صوبائی وزیر اور سیکریٹری تعلیم میں سرد جنگ اہم منصوبے التوا کا شکار

سندھ میں لازمی تعلیم کے قانون پرعملدرآمداوراعلیٰ تعلیمی کمیشن سندھ کے قیام کے منصوبے سردخانے کی نذر ہوگئے


Safdar Rizvi October 02, 2013
اختلافات کی وجہ سیکریٹری کی عدم موجودگی میں محکمے کے تبادلے اوردیگرفیصلے بنے، 2 افسران نے معاملات کو ہوا دی فوٹو: فائل

محکمہ تعلیم میں سینئروزیر تعلیم اور صوبائی ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم کے مابین جاری اختلافات کے سبب محکمے کے اہم اموراور منصوبے التوا کاشکار ہوگئے اور سندھ میں بنیادی اوراعلیٰ تعلیم کے معیارمیں بہتری اور ترقی کے لیے بنائے گئے منصوبے سرد خانے کی نذرہو گئے۔

ان منصوبوں میں سندھ میں لازمی تعلیم کے قانون پرعملدرآمداوراعلیٰ تعلیمی کمیشن سندھ کے قیام کے منصوبے سمیت دیگراہم منصوبے شامل ہیں اہم نوعیت کے ان منصوبوں پر عملدرآمد کی باز گزشت پورے محکمہ تعلیم میں کہیں بھی نہیں ہے جبکہ دونوں منصوبوں پرصوبائی اسمبلی گزشتہ دورحکومت میں قانون سازی کرچکی ہے مذکورہ منصوبوں سمیت دیگر امور وزیر تعلیم اور سیکریٹری تعلیم کے مابین اختلافات کے سبب التوا کا شکار ہیں، سینئرصوبائی وزیرتعلیم نثاراحمد کھوڑو اور صوبائی ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہوکے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے جاری سرد جنگ اب کھل کرسامنے آچکی ہے۔

اس سرد جنگ کاآغاز صوبائی ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم کے ایک ماہ کے رخصت پرجاتے ہی ان کے بااعتماد ساتھی ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم ریحان بلوچ سمیت دیگرافسران کا تبادلہ بنا ہے، ایک جانب صوبائی ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہونے کراچی میں اسکول اساتذہ کی بھرتیوں کی رپورٹ سامنے آنے پر 12 افسران کومعطل کر کے ان کے مقدمات اینٹی کرپشن کو بھجوادیے ، دوسری جانب ان کے رخصت پر جاتے ہی بھرتی کیے گئے امیدواروں کی اسکروٹنی شروع کردی گئی اور اس معاملے پر انھیں اعتماد میں نہیں لیاگیا ۔



واضح رہے کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم سابق وزیر تعلیم پیرمظہرالحق کے آخری دورمیں اس محکمے میں سیکریٹری کی حیثیت سے آئے تھے اوروزیرتعلیم کی رخصت کے ساتھ ہی انھوں نے اس معاملے پر تحقیقات شروع کرائی تھی ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم کے قریبی ذرائع کے مطابق فضل اللہ پیچوہوکی عدم موجودگی میں سیکریٹری تعلیم کے عہدے پر کام کرنے والے افسرنذیرجمالی نے اس معاملے میں اہم کردارادا کیا جبکہ ایک اورایڈیشنل سیکریٹری تعلیم ذاکرشاہ بھی ان معاملات میں پیش پیش رہے اوروزیرتعلیم وسیکریٹری تعلیم کے مابین اختلافات کوبڑھاوادیا جاتاہے کہ ان افسران نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہوکی عدم موجودگی کافائدہ اٹھاتے ہوئے ریحان بلوچ کے تبادلے کایہی موقع غنیمت جانااورمحکمہ میں ابتری کاتمام ترذمے دارریحان بلوچ کوقراردیتے ہوئے محکمہ کے اعلیٰ حکام سے ان کے تبادلے کی سفارش کی چونکہ محکمہ میں ریحان بلوچ کی موجودگی میں ان افسران بالخصوص ذاکر شاہ کی اہمیت ایک عضومعطل سے زیادہ نہ تھی اورمحکمہ کے امورکی باگ دوڑایڈیشنل سیکریٹری تعلیم ریحان بلوچ کے ہاتھ میں تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں