ملک کے دفاع کیلئے جان کا نذرانہ دینے والوں کو کبھی فراموش نہیں کرینگے آرمی چیف

آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے گیاری میں یادگار شہدا پر پھول چڑھائےاور سلامی دی۔


ویب ڈیسک October 02, 2013
دشواریوں کے باجود شہیدوں کے جسد خاکی تلاش کرنے کا ہمارا فیصلہ اٹل اور غیر متزلزل تھا، آرمی چیف فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

ISLAMABAD: آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ شہدا کو یاد رکھنے والی قومیں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں، مادر وطن کے دفاع میں جان کانذرانہ پیش کرنے والوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

گیاری سیکٹر میں سانحہ گیاری کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ 7 اپریل 2012 کو گیاری سیکٹر میں 140 جاں باز دفاع وطن کی ادائیگی میں برفانی تودے کی لپیٹ میں آکر شہید ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تودہ نہیں بلکہ ایک پہاڑ تھا، جب پہلی مرتبہ میں نے یہاں آکر جائزہ لیا تو یہاں بڑے بڑے پتھر موجود تھے، اور یہاں امدادی کاموں میں حصہ لینے والے بلڈوزر ماچس کی ڈبیا جتنے نظر آتے تھے، اس کے باجود ہم نے تمام شہدا کے جسد خاکی تلاش کرنے اور انہیں عزت و تکریم کے ساتھ ورثا کے حوالے کرنے کا عزم کیا۔

آرمی چیف نے کہاکہ بظاہر ہم نے ایک ناممکن کام کرنے کا عزم کیا تھا اور افواج پاکستان نے اسے ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا۔ 13 ہزار فٹ کی بلندی اور برف سے ڈھکے ہوئے مشکل ترین علاقے اور سخت موسم کے باعث یہ تلاش ناممکن نظر آرہی تھی جب کہ ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے اسے ناممکن قرار دیتے ہوئے گیاری کو اجتماعی قبر قرار دینے کی تجویز پیش کی جب کہ کچھ ماہرین کہتے تھے کہ اس آپریشن کو پایا تکمیل تک پہنچانے کےلئے 7 سے 8 سال درکار ہوں گے لیکن تمام دشواریوں کے باجود شہیدوں کے جسد خاکی تلاش کرنے کا ہمارا فیصلہ اٹل اور غیر متزلزل تھا۔

انہوں نے کہاکہ یہ بات میرے لئے باعث اطمینان ہے کہ بظاہر ناممکن نظر آنے والا یہ کام پاک فوج کے جاں بازوں نے اپنے لازوال حوصلے، لگن اور خصوصاً اللہ تعالی مدد سے ممکن کر دکھایا اور دن رات کام جاری رکھتے ہوئے اب تک برف تلے دبے 133 جوانوں کے جسد خاکی نکالے جاچکےہیں اور یہ عمل تمام شہدا کے جسد خاکی نکالنے تک جاری رہے گا۔

اس سے قبل تقریب میں سانحہ گیاری سیکٹر کے شہدا کےلیے خصوصی دعا کی گئی جب کہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائےاور سلامی دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔