امراض قلب کے مریضوں کی اموات میں اضافے کا رجحان

پاکستان میں دل کی بیماری سے ہر ایک گھنٹے میں چالیس افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

پاکستان میں دل کی بیماری سے ہر ایک گھنٹے میں چالیس افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ہمارے تقریباً دو سو سال پرانے شاعر میر تقی میرؔ نے، جنھیں ان کے چاہنے والے مبالغہ آرائی کی حد تک تعریف کرتے ہیں' اپنے دل کے مرض کے حوالے سے کہا تھا ''دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا'' مطلب یہ کہ دل کی بیماری ان ہلاکت خیز بیماریوں میں ہے جو انسان کا کام تمام بھی کر سکتی ہے۔

آج کے انگریزی زبان کے معاصر میں اسی موضوع پر ایک شذرہ تحریر کیا گیا ہے کہ امراض قلب سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ پاکستان میں دل کی بیماری سے ہر ایک گھنٹے میں چالیس افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں جب کہ تین سال قبل اس بیماری سے ایک گھنٹے میں مرنے والوں کی تعداد چالیس کے بجائے صرف بارہ تھی۔ لیکن اب دل کی بیماری سے مرنے والوں کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

اس حوالے سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے اسپتالوں میں امراض قلب کے علاج کے لیے ضروری ادویات ہی موجود نہیں ہیں۔ اس سے حکومت کے محکمہ صحت کی نااہلی کا بھی اندازہ ہوتا ہے جس کے پاس کتوں کے کاٹنے کے علاج کی ویکسین بھی عدم دستیاب ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کتوں کے کاٹنے کے مریض بھی بروقت علاج کے لیے دوا نہ ملنے پر ملک عدم کو روانہ ہو جاتے ہیں۔


عوامی صحت عامہ کے لیے حکومت کے پاس وسائل کی اس بنا پر بھی کمی ہے کیونکہ آبادی میں اضافے کی رفتار دستیاب وسائل کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ دل کے امراض کی ایک بڑی وجہ عوام کے طرز زندگی کو بھی قرار دیا گیا ہے جب کہ صحت عامہ کے لیے حکومت کے اخراجات جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہیں اور یہ حالت کئی عشروں سے جاری ہے۔

اس معاملہ میں تشویش کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے پہلے صحت عامہ کے تمام مسائل کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا تھا لیکن عملی طور پر کوئی ٹھوس اقدامات نظر نہیں آ رہے۔ حکومت نے محکمہ صحت کے حوالے سے جن انقلابی اقدامات کا وعدہ کیا تھا وہ کہیں نظر نہیں آ رہے ۔ خیبرپختونخوا' پنجاب اور بلوچستان کے صوبائی بجٹ کٹوتی کا شکار ہیں البتہ صوبہ سندھ کے صحت کے بجٹ میں 19 فیصد اضافے کی خوشخبری دی گئی ہے۔

اس حوالے سے کراچی کے کم آمدنی والے علاقے اورنگی میں سینے میں درد کے علاج کے لیے ایک یونٹ قائم کر دیا گیا ہے جس کو درست سمت میں ایک قدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ماحولیاتی آلودگی بھی امراض قلب میں اضافہ کا موجب بن رہی ہے جس کی طرف حکومت کی بھرپور توجہ کی ضرورت ہے۔

غیرمناسب لائف اسٹائل کے ساتھ کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ بھی عوام الناس میں بیماریوں میں اضافہ کی وجہ بنتی ہے جس کو روکنے کے دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں مگر زمینی حقائق ان دعوؤں کی تصدیق سے قاصر رہتے ہیں۔ دل کی بیماری کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں اگر مریض کو بروقت علاج کے لیے ادویات فراہم کر دی جائیں تو دل کی بیماری کے مریض کی جان بچائی جا سکتی ہے۔
Load Next Story