کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے نام پر کارکنوں کو دہشتگرد ثابت کیا جارہا ہے ایم کیوایم
لانڈھی میں رینجرزنےمتحدہ کےرابطہ آفس پر چھاپہ مارکر15 سےزائد کارکنان اورہمدردوں کوگرفتار اور توڑ پھوڑ کی، رابطہ کمیٹی
لاہور:
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی آڑ میں رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کے منتخب اراکین کے دفاتر پر چھاپے اور کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صغیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں قیام امن کےلئے خون کے گھونٹ پیئے اور کارکنوں پر تشدد کے باجود صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف خود کارروائی کا مطالبہ کیا۔ لیکن ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ہی گرفتار کرکے دہشت گرد ثابت کیا جارہا ہے۔ کیا اس طرح کرکے الطاف حسین کو آپریشن کے مطالبے کی سزا دی جارہی ہے؟
ڈاکٹر صغیر نے کہاکہ آپریشن شروع کرنے سے قبل یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ کسی بھی سیاسی دفتر پر چھاپہ نہیں مارا جائے گا اور کسی بے گناہ کو گرفتار نہیں کیا جائے گا لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حقیقت اس سے برعکس ہے اور ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ آج لانڈھی میں رینجرز کے اہلکاروں نے ایم کیو ایم کے منتخب رکن کے رابطہ آفس پر غیر قانونی چھاپہ مارکر 15 سے زائد کارکنان اور ہمدردوں کو گرفتار کیا۔ چھاپے کے دوران رینجرز کے اہلکاروں نے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور اسے مکمل تہس نہس کردیا جب کہ دفتر میں موجود دستاویزات کو پھاڑا گیا اور کمپیوٹر، فوٹو اسٹیٹ کی مشین سمیت دیگر اسٹیشنریز کا سامان ساتھ لے گئے۔
انہوں نے کہاکہ چھاپے کے دوران اسپرے کے ذریعے دیواروں پر ایم کیو ایم کے قائدین کے خلاف نازیبا الفاظ لکھے گئے۔ یہ سب کچھ کرکے کیا ثابت کیا جارہا ہے، اس طرح کرکے آپریشن کو کیا فوائد حاصل ہورہےہیں؟ ہم تو خود کہتےہیں کارروائی کی جائے اور سماج دشمن عناصر کو بے نقاب کیا جائے لیکن چھاپوں کے دوران ہمیں نشانہ بنا کر نفرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی آڑ میں رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کے منتخب اراکین کے دفاتر پر چھاپے اور کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صغیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں قیام امن کےلئے خون کے گھونٹ پیئے اور کارکنوں پر تشدد کے باجود صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف خود کارروائی کا مطالبہ کیا۔ لیکن ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ہی گرفتار کرکے دہشت گرد ثابت کیا جارہا ہے۔ کیا اس طرح کرکے الطاف حسین کو آپریشن کے مطالبے کی سزا دی جارہی ہے؟
ڈاکٹر صغیر نے کہاکہ آپریشن شروع کرنے سے قبل یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ کسی بھی سیاسی دفتر پر چھاپہ نہیں مارا جائے گا اور کسی بے گناہ کو گرفتار نہیں کیا جائے گا لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حقیقت اس سے برعکس ہے اور ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ آج لانڈھی میں رینجرز کے اہلکاروں نے ایم کیو ایم کے منتخب رکن کے رابطہ آفس پر غیر قانونی چھاپہ مارکر 15 سے زائد کارکنان اور ہمدردوں کو گرفتار کیا۔ چھاپے کے دوران رینجرز کے اہلکاروں نے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور اسے مکمل تہس نہس کردیا جب کہ دفتر میں موجود دستاویزات کو پھاڑا گیا اور کمپیوٹر، فوٹو اسٹیٹ کی مشین سمیت دیگر اسٹیشنریز کا سامان ساتھ لے گئے۔
انہوں نے کہاکہ چھاپے کے دوران اسپرے کے ذریعے دیواروں پر ایم کیو ایم کے قائدین کے خلاف نازیبا الفاظ لکھے گئے۔ یہ سب کچھ کرکے کیا ثابت کیا جارہا ہے، اس طرح کرکے آپریشن کو کیا فوائد حاصل ہورہےہیں؟ ہم تو خود کہتےہیں کارروائی کی جائے اور سماج دشمن عناصر کو بے نقاب کیا جائے لیکن چھاپوں کے دوران ہمیں نشانہ بنا کر نفرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔