ایل ڈی اے پلازہ آتشزدگی کیس 5 ماہ بعد بھی ذمے داروں کا تعین نہ ہو سکا
افسوسناک واقعے میں 28 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے،کئی زخمی ہوئے، واقعے میں اہم سرکاری ریکارڈ بھی راکھ ہوگیا تھا
ایل ڈی اے پلازہ آتشزدگی کیس میں 5ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود تاحال ذمے دارروں کا تعین نہ ہوسکا،آتشزدگی کے افسوسناک واقعہ میں 28افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
آتشزدگی کے واقعہ کے باعث ایل ڈی اے پلازہ میں موجود اہم ریکارڈ سمیت دیگر سامان جل گیا تھا، خوفناک آتشزدگی کے باعث پلازہ کی 3 بالائی منزلیں گرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق عام انتخابات سے چند روز قبل ایجرٹن روڈ پر واقعہ ایل ڈی اے پلازہ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے پلازہ کی 3 بالائی منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ خوفناک آتشزدگی کے باعث بالائی منزلوں پر موجود افراد بلڈنگ میں پھنس کررہ گئے، ریسکیو کاموں کے دوران وزیر اعلیٰ اور گورنر پنجاب کے ہیلی کاپٹراستعمال کیے گئے۔
تاہم امدادی کاموں میں تاخیر اور ریسکیو کا کام کرنے والے اداروں کی نااہلی کے باعث 28 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ امدادی کاموں سے مایوس ہوکر متعدد افراد نے کھڑکیوں سے چھلانگیں لگا کر اپنی جانیں گنوادیں اور امدادی کام کرنے والے ادارے کچھ نہ کرسکے۔ ہلاک ہونیوالے افراد کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ ایل ڈی اے پلازہ میں آگ پلازہ میں موجود اہم سرکاری ریکارڈ کو جلانے کے لیے لگائی گئی،آتشزدگی میں میٹروبس سمیت دیگر اہم سرکاری ریکارڈ جل گیا۔اہل خانہ کا کہنا تھا کہ امدادی ٹیموں کی کارکردگی بھی انتہائی ناقص تھی،امدادی ٹیموں نے نہ تو عمارت کے اردگرد جال لگایا تا کہ اگر کوئی شخص اوپر سے گرے تو جال کی وجہ سے اس کی جان بچ جائے۔
ہیلی کاپٹر کی مدد سے لوگوں کو چھت سے اٹھاتے وقت بھی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا جس کے باعث ایک شخص ہیلی کاپٹر سے لٹکی رسی پر گرفت کمزور ہونے کے باعث گر کر زندگی کی بازی ہار گیا۔ ہلاک ہونیوالے زیادہ تر افرادکا تعلق صوبائی دارالحکومت سے تھا۔ ایل ڈی اے پلازہ آتشزدگی کے بعد سول سوسائٹی اور ہلاک ہونیوالے افراد کے اہل خانہ نے حکومت سے اپیل کی کہ امدادی اداروں کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے جدید مشینری فراہم کی جائے۔
آتشزدگی کے واقعے کے بعد حکومت کی طرف سے وعدہ کیا گیا کہ واقعے کی تحقیقات شفاف طریقے سے کرائی جائیں گی اور حقائق عوام کے سامنے لائیں جائیں گے، تاہم 5 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اب تک نہ تو حکومت کی طرف سے افسوسناک واقعے کے ذمے داروں کا تعین ہوسکا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی جاسکی ہے۔ آگ کیسے لگی؟ ،آگ لگنے کی اطلاع دیر سے کیوں دی گئی؟، آگ اتنی جلدی کیسے پھیلی؟ ان اہم سوالات میں سے کسی کا جواب بھی نہیں دیا گیا ہے۔
آتشزدگی کے واقعہ کے باعث ایل ڈی اے پلازہ میں موجود اہم ریکارڈ سمیت دیگر سامان جل گیا تھا، خوفناک آتشزدگی کے باعث پلازہ کی 3 بالائی منزلیں گرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق عام انتخابات سے چند روز قبل ایجرٹن روڈ پر واقعہ ایل ڈی اے پلازہ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے پلازہ کی 3 بالائی منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ خوفناک آتشزدگی کے باعث بالائی منزلوں پر موجود افراد بلڈنگ میں پھنس کررہ گئے، ریسکیو کاموں کے دوران وزیر اعلیٰ اور گورنر پنجاب کے ہیلی کاپٹراستعمال کیے گئے۔
تاہم امدادی کاموں میں تاخیر اور ریسکیو کا کام کرنے والے اداروں کی نااہلی کے باعث 28 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ امدادی کاموں سے مایوس ہوکر متعدد افراد نے کھڑکیوں سے چھلانگیں لگا کر اپنی جانیں گنوادیں اور امدادی کام کرنے والے ادارے کچھ نہ کرسکے۔ ہلاک ہونیوالے افراد کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ ایل ڈی اے پلازہ میں آگ پلازہ میں موجود اہم سرکاری ریکارڈ کو جلانے کے لیے لگائی گئی،آتشزدگی میں میٹروبس سمیت دیگر اہم سرکاری ریکارڈ جل گیا۔اہل خانہ کا کہنا تھا کہ امدادی ٹیموں کی کارکردگی بھی انتہائی ناقص تھی،امدادی ٹیموں نے نہ تو عمارت کے اردگرد جال لگایا تا کہ اگر کوئی شخص اوپر سے گرے تو جال کی وجہ سے اس کی جان بچ جائے۔
ہیلی کاپٹر کی مدد سے لوگوں کو چھت سے اٹھاتے وقت بھی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا جس کے باعث ایک شخص ہیلی کاپٹر سے لٹکی رسی پر گرفت کمزور ہونے کے باعث گر کر زندگی کی بازی ہار گیا۔ ہلاک ہونیوالے زیادہ تر افرادکا تعلق صوبائی دارالحکومت سے تھا۔ ایل ڈی اے پلازہ آتشزدگی کے بعد سول سوسائٹی اور ہلاک ہونیوالے افراد کے اہل خانہ نے حکومت سے اپیل کی کہ امدادی اداروں کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے جدید مشینری فراہم کی جائے۔
آتشزدگی کے واقعے کے بعد حکومت کی طرف سے وعدہ کیا گیا کہ واقعے کی تحقیقات شفاف طریقے سے کرائی جائیں گی اور حقائق عوام کے سامنے لائیں جائیں گے، تاہم 5 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اب تک نہ تو حکومت کی طرف سے افسوسناک واقعے کے ذمے داروں کا تعین ہوسکا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی جاسکی ہے۔ آگ کیسے لگی؟ ،آگ لگنے کی اطلاع دیر سے کیوں دی گئی؟، آگ اتنی جلدی کیسے پھیلی؟ ان اہم سوالات میں سے کسی کا جواب بھی نہیں دیا گیا ہے۔