اثاثہ جات کیس خورشید شاہ 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

خورشید شاہ کو نیب حراست میں تمام طبی سہولیات کی فراہمی، گھر سے کھانا منگوانے اور اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت

نیب نے خورشید شاہ کو 18 ستمبر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا فوٹو: فائل

احتساب عدالت نے آمدن سے زیادہ اثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

خورشید شاہ کو احتساب عدالت سکھر کے جج امیر علی مہیسر کے روبرو پیش کیا گیا، اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتتظامات کئے گئے تھے جب کہ خورشید شاہ کے حمایتیوں اور پارٹی کے کارکنوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

دوران سماعت نیب کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ خورشید شاہ انکوائری میں نیب سے تعاون نہیں کر رہے، اسی لیے انہیں گرفتار کیا گیا، ملزم سے تفتیش کے لیے 15 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

خورشید شاہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،نیب نے ان کے خلاف 2014 میں بھی انہی الزامات کے تحت انکوائری کی تھی، ہائی کورٹ کے حکم پر 2014 میں نیب نے ہی خورشید شاہ کے خلاف کیس ختم کیا تھا۔


فاضل جج کی جانب سے متعلقہ قانونی کاغذات کی طلبی پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کاغذت ساتھ نہیں لائے دفتر میں موجود ہیں، جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ بغیر کاغذات پندرہ روزہ ریمانڈ نہیں دے سکتا، نیب تمام کاغذات پیش کرے۔ دستاویزات پیش کئے جانے اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے خورشید شاہ کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ خورشید شاہ کو یکم اکتوبر کو دوبارہ پیش کیا جائے، اس کے علاوہ عدالت نے خورشید شاہ کو نیب حراست میں تمام طبی سہولیات کی فراہمی، گھر سے کھانا منگوانے اور اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت بھی دے دی۔

واضح رہے کہ 18 ستمبر کو نیب نے خورشید شاہ کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ 19 ستمبر کو انہیں راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا گیا تھا۔

 
Load Next Story