوگوں کے سپردہے جو سیاست کررہے ہیں ، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست اورمذہب کوالگ رکھنا چاہیے، دہلی کمیٹی گزشتہ دوماہ سے نگرکیرتن کے لئے مختلف گوردوارہ سے پیسے اکھٹی کررہی ہے لیکن پاکستان نے صرف ایک ہی نگرکیرتن کی اجازت دی ہے جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں کہ لوگ پیسے کا حساب مانگیں گے، اس بناپروہ دہلی سے بہادرگڑھ تک چھوٹاسے نگرکیرتن نکالیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شری اکال تخت صاحب نے بھی ان کی حمایت کی ہے اورکہا ہے کہ پاکستان سرکارنے جس کونگرکیرتن کی اجازت دی ہے اکال تخت اس کے ساتھ ہے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردارستونت سنگھ نے کہا ہے کہ سینکڑوں سکھ واہگہ بارڈرپر نگرکیرتن کا استقبال کریں گے،نگرکیرتن کے شرکا کے قیام وطعام کے حوالے سے بھرپورانتظامات اٹھائے جارہے ہیں۔ نگرکیرتن سکھوں کا ایک مقدس مذہبی جلوس ہے جس میں سکھوں کے آخری زندہ گورو، گوروگرنتھ صاحب کو پالکی صاحب میں سجاکرجلوس نکالاجاتا ہے ،جلوس کے شرکا کیرتن کرتے ہوئے جلوس کے ساتھ چلتے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد سکھوں کایہ پہلا مذہبی جلوس ہوگا جو دہلی سے ننکانہ صاحب پہنچے گا ، اس سے قبل یکم اگست 2019 میں ایک نگرکیرتن ننکانہ صاحب سے سلطان پورلودھی انڈیا روانہ ہواتھا جو اب بھی مختلف ریاستوں سے گزررہا ہے۔
نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے نے پاک بھارت نگرکیرتن میں شرکت کے لئے بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کرنا شروع کردیئے ہیں۔
گورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن پاکستان اوربھارت میں تاریخی طورپرمنائے جانے کی تیاریاں ہورہی ہیں، اسی سلسلے میں ایک نگرکیرتن یعنی سکھوں کی مذہبی کتاب گوروگرنتھ صاحب کا جلوس نئی دہلی انڈیا سے ننکانہ صاحب پاکستان لایاجائیگا۔ نگرکیرتن کے منتظم اوردہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے سابق سربراہ سردارپرم جیت سنگھ سرنا نے ایکسپریس کوبتایا کہ نگرکیرتن کے حوالے سے پاکستانی ہائی کمیشن نے ویزے جاری کرنا شروع کردیئے ہیں ، مجموعی طورپر 1500 ویزے جاری کیے جائیں گے جن میں سے زیادہ ترویزوں کا پراسیس مکمل ہوچکا ہے ۔ پاکستان حکومت اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے 2018 میں انہیں نگرکیرتن کی اجازت دے دی تھی ۔انہوں نے کہا کہ دہلی گوردوارہ کمیٹی اورشرومنی کمیٹی والوں نے گزشتہ دنوں پاکستان حکومت اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کو ورغلانے کی کوشش کی اورکہا کہ پرم جیت سنگھ سرنا ذاتی طورپرنگرکیرتن لاناچاہتے ہیں ان کا کسی کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن انہیں خوشی ہے کہ پاکستان سرکاران کے ورغلانے میں نہیں آئی ہے۔
پرم جیت سنگھ سرنا نے بتایا کہ نگرکیرتن کی تیاریوں کے لئے ان کا ایک وفد 20 ستمبرجبکہ دوسرا وفد2 اکتوبرکوپاکستان پہنچے گا ،ان وفودکوایک ایک ہفتے کا ویزادیا گیا ہے جبکہ نگرکیرتن کے شرکا کو 31 اکتوبرسے 14 نومبرتک کا ویزادیاجارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ چندہفتے پہلے وہ پاکستان آئے تھے اورانہوں نے گورنرپنجاب چوہدری محمدسرور، وزیراعلی پنجاب ، وفاقی وزیرپیرنورالحق قادری سمیت متعددوزرا ،ا سکے علاوہ سائیں میاں میرفاؤنڈیشن ، حضرت داتاعلی ہجویری اورحضرت بابافریدؒ کی درگاہوں کی کمیٹیوں کوبھی دعوت دی ہے کہ وہ واہگہ بارڈرپر نگرکیرتن کا استقبال کریں۔
ایک سوال کے جواب میں پرم جیت سنگھ سرنا نے کہا دہلی گوردوارہ مینجمٹ کمیٹی کی سربراہی اس وقت ایسے لوگوں کے سپردہے جو سیاست کررہے ہیں ، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست اورمذہب کوالگ رکھنا چاہیے، دہلی کمیٹی گزشتہ دوماہ سے نگرکیرتن کے لئے مختلف گوردوارہ سے پیسے اکھٹی کررہی ہے لیکن پاکستان نے صرف ایک ہی نگرکیرتن کی اجازت دی ہے جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں کہ لوگ پیسے کا حساب مانگیں گے، اس بناپروہ دہلی سے بہادرگڑھ تک چھوٹاسے نگرکیرتن نکالیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شری اکال تخت صاحب نے بھی ان کی حمایت کی ہے اورکہا ہے کہ پاکستان سرکارنے جس کونگرکیرتن کی اجازت دی ہے اکال تخت اس کے ساتھ ہے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردارستونت سنگھ نے کہا ہے کہ سینکڑوں سکھ واہگہ بارڈرپر نگرکیرتن کا استقبال کریں گے،نگرکیرتن کے شرکا کے قیام وطعام کے حوالے سے بھرپورانتظامات اٹھائے جارہے ہیں۔ نگرکیرتن سکھوں کا ایک مقدس مذہبی جلوس ہے جس میں سکھوں کے آخری زندہ گورو، گوروگرنتھ صاحب کو پالکی صاحب میں سجاکرجلوس نکالاجاتا ہے ،جلوس کے شرکا کیرتن کرتے ہوئے جلوس کے ساتھ چلتے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد سکھوں کایہ پہلا مذہبی جلوس ہوگا جو دہلی سے ننکانہ صاحب پہنچے گا ، اس سے قبل یکم اگست 2019 میں ایک نگرکیرتن ننکانہ صاحب سے سلطان پورلودھی انڈیا روانہ ہواتھا جو اب بھی مختلف ریاستوں سے گزررہا ہے۔