زلزلہ زدہ آواران میں سہولتوں کا فقدان امدادی کاموں میں مشکلات

علاقے میں مچھروں کی بہتات کی وجہ سے خدشہ ہے کہ امدادی کارکن ملیریا اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔


Adil Jawad October 01, 2013
علاقے میں مچھروں کی بہتات کی وجہ سے خدشہ ہے کہ امدادی کارکن ملیریا اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ فوٹو: آن لائن

زلزلہ زدہ آواران میں رہائشی سہولتوں کے فقدان، اشیائے خورونوش کی قلت اور بجلی کی عدم فراہمی کے سبب امدادی کارکنوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

مغرب کے بعد گھپ اندھیرے میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں جبکہ علاقے میں مچھروں کی بہتات کی وجہ سے خدشہ ہے کہ امدادی کارکن ملیریا اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر آواران میں رہائشی ہوٹل اور کھانے پینے کے لیے کوئی ریسٹورنٹ موجود نہیں، ریسٹورنٹ کے نام پر صرف چٹائی ہوٹل ہے جس میں صرف دوپہر کو کھانا تیار کیا جاتا ہے جبکہ رات کے وقت پورے آواران میں کہیں بھی کھانا دستیاب نہیں ہوتا۔ رہائش کیلیے امدادی کارکنوں نے مسجدوں اور کھلے مقامات پر پناہ لے رکھی ہے۔

تاہم وہاں پر بھی بجلی نہ ہونے کی وجہ سے وہ رات بھر مچھروں سے لڑتے ہوئے رات گزارنے پر مجبور ہیں ۔ ضلعی اتنظامیہ کے ریسٹ ہاؤس میں بھی بجلی کی سہولت موجود نہیں ہے،24 گھنٹے میں صرف چند گھنٹے کیلیے بجلی فراہم کی جاتی ہے اور اس دورانامدادی کارکن بمشکل اپنے موبائل چارج کرپاتے ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، الخدمت اور دیگر فلاحی تنظیموں کے کارکنان سیلاب سے متاثرہ افراد کی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں تاہم سہولتوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کی کارکردگی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے قائم کیا جانے والا کیمپ دیگر تمام فلاحی اداروں کیلیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے، فلاح انسانیت کے ذمہ داروں نے زلزلہ زدہ افراد کو دو وقت کھانا فراہم کرنے کیلیے اپنا کچن بھی قائم کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں