وہ کون سے ہاتھ ہیں جنکے آگے ریاست بے بس ہے چیف جسٹس ٹارگٹ کلنگ پر اظہار تشویش
وکیل ظہیرگوندل کی عدم بازیابی پر عدالت کا اظہار برہمی،نعمت رندھاوا کے قتل سمیت 17 کیسز میں پیشرفت ہوئی،سندھ پولیس
سپریم کورٹ نے اغواء اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہارکیا ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ وہ کون سے عناصر ہیں جو ریاست سے بھی زیادہ طاقتور ہیں جن کے سامنے ریاست کی طاقت فیڈریشن بھی بے بس ہوچکی ہے۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سماعت کی ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ لوگ اغواء اور قتل ہورہے ہیں اور ریاست بے بس ہے ۔منگل کو وکلاء کے اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے وکیل ظہیر احمدگوندل کی عدم بازیابی پر سخت برہمی کا اظہارکیا اور پولیس کی رپورٹ مستردکردی۔چیف جسٹس نے کہا زمین کھا گئی یاآسمان نکل گیا کہ ایک لاپتہ شخص اب تک بازیاب نہیں ہو پایا، کیا جن کھا گیا ان کو؟کون ہے وہ ہاتھ جو لوگوںکو اغواء کرتا ہے اور فیڈریشن وہ ہاتھ نہیں روک سکتی، چیف جسٹس نے کہا کیا وہ ہاتھ اتناطاقتور ہے جس کے آگے ریاست کی طاقت بھی بے بس ہے؟چیف جسٹس نے کہا تمام انتظامی اور سکیورٹی کے ادارے فیڈریشن کے ماتحت ہیں، اگر فیڈریشن بھی لوگوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو جائے تو پھر معاملہ اللہ ہی پر چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ فیڈریشن کے بعد ریاست میں کوئی ادارہ نہیں جو عوام کو تحفظ دے سکے۔
ایل پی پی کوٹہ کیس میں پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے عدالت عظمیٰ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بے قاعدگیوںمیں ملوث تمام افرادکیخلاف کارروائی کی جائے گی، عدالت نے وفاقی وزیرکی درخواست پر اصل معاہدہ اور تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔دریں اثنا لاپتہ شخص ندیم احمدکی بازیابی کے مقدمے میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ اس وقت وفاقی اور پنجاب کی حکومتیں سب سے زیادہ طاقتور ہیں ،اگر وہ لاپتہ افراد کو بازیاب نہیںکراسکتیں تو باقی صوبے کیا کریںگے۔اے پی پی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لاپتہ امیر علی کی بازیابی کے مقدمے میں ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ کو 3 اکتوبرکو طلب کر لیا ہے۔
اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سپریم کورٹ نے سرکاری زمینیں مالکانہ حقوق پر دینے کیخلاف لیے گئے ازخودنوٹس کیس میں پنجاب حکومت سے زمینیں مالکانہ حقوق پردینے کی پالیسی طلب کر لی ہے۔ منگل کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آبزویشن دی کہ سرکاری زمین مال مفت نہیں کہ وزیر اعلیٰ اپنی مرضی سے بانٹتے پھریں۔وزیر اعلیٰ بادشاہ نہیں ہے کہ قواعدکو پس پشت ڈال کر سرکاری زمینوںکی لوٹ سیل لگائے، کیا حکومت کی کوئی پالیسی ہے یا وزیر اعلیٰ جو چاہے کرتے پھریں؟۔ سماعت کے دوران سندھ میں وکلاء پر تشدد اور قتل کے واقعات سے متعلق ڈی آئی جی علی شیر جاکھرانی نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں تمام نئے کیسوںکا پتہ لگایا جا چکا ہے اور ثبوت اکھٹے کر لیے گئے ہیں، نعمت اللہ رندھاوا سمیت 17مقدمات میں پیشرفت ہوئی ہے۔عدالت نے ان مقدمات پر مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی ۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سماعت کی ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ لوگ اغواء اور قتل ہورہے ہیں اور ریاست بے بس ہے ۔منگل کو وکلاء کے اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے وکیل ظہیر احمدگوندل کی عدم بازیابی پر سخت برہمی کا اظہارکیا اور پولیس کی رپورٹ مستردکردی۔چیف جسٹس نے کہا زمین کھا گئی یاآسمان نکل گیا کہ ایک لاپتہ شخص اب تک بازیاب نہیں ہو پایا، کیا جن کھا گیا ان کو؟کون ہے وہ ہاتھ جو لوگوںکو اغواء کرتا ہے اور فیڈریشن وہ ہاتھ نہیں روک سکتی، چیف جسٹس نے کہا کیا وہ ہاتھ اتناطاقتور ہے جس کے آگے ریاست کی طاقت بھی بے بس ہے؟چیف جسٹس نے کہا تمام انتظامی اور سکیورٹی کے ادارے فیڈریشن کے ماتحت ہیں، اگر فیڈریشن بھی لوگوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو جائے تو پھر معاملہ اللہ ہی پر چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ فیڈریشن کے بعد ریاست میں کوئی ادارہ نہیں جو عوام کو تحفظ دے سکے۔
ایل پی پی کوٹہ کیس میں پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے عدالت عظمیٰ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بے قاعدگیوںمیں ملوث تمام افرادکیخلاف کارروائی کی جائے گی، عدالت نے وفاقی وزیرکی درخواست پر اصل معاہدہ اور تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔دریں اثنا لاپتہ شخص ندیم احمدکی بازیابی کے مقدمے میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ اس وقت وفاقی اور پنجاب کی حکومتیں سب سے زیادہ طاقتور ہیں ،اگر وہ لاپتہ افراد کو بازیاب نہیںکراسکتیں تو باقی صوبے کیا کریںگے۔اے پی پی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لاپتہ امیر علی کی بازیابی کے مقدمے میں ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ کو 3 اکتوبرکو طلب کر لیا ہے۔
اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سپریم کورٹ نے سرکاری زمینیں مالکانہ حقوق پر دینے کیخلاف لیے گئے ازخودنوٹس کیس میں پنجاب حکومت سے زمینیں مالکانہ حقوق پردینے کی پالیسی طلب کر لی ہے۔ منگل کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آبزویشن دی کہ سرکاری زمین مال مفت نہیں کہ وزیر اعلیٰ اپنی مرضی سے بانٹتے پھریں۔وزیر اعلیٰ بادشاہ نہیں ہے کہ قواعدکو پس پشت ڈال کر سرکاری زمینوںکی لوٹ سیل لگائے، کیا حکومت کی کوئی پالیسی ہے یا وزیر اعلیٰ جو چاہے کرتے پھریں؟۔ سماعت کے دوران سندھ میں وکلاء پر تشدد اور قتل کے واقعات سے متعلق ڈی آئی جی علی شیر جاکھرانی نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں تمام نئے کیسوںکا پتہ لگایا جا چکا ہے اور ثبوت اکھٹے کر لیے گئے ہیں، نعمت اللہ رندھاوا سمیت 17مقدمات میں پیشرفت ہوئی ہے۔عدالت نے ان مقدمات پر مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی ۔