سی ڈی اے فارم ہاؤسز کیس مراعات یافتہ طبقے کیلیے امتیازی قانون بنانے سے گریز کیا جائے سپریم کورٹ

500 افرادکیلیے کیا کیا پاپڑبیلے جارہے ہیں،جسٹس جواد، رعایت سے توہر جگہ غیر قانونی کالونیاں بن جائیں گی،چیف جسٹس


Numainda Express October 01, 2013
آئی بی فنڈکیس میں 2 سابق افسروں کے بیانات خفیہ رکھنے کاحکم، فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے فارم ہاؤسز میں غیر قانونی تعمیرات کے معاملے سے قانون کے مطابق نمٹنے کی ہدایت کی ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ کوئی ایسا قانون بنانے سے گریزکیا جائے جو امتیازی ہو اور جس کا مقصد صرف مراعات یافتہ طبقے کو رعایت دینا ہو۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے پیر کو مقدمے کی سماعت کی۔

عدالت نے سی ڈی اے بائی لازکی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف بلا امتیازکارروائی کی ہدایت کی اورکہا کہ قانون سے بڑا کوئی نہیں۔ مالکان کو رعایت واپس لینے کے نوٹیفکیشن میں سپریم کورٹ کا نام استعمال کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیا اور خبردارکیاکہ آئندہ ایسا ہونے پر چیئرمین سی ڈی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔



فاضل بنچ نیانٹیلی جنس بیوروکے فنڈ سے40 کروڑ روپے نکلوانے سے متعلق دو سابق افسران کرنل (ر) اقبال نیازی اور میجر (ر) فرید جدون کے جمع کرائے گئے تحریری جوابات خفیہ رکھنے کی ہدایت کی ہے اور 40کروڑ روپے کے استعمال کی تفصیلات طلب کرلیں ۔آئی بی کی جانب سے بتایا گیا کہ2009 میں خفیہ فنڈز سے40کروڑ روپے نکالے گئے مگر یہ رقم پنجاب حکومت گرانے کیلیے استعمال نہیں ہوئی۔

اٹارنی جنرل نے بھی بتایا کہ یہ رقم پنجاب حکومت گرانے کیلئے استعمال نہیں ہوئی۔جسٹس جواد نے کہا کہ جس مقصدکیلیے رقم نکلوائی گئی اس کیلیے بھی استعمال نہیں ہوئی تو پھرکہاں استعمال ہوئی؟۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ملک میں اب افسر شاہی کے طور طریقے ختم کردیے جانے چاہئیں۔ آئی این پی کے مطابق فاضل بینچ نے عائلہ ملک سے 2002 سے 2007 کے دوران بطور رکن قومی اسمبلی مراعات واپس لینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزارکو متعلقہ فورم سے رجوع کر نے کی ہدایت کر دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں