پا ک بحریہ کی جنگی مشق شمشیر بحرکا آغاز ہوگیا
مشق کے دوران مختلف جنگی تصورات کو آزمایا جاتاہے، ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف
پا ک بحریہ کی ہر 2 سال بعد منعقد ہونے والی جنگی مشق شمشیر بحرکا آغاز ہوگیا ۔
اس موقع پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمر ل محمد آصف سندیلہ نے نیول آپریشنز کی منصوبہ بندی کے لیے جنگی تصورات اور حکمت عملی وضع کرنے کے حوالے سے جنگی مشقوں کی اہمیت پر زور دیا، ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف آپریشنز رئیر ایڈمرل کلیم شوکت نے مشق کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور اسکے مقاصد و اہداف پر روشنی ڈالی،چیف آف نیول اسٹاف نے فورس کمانڈرز کے موجودہ بحری منظر نامے کے صحیح ادراک، بھر پور تجزیے اور معروضی فیصلہ سازی پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
انھوں نے ایک ناقابل تسخیر بحری دفاع کی اہمیت کو واضح کیا اور موجودہ چیلنجز کے تناظر میں پاک بحریہ کے کردار کو نمایاں کیا، انھوں نے کہا کہ شمشیر بحر تینوں مسلح افوا ج کی مشترکہ مشق ہے جس میں متعلقہ وزارتوں کی نمائندگی بھی ہوتی ہے،اس مشق کے دوران مختلف جنگی تصورات کو آزمایا جاتاہے اور بحری جنگی حکمت عملی میں انھیں شامل کرنے سے قبل ان کی عملی طور پر آزمائش کی جاتی ہے ،افتتاحی سیشن میں سینئر نیول افسران، بری اور فضائی افواج کے اعلیٰ حکام، بیورو کریٹس اور وفاقی وزارتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمر ل محمد آصف سندیلہ نے نیول آپریشنز کی منصوبہ بندی کے لیے جنگی تصورات اور حکمت عملی وضع کرنے کے حوالے سے جنگی مشقوں کی اہمیت پر زور دیا، ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف آپریشنز رئیر ایڈمرل کلیم شوکت نے مشق کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور اسکے مقاصد و اہداف پر روشنی ڈالی،چیف آف نیول اسٹاف نے فورس کمانڈرز کے موجودہ بحری منظر نامے کے صحیح ادراک، بھر پور تجزیے اور معروضی فیصلہ سازی پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
انھوں نے ایک ناقابل تسخیر بحری دفاع کی اہمیت کو واضح کیا اور موجودہ چیلنجز کے تناظر میں پاک بحریہ کے کردار کو نمایاں کیا، انھوں نے کہا کہ شمشیر بحر تینوں مسلح افوا ج کی مشترکہ مشق ہے جس میں متعلقہ وزارتوں کی نمائندگی بھی ہوتی ہے،اس مشق کے دوران مختلف جنگی تصورات کو آزمایا جاتاہے اور بحری جنگی حکمت عملی میں انھیں شامل کرنے سے قبل ان کی عملی طور پر آزمائش کی جاتی ہے ،افتتاحی سیشن میں سینئر نیول افسران، بری اور فضائی افواج کے اعلیٰ حکام، بیورو کریٹس اور وفاقی وزارتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔