پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے توازن پر مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں آئی ایم ایف

پاکستان کی مانیٹری پالیسی افراط زر کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہورہی ہے، آئی ایم ایف

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے فارن ایکسچینج بفر کو بہتر بنایا ہے، آئی ایم ایف (فوٹو: فائل)

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ مارکیٹ کی بنیاد پر شرح مبادلہ کے ریٹ کی پالیسی کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جس سے پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے توازن پر مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد کی مشن چیف جہاد آزرو نے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر سے ملاقات کی، ملاقات میں ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا، وزیر اقتصادی امور نے ملک میں معاشی استحکام کے لیے حکومت کی متعارف کروائی جانے والی اسٹرکچرل اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا۔

وزیر اقتصادی امور نے آئی ایم ایف کے وفد کو یقین دہانی کراتے ہوئے بتایا کہ حکومت اقتصادی استحکام کے لیے اسٹرکچرل اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔ آئی ایم ایف وفد نے پاکستان کے اقتصادی استحکام اور اسٹرکچرل اصلاحات کے بارے میں اطمینان کا اظہار کیا ہے۔


دوسری جانب وزارت اقتصادی امور ڈویژن کے حکام سے ملاقات کے بعد پاکستان کے دورے پر آئے ہوئی آئی ایم ایف مشن نے اپنا دورہ مکمل کرلیا اور دورہ مکمل ہونے پر اعلامیہ بھی جاری کردیا۔

آئی ایم ایف جائزہ مشن کے سربراہ ارنیسٹو رامریض ریگو نے اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان کا اقتصادی اصلاحاتی پروگرام ابھی تک ابتدائی مراحل میں ہے، اصلاحاتی پروگرام کے کچھ شعبوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹ کی بنیاد پر شرح مبادلہ کے ریٹ کی پالیسی کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جس سے پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے توازن پر مثبت اثرات سامنے آئے ہیں، پاکستان کی مانیٹری پالیسی افراط زر کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہورہی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے فارن ایکسچینج بفر کو بہتر بنایا ہے۔

آئی ایم ایف کے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو دیے گئےایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی پروگرام کے تحت پہلے اقتصادی جائزے کے لیے آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اکتوبر میں پاکستان آئے گا۔
Load Next Story