وفاقی محکموں میں 14562 ارب کے کمزور مالی انتظامات کی نشاندہی
292.97 ارب کے کیسوں میں قوانین کی خلاف ورزی اور بے ضابطگیوں ،26331کیسوں میں اکاؤنٹنگ کی غلطیوں کا انکشاف
آڈیٹر جنرل پاکستان نے وفاقی محکموں کی آڈٹ رپورٹ پارلیمنٹ کو بھجوا دی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چودہ ہزار 562ارب روپے کے کمزور مالی انتظامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں 292ارب 97کروڑ روپے مالیت کے کیسوں میں قوانین کی خلاف ورزی اور بے ضابطگیوں جبکہ 26ہزار 331کیسوں میں اکاؤنٹنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ایک لاکھ 85ہزار 885روپے مالیت کے کیسوں میں وصولیوں، زیادہ ادائیگیوں اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔ ذرائع آڈٹ کی نشاندہی پر 4 ارب 90 کروڑ روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں جبکہ 4کیسز میں ایک ارب روپے کے استعمال کا ریکارڈ ہی فراہم نہیں کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں دیگر 11 کیسز میں 86کروڑ 20لاکھ روپے مالیت کی چوری فراڈ اور بدعنوانیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ 237 کیسوں میں 29کروڑایک لاکھ روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگیوں کی نشاندہی بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کو 50 وفاقی وزارتوں کے آڈٹ کا اختیار ہے تاہم یہ رپورٹ 40وزارتوں کے آڈٹ پر مشتمل ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چودہ ہزار 562ارب روپے کے کمزور مالی انتظامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں 292ارب 97کروڑ روپے مالیت کے کیسوں میں قوانین کی خلاف ورزی اور بے ضابطگیوں جبکہ 26ہزار 331کیسوں میں اکاؤنٹنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ایک لاکھ 85ہزار 885روپے مالیت کے کیسوں میں وصولیوں، زیادہ ادائیگیوں اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔ ذرائع آڈٹ کی نشاندہی پر 4 ارب 90 کروڑ روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں جبکہ 4کیسز میں ایک ارب روپے کے استعمال کا ریکارڈ ہی فراہم نہیں کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں دیگر 11 کیسز میں 86کروڑ 20لاکھ روپے مالیت کی چوری فراڈ اور بدعنوانیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ 237 کیسوں میں 29کروڑایک لاکھ روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگیوں کی نشاندہی بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کو 50 وفاقی وزارتوں کے آڈٹ کا اختیار ہے تاہم یہ رپورٹ 40وزارتوں کے آڈٹ پر مشتمل ہے۔