شکوک سے پاک ٹی20کرکٹ ترجیح رکھتی ہے آئی پی ایل چیف
2014کے ایڈیشن کو انتہائی کامیاب بنانے کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں،آئی پی ایل سربراہ
انڈین پریمیئر لیگ کے نومنتخب سربراہ رنجیب بسوال کیلیے شکوک سے پاک ٹی20کرکٹ ترجیح رکھتی ہے، وہ عہدے کی ادائیگی انصاف کے ساتھ کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر اور سابق انڈر 19 کپتان رنجیب بسوال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ آئی پی ایل کی سربراہی ایک اہم ذمہ داری ہے، میں ایونٹ کو ٹھیک طرح چلانے اور 2014 ایڈیشن کو انتہائی کامیاب بنانے کی ذمہ داری کو مثبت نقطہ نظر سے دیکھتا ہوں۔ بی سی سی آئی میں برسوں سے کئی پوزیشنز پر کام کرنے کے بعد آئی پی ایل کی چیئرمین شپ کے بارے میں بسوال نے کہاکہ کوئی بھی عہدہ بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا، میرے پاس 2011 ورلڈ کپ اور 2013 چیمپئنز ٹرافی فتوحات کی خوشگوار یادیں ہیں جب میں ٹیم کا منیجر تھا، اب میں اس عہدے کے ساتھ انصاف برتنے کی امید رکھتا ہوں، ذمہ داری سونپنے پر میں بورڈ کا مشکور ہوں۔
صدر این سری نواسن سے قریبی تعلق کے بعد آزادانہ طریقے سے کام کرنے کے بارے میں سوال پر بسوال نے کہاکہ آئی پی ایل کی گورننگ کونسل بورڈ کا حصہ اوراس کے زیر اثر ہے، مجھے کوئی دباؤ میں نہیں لائے گا۔ چنئی سپر کنگز کو آئی پی ایل سے نکالنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ عدالتی معاملہ اور میں اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ نمبر ون چیلنج کے سوال پر بسوال نے کہا کہ مجھے گذشتہ آئی پی ایل ایڈیشن کے واقعات کا علم ہے لیکن میں صرف چیئرمین منتخب ہوا ہوں، پہلے گورننگ کونسل کے ساتھیوں سے ملاقات کرکے ان کے خیالات جانوں گا، اس کے بعد آئی پی ایل کی آپریشنل ٹیم سے مل کر ایک روڈ میپ بنایا جائیگا جہاں شکوک سے عاری کرکٹ پہلی ترجیح ہوگی۔
فرنچائزز پر بورڈ اور گورننگ کونسل کے زیادہ کنٹرول کے بارے میں بسوال نے کہاکہ اس پر بات چیت کی ضرورت ہے، عام طور پر میں مزید کنٹرول کے حق میں نہیں لیکن پلیئرز ، آفیشلز اور ہر شخص اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں، یہی میرے لیے اہمیت کی بات ہے۔آئندہ ایڈیشن کو بہتر بنانے کے سوال پر بسوال نے کہا کہ میرے پاس منصوبے موجود ہیں لیکن چیئرمین بننے کے فوری بعد ہی اپنے کارڈز شو کرنا درست نہیں ہو گا، برائے مہربانی کچھ انتظار کریں۔
اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر اور سابق انڈر 19 کپتان رنجیب بسوال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ آئی پی ایل کی سربراہی ایک اہم ذمہ داری ہے، میں ایونٹ کو ٹھیک طرح چلانے اور 2014 ایڈیشن کو انتہائی کامیاب بنانے کی ذمہ داری کو مثبت نقطہ نظر سے دیکھتا ہوں۔ بی سی سی آئی میں برسوں سے کئی پوزیشنز پر کام کرنے کے بعد آئی پی ایل کی چیئرمین شپ کے بارے میں بسوال نے کہاکہ کوئی بھی عہدہ بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا، میرے پاس 2011 ورلڈ کپ اور 2013 چیمپئنز ٹرافی فتوحات کی خوشگوار یادیں ہیں جب میں ٹیم کا منیجر تھا، اب میں اس عہدے کے ساتھ انصاف برتنے کی امید رکھتا ہوں، ذمہ داری سونپنے پر میں بورڈ کا مشکور ہوں۔
صدر این سری نواسن سے قریبی تعلق کے بعد آزادانہ طریقے سے کام کرنے کے بارے میں سوال پر بسوال نے کہاکہ آئی پی ایل کی گورننگ کونسل بورڈ کا حصہ اوراس کے زیر اثر ہے، مجھے کوئی دباؤ میں نہیں لائے گا۔ چنئی سپر کنگز کو آئی پی ایل سے نکالنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ عدالتی معاملہ اور میں اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ نمبر ون چیلنج کے سوال پر بسوال نے کہا کہ مجھے گذشتہ آئی پی ایل ایڈیشن کے واقعات کا علم ہے لیکن میں صرف چیئرمین منتخب ہوا ہوں، پہلے گورننگ کونسل کے ساتھیوں سے ملاقات کرکے ان کے خیالات جانوں گا، اس کے بعد آئی پی ایل کی آپریشنل ٹیم سے مل کر ایک روڈ میپ بنایا جائیگا جہاں شکوک سے عاری کرکٹ پہلی ترجیح ہوگی۔
فرنچائزز پر بورڈ اور گورننگ کونسل کے زیادہ کنٹرول کے بارے میں بسوال نے کہاکہ اس پر بات چیت کی ضرورت ہے، عام طور پر میں مزید کنٹرول کے حق میں نہیں لیکن پلیئرز ، آفیشلز اور ہر شخص اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں، یہی میرے لیے اہمیت کی بات ہے۔آئندہ ایڈیشن کو بہتر بنانے کے سوال پر بسوال نے کہا کہ میرے پاس منصوبے موجود ہیں لیکن چیئرمین بننے کے فوری بعد ہی اپنے کارڈز شو کرنا درست نہیں ہو گا، برائے مہربانی کچھ انتظار کریں۔