ہڑتال برائے موسمیاتی تبدیلی
پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے
20 ستمبر کو پوری دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہیوں پر ہڑتال کی گئی۔ اور اس روایت کو شروع کرنے والی ہیں گریٹا تھنبرگ، جن کا تعلق سوئیڈن سے ہے۔ اس وقت اس لڑکی کی عمر صرف 16 سال ہے۔ اور ان کی شروع کردہ ''فرائیڈے فار فیوچر کمپین'' اس وقت دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے اثرات کو اجاگر کرنے، دنیا کے حکمرانوں کو اس کا احساس دلانے، اور ان پر مستقل لائحہ عمل اختیار کرنے کے حوالے سے چند بڑی کمپین میں سے ایک بن چکی ہے۔ اس کمپین کی خاص بات، نوجوانوں کا اس کمپین کو لیڈ کرنا ہے۔ 20 ستمبر کو دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے کروڑوں لوگوں نے اس کمپین میں حصہ لیا ہے۔ اور 'کلائمیٹ اسٹرائیک' پاکستان سمیت پوری دنیا میں ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہا۔
پوری دنیا کی طرح، پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی اس کمپین کے حوالے سے ایونٹس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کی سربراہی میں اسلام آباد کلائمیٹ مارچ کیا گیا۔ کراچی میں فریئر ہال پر سول سوسائٹی کی جانب سے مشترکہ کراچی کلائمیٹ مارچ اور کلائمیٹ اسٹرائیک کے عنوان سے اجتماع منعقد کیا گیا۔
موسمیاتی حوالوں سے اثر انداز ہونے والے عوامل میں پاکستان کا شیئر صرف ایک فیصد ہے۔ جبکہ پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے۔ آج ہی ہیٹ ویو کا بھی سامنا ہے اور یہ لہر کل تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ کچھ دن قبل ٹائم میگزین نے صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد، جو کہ پاکستان کے گرم ترین مقامات میں سے ایک ہے، پر خصوصی مضمون بھی شائع کیا تھا۔
اس ہی مہینے پورے پاکستان خصوصاً کراچی میں برسنے والی بارشوں سے ہونے والے نقصانات میں انسانی جانوں کا ضیاع بھی اس موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں شامل ہے۔
پاکستان نے ان اثرات کو کم کرنے کےلیے کافی اقدامات کیے ہیں، جن میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بلین ٹری سونامی کے پروجیکٹ کو آئی یو سی این جیسے ادارے نے بھی سراہا ہے، ساتھ ہی کلین اینڈ گرین پاکستان کمپین، کلین اور رینیوایبل انرجی کے پروجیکٹس، جن میں گھارو ونڈ پاور پروجیکٹ اور قائداعظم سولر پاور پارک، اور پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر پابندی جیسے منصوبے بھی شامل ہیں۔
لیکن ان اقدامات کے ساتھ نوجوانوں، خاص کر بچوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے آگاہی بڑھانا بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ تمام صوبائی حکومتوں کی بھی ان اقدامات میں شمولیت بہت ضروری ہے۔ مندرجہ ذیل اقدامات کرکے ہر شخص اس میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔
1۔ پانی کو ضائع ہونے سے ہر ممکن حد تک بچایا جائے۔
2۔ پلاسٹک کی تھیلیوں کا کم سے کم، بلکہ نہ ہونے کے برابر استعمال، اس کےلیے کپڑے کے بنے تھیلے استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے۔
3۔ کچرے کو جلانے سے ہر ممکن حد تک پرہیز کریں۔ کچرا کوڑے دان اور کچرا کنڈیوں میں پھینکا جائے۔
4۔ کچن گارڈننگ کو فروغ دیا جائے، اور بچوں کو خصوصاً کچن گارڈننگ کے حوالے سے آگاہی دی جائے۔
5۔ اسکولوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خصوصی نشستوں کا انعقاد کیا جائے۔
پاکستان دنیا میں چھٹا ملک ہے جو سب سے زیادہ نوجوانوں کی آبادی پر مشتمل ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آئیڈیاز، انرجی، اور ٹیلنٹ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ گریٹا کی طرح یہ نوجوان بھی، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم سے کم کرنے میں اپنا بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں ہڑتال برائے موسمیاتی تبدیلی میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں بھرپور شرکت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ اس معاملے میں یہ دنیا کے نوجوانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور پوری دنیا کے حکمرانوں کو ایک مشترکہ پیغام دے رہے ہیں کہ ''اگر ابھی نہیں، تو کب؟''
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
پوری دنیا کی طرح، پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی اس کمپین کے حوالے سے ایونٹس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کی سربراہی میں اسلام آباد کلائمیٹ مارچ کیا گیا۔ کراچی میں فریئر ہال پر سول سوسائٹی کی جانب سے مشترکہ کراچی کلائمیٹ مارچ اور کلائمیٹ اسٹرائیک کے عنوان سے اجتماع منعقد کیا گیا۔
موسمیاتی حوالوں سے اثر انداز ہونے والے عوامل میں پاکستان کا شیئر صرف ایک فیصد ہے۔ جبکہ پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے۔ آج ہی ہیٹ ویو کا بھی سامنا ہے اور یہ لہر کل تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ کچھ دن قبل ٹائم میگزین نے صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد، جو کہ پاکستان کے گرم ترین مقامات میں سے ایک ہے، پر خصوصی مضمون بھی شائع کیا تھا۔
اس ہی مہینے پورے پاکستان خصوصاً کراچی میں برسنے والی بارشوں سے ہونے والے نقصانات میں انسانی جانوں کا ضیاع بھی اس موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں شامل ہے۔
پاکستان نے ان اثرات کو کم کرنے کےلیے کافی اقدامات کیے ہیں، جن میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بلین ٹری سونامی کے پروجیکٹ کو آئی یو سی این جیسے ادارے نے بھی سراہا ہے، ساتھ ہی کلین اینڈ گرین پاکستان کمپین، کلین اور رینیوایبل انرجی کے پروجیکٹس، جن میں گھارو ونڈ پاور پروجیکٹ اور قائداعظم سولر پاور پارک، اور پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر پابندی جیسے منصوبے بھی شامل ہیں۔
لیکن ان اقدامات کے ساتھ نوجوانوں، خاص کر بچوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے آگاہی بڑھانا بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ تمام صوبائی حکومتوں کی بھی ان اقدامات میں شمولیت بہت ضروری ہے۔ مندرجہ ذیل اقدامات کرکے ہر شخص اس میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔
1۔ پانی کو ضائع ہونے سے ہر ممکن حد تک بچایا جائے۔
2۔ پلاسٹک کی تھیلیوں کا کم سے کم، بلکہ نہ ہونے کے برابر استعمال، اس کےلیے کپڑے کے بنے تھیلے استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے۔
3۔ کچرے کو جلانے سے ہر ممکن حد تک پرہیز کریں۔ کچرا کوڑے دان اور کچرا کنڈیوں میں پھینکا جائے۔
4۔ کچن گارڈننگ کو فروغ دیا جائے، اور بچوں کو خصوصاً کچن گارڈننگ کے حوالے سے آگاہی دی جائے۔
5۔ اسکولوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خصوصی نشستوں کا انعقاد کیا جائے۔
پاکستان دنیا میں چھٹا ملک ہے جو سب سے زیادہ نوجوانوں کی آبادی پر مشتمل ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آئیڈیاز، انرجی، اور ٹیلنٹ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ گریٹا کی طرح یہ نوجوان بھی، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم سے کم کرنے میں اپنا بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں ہڑتال برائے موسمیاتی تبدیلی میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں بھرپور شرکت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ اس معاملے میں یہ دنیا کے نوجوانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور پوری دنیا کے حکمرانوں کو ایک مشترکہ پیغام دے رہے ہیں کہ ''اگر ابھی نہیں، تو کب؟''
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔