وزارت جیل خانہ جات میں اندھیر نگری کی چوپٹ راج اعلی حکام کے دہرے معیار
ملیرجیل سے بھارتی قیدی کے فرار پر معطل سپرنٹنڈنٹ کو 2روز بعد ہی بحال کردیا گیا ،نذیر شاہ اب سینٹرل جیل میں تعینات ہیں
KARACHI:
وزارت جیل خانہ جات میں اندھیر نگری چوپٹ راج کی بدترین مثال سامنے آگئی ، جولائی میں جووینائل جیل سے قیدی کے فرار پر معطل ہونے والے سپرنٹنڈنٹ سمیت 12 افسران و اہلکار 2 ماہ بعد بھی بحال نہیں کیے گئے۔
اس سے قبل ماہ فروری میں ملیر جیل سے بھارتی قیدی کے فرار پر معطل ہونے والا جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگراہلکار چند روز میں ہی بحال کردیے گئے اس وقت وہ سینٹرل جیل میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں،اعلیٰ حکام کے دہرے معیار سے سینئر افسران میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی،وزارت جیل خانہ جات کے منظور نظر افسران نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ اپنے ساتھی اہلکاروں کو بحال کرالیتے ہیں جبکہ اثر و رسوخ نہ رکھنے والے افسران اعلیٰ حکام کے عتاب کا شکار رہتے ہیں ، رواں برس 29 جولائی کو سینٹرل جیل سے متصل یوتھ افینڈر انڈسٹریل اسکول جووینائل جیل سے قیدی جمال حسن ولد عبدالحسن فرار ہوگیا تھا، واقعے کے بعد جووینائل جیل کے سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ سمیت 12 افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا گیا تھا لیکن 2 ماہ بعد آج تک انھیں بحال نہیں کیا گیا، اس ضمن میں سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کے اور دیگر کے خلاف تحقیقات جاری ہے ۔
علاوہ ازیں 11 فروری کو ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے بھارتی قیدی کشور ولد بھگوان سیکیورٹی اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوگیا تھا، واقعے کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ اور دیگر کو معطل کیا گیا ، جیل حکام نے اپنا نزلہ 2سپاہیوں حوالدار صوبو خان اور سپاہی اسماعیل کھوسو پر گراتے ہوئے انھیں بھی معطل کردیا جبکہ نذیر شاہ اپنے آپ کو اور اپنے منظور نظر ذوالفقار اور عباس ابڑو کو نہ صرف بچانے میں کامیاب ہوگئے بلکہ واقعے کے چند روز بعد بحال بھی کرالیا، نذیر شاہ اب سینٹرل جیل میں تعینات ہیں جبکہ اپنے منظور نظر عباس ابڑو کی تعیناتی بھی سینٹرل جیل میں ہی کرالی ہے، کئی سینئر افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اپنے اعلیٰ حکام کے اس دہرے معیار کی وجہ سے سخت مضطرب ہیں کہ ایک جانب تو بھارتی قیدی کے فرار ہونے پر محض دکھاوے کی کارروائی کی گئی جبکہ دوسری جانب جووینائل جیل سے قیدی کے فرار پر سپرنٹنڈنٹ تاحال عتاب کا نشانہ ہے۔
وزارت جیل خانہ جات میں اندھیر نگری چوپٹ راج کی بدترین مثال سامنے آگئی ، جولائی میں جووینائل جیل سے قیدی کے فرار پر معطل ہونے والے سپرنٹنڈنٹ سمیت 12 افسران و اہلکار 2 ماہ بعد بھی بحال نہیں کیے گئے۔
اس سے قبل ماہ فروری میں ملیر جیل سے بھارتی قیدی کے فرار پر معطل ہونے والا جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگراہلکار چند روز میں ہی بحال کردیے گئے اس وقت وہ سینٹرل جیل میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں،اعلیٰ حکام کے دہرے معیار سے سینئر افسران میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی،وزارت جیل خانہ جات کے منظور نظر افسران نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ اپنے ساتھی اہلکاروں کو بحال کرالیتے ہیں جبکہ اثر و رسوخ نہ رکھنے والے افسران اعلیٰ حکام کے عتاب کا شکار رہتے ہیں ، رواں برس 29 جولائی کو سینٹرل جیل سے متصل یوتھ افینڈر انڈسٹریل اسکول جووینائل جیل سے قیدی جمال حسن ولد عبدالحسن فرار ہوگیا تھا، واقعے کے بعد جووینائل جیل کے سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ سمیت 12 افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا گیا تھا لیکن 2 ماہ بعد آج تک انھیں بحال نہیں کیا گیا، اس ضمن میں سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کے اور دیگر کے خلاف تحقیقات جاری ہے ۔
علاوہ ازیں 11 فروری کو ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے بھارتی قیدی کشور ولد بھگوان سیکیورٹی اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوگیا تھا، واقعے کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ اور دیگر کو معطل کیا گیا ، جیل حکام نے اپنا نزلہ 2سپاہیوں حوالدار صوبو خان اور سپاہی اسماعیل کھوسو پر گراتے ہوئے انھیں بھی معطل کردیا جبکہ نذیر شاہ اپنے آپ کو اور اپنے منظور نظر ذوالفقار اور عباس ابڑو کو نہ صرف بچانے میں کامیاب ہوگئے بلکہ واقعے کے چند روز بعد بحال بھی کرالیا، نذیر شاہ اب سینٹرل جیل میں تعینات ہیں جبکہ اپنے منظور نظر عباس ابڑو کی تعیناتی بھی سینٹرل جیل میں ہی کرالی ہے، کئی سینئر افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اپنے اعلیٰ حکام کے اس دہرے معیار کی وجہ سے سخت مضطرب ہیں کہ ایک جانب تو بھارتی قیدی کے فرار ہونے پر محض دکھاوے کی کارروائی کی گئی جبکہ دوسری جانب جووینائل جیل سے قیدی کے فرار پر سپرنٹنڈنٹ تاحال عتاب کا نشانہ ہے۔